افغان فورسز کی پھر جارحیت بھر پور جواب:ایک پاکستانی شہید،15زخمی

Dec 16, 2022


اسلام آباد+ چمن (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) افغان فورسز نے ایک بار پھر پاکستان کی شہری آبادی کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ مقامی ڈپٹی کمشنر حمید زہری کے مطابق چمن میں افغانستان کی جانب سے پاکستان کی شہری آبادی پر گولے فائر کیے گئے جبکہ کئی گھروں پرگولیاں بھی گری ہیں جس کے نتیجے میں ایک شہری شہید اور خواتین و بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ کشیدگی کے باعث بارڈر پر آمدورفت معطل ہے۔ لیویز حکام کے مطابق سرحد پار سے جارحیت کے ایک اور واقعے میں افغان فورسز نے چمن بارڈر پر پاکستان پر مارٹر گولے داغے۔ 15 زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ واقعے کے بعد شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ لیویز حکام نے بتایا کہ گولے سرحد کے ساتھ موسیٰ کلی میں شہری بستی پر گرے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔ لیویز حکام کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر (ڈی ایچ کیو) ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج نے اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق پاک افغان بارڈر کلی شیخ لعل محمد میں پاکستانی اور افغان بارڈر فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں جس میں افغان فورسز کی جانب سے شہری آبادی کو دوبارہ نشانہ بنایا گیا ہے۔ لیویز حکام نے بتایا کہ بوغرا اور کسٹم ہاؤس کے علاقے میں آرٹلری کے متعدد گولے گرے جس کے بعد شہریوں کو مال روڈ، بوغرا روڈ، بائی پاس اور بارڈر روڈ خالی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال چمن میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ افغان فورسز کی جارحیت پر پاکستانی فورسز نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھاری توپ خانے کا استعمال کیا۔ حکام کے مطابق کلی شیخ لعل محمد سیکٹر میں باڑ کی مرمت پر افغان فورسز کی مداخلت پر تصادم شروع ہوا جس دوران بارڈر شاہراہ کے قریب گولا گرنے سے ایک موٹرسائیکل سوار زخمی ہوا ہے جبکہ گھروں میں متعدد گولے گرنے سے خواتین اور  بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس کے مطابق علاقے میں کشیدگی کے باعث بارڈر روڈ، مال روڈ اور  بوغرا روڈ پر شدید ٹریفک جام ہے جبکہ کسٹم ہاؤس اور کراچی کوچ ٹرمینل خالی کرالیا گیا ہے۔ نجی ٹی کے مطابق اطلاعات ہیں کہ ہتھیاروں کے استعمال کے سبب ہونے والے دھماکوں کی آوازیں چمن شہر میں سنی جارہی ہیں جس سے عوام میں خوف و ہراس پیدا ہورہا ہے۔ انتظامیہ نے پاکستان کی جانب سے چمن شہر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے ہیں اور عوام کو بارڈر علاقوں سے دور رہنے کی اپیل بھی کی ہے۔ پاک افغان بارڈر چمن میں جھڑپوں پر سیکرٹری صحت بلوچستان صالح محمد ناصر نے کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ سرجنز، آرتھو پیڈک سرجنز، انستھزیا سپیشلسٹ، دیگر طبی عملے مع ادویات پر مشتمل ٹیم کو چمن روانہ کردیا گیا۔ تمام کنسلٹنٹس، ڈاکٹرز، فارماسسٹس، سٹاف نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو ہسپتالوں میں طلب کرلیا گیا۔ وزیر داخلہ بلوچستان ضیا لانگو نے افغانستان کی حدود سے ہونے والی فائرنگ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی شہریوں پر حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ پاک فوج اپنی سرحد کا دفاع کرنا جانتی ہے۔ اس طرح کے واقعات کا دوبارہ ہونا امن دشمنی ہے۔ ضلعی انتظامیہ واقعے کے زخمیوں کو تمام طبی سہولیات فراہم کرے۔ واضح رہے کہ گیارہ دسمبر کی شب افغان بارڈر فورسز کی جانب سے بلا اشتعال اور اندھا دھند فائرنگ سے چمن میں 5 شہری شہید اور 17 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزیدخبریں