لاہور، نوشہرہ ورکاں، پنڈی بھٹیاں (وقائع نگار، نمائندہ نوائے وقت، نامہ نگار) لاہور سمیت کئی شہروں میں گیس غائب ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پڑھنے اور کام پر جانے والوں کو ناشتہ ملنا محال ہوگیا ہے اور شہری ہوٹلنگ اور مہنگا ایندھن خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گیس آتی نہیں بل ہزاروں میں آجاتا ہے۔ سردی کی شدت میں اضافہ ہوتے ہی لاہور بھر میں گیس کی شدید قلت پیدا ہوچکی ہے۔ شہری کھانا پکانے کیلئے مہنگی ایل پی جی گیس اور کوئلہ لکڑیاں استعمال کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ شہر کے مخلتف علاقوں خاص طور پر سمن آباد، اقبال ٹائون، وحدت کالونی، اندرون شہر، شاہدرہ، اسلام پورہ، ساندہ کے علاقوں میں شہری سوئی گیس کو ترس چکے ہیں۔ سوئی گیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گیس کی کسی بھی علاقے میں قلت نہیں ہے۔ محکمہ کی جانب سے شہریوں کو متواتر گیس فراہم کی جارہی ہے۔ گیس کی قلت صرف ان علاقوں میں ہے جن میں کچھ صارفین گیس کمپریسر کا استعمال کر رہے ہیں۔ ایک گھر میں کمپریسر لگنے سے پورا علاقہ متاثر ہوتا ہے۔ اس حوالے سے سوئی گیس کی ٹیمیں چھاپے مار کر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے صارفین سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں کمپریسر استعمال کرنے والے افراد کی نشاندہی کریں۔ ملک بھر کی طرح نوشہرہ ورکاں اور گردونواح میں بھی گیس بحران سنگین ترین ہوگیا ہے۔ چوبیس گھنٹوں میں مختلف اوقات میں مجموعی طور پر ایک یا دو گھنٹے کم پریشر والی گیس آتی ہے جس سے شہریوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ پنڈی بھٹیاںکے محلہ حسین آباد، محلہ بنگلہ والا، محلہ حسن پورہ میں گیس کا پریشر کم ہونے کی وجہ سے مکینوں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے۔ مہنگائی کے اس دور میں غریب عوام کو دو وقت کا کھانا پکانے کیلئے مہنگے داموں لکڑیاں خرید کر کھانا تیار کرنا پڑ رہا ہے۔ اندریں وجہ سرکاری ملازمین اور سکولوں کے بچوں کو ناشتہ کئے بغیر ہی سکول جانا پڑ رہا ہے جس سے بچوںکی تعلیم میں حرج آرہا ہے۔ علاقہ کے سینکڑوں افرادنے گیس کا پریشر درست کرنے کی اپیل کی ہے ۔
گیس غائب، شہری ہوٹلنگ، مہنگا ایندھن خریدنے پر مجبور
Dec 16, 2021