گوادر ( این این آئی)گوادر پورٹ کے امکانات اور چیلنجز کے علاوہ سمندری مسائل ،سماجی و اقتصادی زندگی اور قومی سلامتی پر اثرات کے موضوع پر 2روزہ گوادر میری ٹائم سکیورٹی ورکشاپ اختتام پذیر ہو گئی۔ تمام اسٹیک ہولڈرز نے گوادر اور گوادر بندرگاہ کی حفاظت کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لانے پر اتفاق اور ترقی کے تسلسل کو جاری رکھنے کے لئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔پاک بحریہ کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ورکشاپ میں میڈیا، تھنک ٹینکس، بزنس کمیونٹی اور 45اراکین قومی اسمبلی نے شرکت کی۔شرکا ءنے اس بات پر اتفاق کیا کہ گوادر پورٹ میں حد تک ڈیلیور کرنے کی بے پناہ صلاحیت ہے تاہم اگر غیر ضروری بیوروکریٹک رکاوٹیں ڈالی گئیں تو ترقی کی رفتار میں تعطل آ سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گوادر فری زونز بین الاقوامی ایس او پیز کے مطابق تمام تر ترجیحی سہولیات سے مستفید ہونے کے مستحق ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے چائنہ اوورسیز پورٹس ہولڈنگ کمپنی کے چیئرمین ژانگ بازونگ اورگوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین پانسد خان بلیدی نے گوادر پورٹ اور فری زون کی ترقی کے لیے اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لانے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین پاسند خان بلیدی نے ان رکاوٹوں پر روشنی ڈالی جو کئی منصوبوں کے بروقت نفاذ میں رکاوٹ ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روایتی کمانڈ اینڈ کنٹرول سروس اور ڈیلیور حکمت عملی سے گورننس اور بیوروکریٹک نظام کو از سر نو تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔