اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت) ممتاز محقق ،دانشور صدر پاکستان نیشنل موومنٹ ایم یوسف عزیز نے کہا کہ سقوط ڈھاکہ ہمارے نزدیک کمزوریوں اور خامیوں پر قابو پانے کے لیے عبرت آموز تجربہ تھا جس کی روشنی میں قوم کو نئے جذبے سے ابھرنا تھا الحمداللہ رب کائنات نے اس سانحہ کے بعد ہمیں غلطیوں کے ازالے کی توفیق دی اور کامرانیوں کا سفر ہنوز جاری ہے۔ خصوصی نشست میں انہوں نے بتایا کہ قوم کو اپنے سرفروشوں پر فخر ہے جنہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں دشمن کے سامنے اپنی کسی کمزوری اور خامی کو منکشف ہونے نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سانحہ بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ آدھی صدی گزرنے کے باوجود اس کا درد کم ہونے میں نہیں آرہا ۔ اس لیے اس کا تذکرہ مختلف انداز میں ہوتا ہے اور شاید ابھی بہت دیر تک ہوتا رہے گا۔ لیکن اس ساری بحث میں شاید ہم دانستہ یا غیر دانستہ طور پراپنی نوجوان نسل کے لیے کچھ واضح پیغام دینے میں ناکام رہتے ہیں بلکہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ابھی تک ہم خود بحیثیت قوم اس سانحہ کے سبب کا تعین نہیں کر سکے ۔ اس سے اختلاف ممکن نہیں کہ نوجوان ہماری ریڑھ کی ہڈی ہیں اور ہمیں ایک مثبت انداز میں انہیں تاریخ کے ان اوراق کا مطالعہ بھی کروانا ہے جس سے وہ اپنے کردار کے لیے کچھ اسباق حاصل کرسکیں ۔ ایم یوسف عزیز نے کہا کہ سانحہ مشرقی پاکستان ففتھ جنرنیشن وار کا تجرباتی دور تھا جس سے دشمن نے خوب فائدہ اٹھایا آج حالات بدل چکے ہیں نئی نسل تمام آزمائشوں اور غیروں کی مرعوب کردہ پالیسیوں سے ماورا ہے وہ دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال اس کا سامنا ور اس سے لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔