سائٹ کا پورٹ کلیئرنس ، ڈالر کی عدم دستیابی پر اظہارِ تشویش

Dec 16, 2022


کراچی (کامرس رپورٹر)سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کراچی ( سائیٹ) کے صدر ریاض الدین نے حکومت کی جانب سے درآمدات پر غیر اعلانیہ پابندی، درآمدی مال کی کلیئرنس نہ ہونے اور ڈالر کی عدم دستیابی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سے اپیل کی ہے کہ صنعتوں کو تباہی سے بچانے کے لیے صنعتی خام مال اور پرزہ جات سمیت ضروری اشیاءدرآمدکرنے کی اجازت دی جائے نیز ڈالر کی باآسانی دستیابی کے لیے بھی مو¿ثر اقدامات کیے جائیں بصورت دیگر صنعتیں بند ہو جائیں گی اور اس کے نتیجے میں بیروزگاری کا سیلاب آجائے گا۔صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار سے اپیل میں کہا کہ گیس بحران کے باعث صنعتیں پہلے ہی بندش کا شکار ہیں جبکہ صنعتی خام مال، مشینری، پرزہ جات کی بروقت کلیرنس نہ ہونے کی بناءپر صنعتیں بند ہورہی ہیں لہٰذا صنعتیں بندہونے سے بیروزگاری بڑھے گی جس سے نہ صرف امن وامان کے مسائل پیدا ہوں گے بلکہ ملکی معیشت پر اس کے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ریاض الدین نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت نے صنعتی مشینری، پرزہ جات سمیت ضروری اشیاءکی بندرگاہوں پر کلیئرنس یقینی نہیں بنائی اور ڈالر کے طلب کے مطابق انتظامات نہ کیے تو آنے والے دنوں میں خام مال، کیپٹل گڈزاور اشیائے ضروریہ کی شدید قلت پیدا ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا غیرمنظم حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے درآمدات کو محدود کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا سمجھ سے بالا تر ہے۔سابق وزیرخزانہ نے پہلے لگژری آئٹمز کی درآمدات پر پابندی عائدکی اور پھر بیرونی دباو¿ پر پابندی اٹھالی۔اس کے علاوہ چیپٹر84،85 کے تحت مشینری، کیپٹل آئٹمز کی درآمدات پر 5 ماہ قبل پابندی لگائی گئی جو تاحال برقرار ہے جس کی وجہ سے صنعتی مشینری، اسپیئر پارٹس کی قلت کی وجہ سے پیداوار سرگرمیاں بری طرح متاثرہو چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بندرگاہوں پر ایسے کنٹینرز جن کی ادائیگیاں چند ہزار ڈالرز کی ہیں مگر ڈالر دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے کلیئرنس کے منتظر ہیں۔حکومت نے پہلے ایک لاکھ ڈالر اورپھر 50 ہزار ڈالر کی ادائیگیوں پر پابندی لگائی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جو دستاویز 30، 60 اور90 دن میں ادائیگی کے لیے میچور ہوتے ہیں، اسٹیٹ بینک، کمرشل بینک ان کی ادائیگیوں سے قاصر ہے، ادائیگیاں نہ ہونے سے صنعتی خام مال کے درآمدکنندگان، مینوفیکچررز کی ساکھ بیرون ملک خراب ہورہی ہے اور غیرملکی سپلائرز پاکستانی درآمدکنندگان اور مینوفیکچررز پر بھروسہ نہیں کررہے۔ریاض الدین نے کہا کہ حکومت اگر واقعی درآمدات کم کرنا چاہتی ہے تو مو¿ثر حکمت عملی کا اعلان کرے۔نان پروڈکٹیوکیپٹل گڈز، لگژری گاڑیاں، موبائل فونز سمیت غیر ضروری اشیاءکی درآمد کومو¿خر کیا جائے نیز زرمبادلہ بچانے کے لیے غیر ضروری اشیاءکی درآمدات مو¿خرکی جائیں اور ضروری اشیاءدرآمدات کی اجازت دی جائے تاکہ صنعتی پیداواری سرگرمیاں بلارکاوٹ جاری رکھی جاسکیں اور برآمدی آرڈرز کی تکمیل بھی بروقت ممکن بنائی جاسکے۔
سائٹ ایسوسی ایشن 

مزیدخبریں