شیخ مجیب الرحمن کے 6نکات کہاں سے آئے تھے ؟

16دسمبر یعنی سقوط ڈھاکہ کے سلسلے میں یہ مضمون لکھتے وقت راقم کبھی اپنے قلم کی طرف دیکھتا اور کبھی اپنی انگلیوں کی طرف جن  مضمون تحریر وقت قلم پکڑا ہوا ہے یقین نہیںآ رہا کہ جس خطے میں پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ نے جنم لیا ، وہ خطہ بھی ہم سے الگ ہو گیا ہے۔ بنگالی تو محب وطن تھے وہ تو قیام پاکستان سے قبل ہندوئوں کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے تھے لیکن کیا وجہ ہے کہ یہ ملک جو اپنی 24 ویں بہار دیکھ رہا تھا دولخت ہو گیا۔ اس تقسیم کی وجوہات معلوم کرنے کیلئے حکومت پاکستان نے 26 دسمبر 1971 ء کو نوٹیفکیشن نمبر(1)71 کے ذریعے حمود الرحمن کمیشن تشکیل دیا ۔ کمیشن کے سر براہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس حمود الرحمن تھے ۔ دیگر اراکین میں مسٹر جسٹس انوار لحق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ، مسٹر جسٹس طفیل عبد الرحمن چیف جسٹس سندھ ، بلوچستان ہائی کورٹ شامل تھے۔ کمیشن کی سفارشات پر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) الطاف قادر ملٹری ایڈوائزر اور ایم ۔ اے لطیف اسسٹنٹ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان کو کمیشن کا سیکرٹری مقرر کیاگیا۔ کمیشن نے یکم فروری1972 ء کو شہادتیں ریکارڈ کرنا شروع کیں اور 26 اپریل 1972ء تک کمیشن کے 57 اجلاس ہوئے اورکمیشن کے سامنے 213 افراد پیش ہوئے۔ جن میں سول اور فوجی افسران کے علاوہ سیاسی شخصیات بھی شامل تھیں۔ 
 شیخ مجیب الرحمن کے چھ نکات کہاں سے آئے تھے اور ان کو کس نے تیار کیا تھا۔ اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ 1966 ء میں ایوب خان کے خلاف ایک کنونشن لاہور میں منعقد ہوا تھا اس کنونشن کے کنوینر نوابزادہ نصر اللہ خان تھے اس کنونشن میں شیخ مجیب الرحمن بھی شریک تھے۔ا سی کنونشن میںپہلی بار یہ مشہور چھ نکات پیش کیے گئے تھے ۔ ذرائع یہ بتاتے ہیں کہ یہ چھ نکات مجیب الرحمن نے تیار نہیں کیے تھے بلکہ یہ مغربی پاکستان کے کسی سول سرونٹ نے تیار کیے تھے ۔ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ میں درج ہے کہ مشرقی پاکستان کے کچھ سول ملازمین نے اس خیال سے کہ اگر مشرقی پاکستان کو آزادی نہ سبھی ملی تو کم از کم ،زیادہ سے زیادہ خود مختاری مل جائے گی لہذا انہوں نے اس نظریے سے ان نکات کی تشکیل میں حصہ لیا ۔ خیال ہے کہ 1966 ء کے کنونشن سے پہلے یہ چھ نکات موجود تھے کیونکہ کنونشن سے پہلے چھ نکات کی کاپی نور الامین کو بھیجی گئی تھی جو ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما تھے ۔ انہوں نے پارٹی کے ایک اور رکن محمود علی کو یہ مسودہ دکھایا تھا اور اتفاق کیا تھا کہ ان چھ نکات کے ذریعے علیحدگی کے بیج بوئے گئے ہیں۔ لیکن ان دونوں صاحبان نے یہ سمجھا کہ یہ چھ نکات کی کاپی صرف انہی کے پاس ہے لیکن سب یہ دیکھ کر حیران رہ گئے جب لاہور کنونشن میں شیخ مجیب الرحمن نے چھ نکات کی کاپی نکال کر دکھائی۔وہ  چھ نکات یہ تھے ۔
(1قرار داد لاہور کے مطابق آئین کو حقیقی معنوں میں ایک فیڈریشن کی ضمانت دیتے ہوئے بالغ رائے دہی کی بنیاد پر منتخب مقننہ کی بالا دستی اور پارلیمانی طرز حکومت پر مبنی ہونا چاہیے۔   (2وفاقی حکومت صرف دو محکمے یعنی دفاع اور امور خارجہ اپنے پاس رکھے گی ، جب کہ دیگر محکمے وفاق کی تشکیل کرنے والی وحدتوں میں تقسیم کر دیئے جائینگے ۔  ( 3الف) ملک کے دونوں بازوئوں میں دو علیحدہ مگر باہمی طور پر تبدیل ہو جانے والی کرنسی متعارف کرائی جائے یا ۔ (ب) پورے ملک کیلئے ایک ہی کرنسی رائج کی جائے ، تا ہم اس کیلئے موثر آئینی دفعات کی تشکیل ضروری ہے تا کہ مشرقی پاکستان سے مغربی پاکستان کو رقو مات کی ترسیل روکی جا سکے ۔ مشرقی پاکستان کیلئے علیحدہ بینکنگ ریز روز قائم اور الگ مالیاتی پالیسی اختیار کی جائے ۔ (4محاصل اور ٹیکسوں کی وصولی کے اختیار کو وفاق کی وحدتوں کے پاس رکھا جا ئے ۔ مرکز کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں ہونا چاہیے تا ہم فیڈریشن وفاقی وحدتوں کے ٹیکسوں میں حصے دار ہو گی تا کہ وہ اپنی ضروریات پور ی کر سکے ۔ ایسے وفاقی فنڈز پورے ملک سے جمع ہونے والے ٹیکسوں کے طے شدہ فیصد تناسب پر مشتمل ہوں گے ۔ 
(5(الف) دونوں بازوئوں میں زرمبادلہ کی آمدنی کیلئے دو علیحدہ اکائونٹس ہونے چاہئیں اور (ب) مشرقی پاکستان کی آمدنی کومشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کی آمدنی کو مغربی پاکستان کے کنٹرول میں ہونا چاہیے ۔ (ج) مرکز کی زر مبادلہ کی ضروریات ، دونوں بازوئوں کو مساوی طور پر یا کسی طے شدہ تناسب کے مطابق پوری کرنا ہوں گی ۔(د)ملکی مصنوعات کی دونوں بازوئوں کے درمیان آزادانہ نقل و حمل پر کوئی ڈیوٹی عائد نہیں کی جائیگی۔ (ہ)آئین کی رو سے وفاقی وحدتوں کو یہ اختیارات حاصل ہوں گے کہ وہ غیر ممالک میںتجارتی مشن کے قیام کے ساتھ تجارتی معاہدے نیز تجارتی تعلقات قائم کرسکیں۔ (6مشرقی پاکستان کیلئے ملیشیا یا ملٹری فورس کا قیام ۔
 اگرچہ اس دوران جنرل یحیٰ خان کی ٹیم اور شیخ مجیب الرحمان کی ٹیم کے درمیان چھ نکات پر ایک میٹنگ بھی ہوئی لیکن بے نتیجہ رہی ۔بہر حال حرف ِ آخریہ کہ مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو گیا لیکن ہم نے اب بھی سبق نہیں سیکھا۔آج بھی بلوچستان میں وہی حالات دکھائی دے رہے ہیں جو مشرقی پاکستان میں تھے ۔ وہاں بھی علیحدگی کی شروعات اسی طرح کی کارروائیوں سے ہوئی تھیں۔ آج ہم سب کو سوچنا ہو گا کہ بلوچستان کے سلسلے میں کہیں ایک بار پھر کوئی چھ نکات تیار تو نہیں کر رہا ۔۔۔ہم کوئی اور شیخ مجیب الرحمن تو تیار نہیں کر بیٹھے!!!
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...