کراچی ( نیوز رپورٹر)صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن اور سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان بے وقوف اور ذہنی طور پر مفلوج ہیں ، ان کو جو بھی آکے بتاتا ہے بغیر سوچے سمجھے بولنا شروع ہو جاتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فریال تالپور سے متعلق درست فیصلہ دیا ہے ، یہ کیس ہماری حکومت میں نہیں پچھلے چار سال سے چل رہا تھا ۔ پی ٹی آئی کے دو ایم پی ایز نے محترمہ فریال تالپور کے خلاف جھوٹے الزامات کی بنیاد پر اثاثے چھپانے کی درخواست داخل کی اور یہ درخواست کی شنوائی پر جاتے نہیں تھے ، جس پر الیکشن کمیشن پاکستان نے ان کی درخواست خارج کردی ۔ بعد میں پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن میں درخواست کی دوبارہ سننے کی اپیل کردی ۔ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے محترمہ فریال تالپور کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا ، انہیں عید کی رات جھوٹے مقدمہ میں ہسپتال سے جیل بھیج دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے نیب ، ایف آئی اے کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا ۔وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہماری تہذیب میں خواتین کا خصوصی احترام کیا جاتا ہے ، لیکن عمران خان نے ہماری تہذیب اور روایات کو اپنی ٹھوکر پر رکھا اور خواتین کوبھی نہیں بخشا۔ محترمہ فریال تالپور کوعید کی رات ہسپتال سے گرفتار کیا گیا جوکہ بدترین انتقام کی نشاندہی کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے چارسال تک مخالفین اوران کے گھروالوں پرجھوٹے مقدمات بنائے۔ ایمنسٹی اسکیم کوعمران خان نے چوروں ڈاکوں کی اسکیم قراردیاتھا ،لیکن اس سے ان کی بہن علیمہ خان نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے کسی رہنمانے ایمنسٹی سی فائدہ نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جس کو وہ بچاری کہتے تھے وہ بچاری گوگی ملک سے کیوں فرارہے جوکہ تحصیلدار سے ڈی سی اور ایس ایس پیز کی تقرریاں اور تبادلے کرواتی تھی ۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کا پورا فوکس سیلاب متاثرین کی بحالی پر ہے ، جس وقت ہم پریس کانفرنس کررہے ہیں اس وقت بھی وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ برسات متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ سے مطالبہ کیا کہ خدا کے واسطے عمران خان نے سیلاب متاثرین کے لیے پیسہ اکٹھا کیا ہے، وفاقی حکومت وہ پیسہ سرکاری تحویل میں لے ۔ یہ عوام کا پیسہ ہے ، انہوں نے کہا کہ عمران خان اقتدارکے لئے تڑپ رہاہے اس کی نیندیں حرام ہیں، وہ چاہتاہے دوبارہ حکمران بنوں مفت کی روٹیاں توڑوںتحفے تحائف لوں اوربیچوں اور ہیلی کاپٹر میں مارگلہ کی پہاڑیوں پر گھوموں پھروں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی خواہش ہے کہ پاکستان کونقصان پہنچے، شہید ذوالفقار علی بھٹو کو شہید کیا گیا ، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت دوبارختم کی گئی، لیکن پاکستان پیپلز پارٹی نے اداروں کے خلاف سازش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دور میں کتنے وزرا خزانہ تبدیل ہوئے ، کتنے گورنر اسٹیٹ بینک تبدیل ہوئے ۔ عمران خان نے پوری قوم سے مکاری کی ان کا ایک ہی ایجنڈا ہے ، اقتدار سے چپکے رہیں ۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ جنرل(ر) باجوا کے خلاف گھنائونی مہم چلائی جارہی ہے، اب تو ان کے پنجاب میں اتحادیوں نے کہا ہے کہ ان کو قمر جاوید باجوہ صاحب نے کہا تھا کہ عمران خان کی طرف جانا ہے ، عمران خان احسان فراموش آدمی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاگل شخص کہتا تھا کہ نیوٹرل جانور ہوتے ہیں ، اب کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو جائے۔ توشہ خانہ سے آصف علی زرداری نے جو گاڑیاں لیں وہ آج بھی ان کے استعمال میں ہیں ، عمران خان تمہاری طرح تحائف بیچے نہیں ، عمران خان پیسے کے پجاری تم نے خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑیاں بیچ ڈالی ، لوگوں تو ایسی نایاب چیزوں کو تو سینے سے لگا کر رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ میری گھڑی میری مرضی - او بھائی گھڑی تمہاری کہاں سے ہوگئی وہ تو وزیر اعظم پاکستان کو ملی تھی ،اور تم نے بازار میں بیچ دی۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ روز نیا شوشہ چھوڑتے ہیں ، اسیمبلیاں آج توڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ پرویز الہی میں تھوڑی بھی عقل ہے تو اسیمبلی تحلیل نہیں کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بکرے کی ماں کب تک خیرمنائے گی ایک دن توچھری کے نیچے آئیگی۔ چھری کے نیچے نہ آئی تو بھی جیل تو ضرور جائیگی۔ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی 18 ویں ترمیم کی خالق ہے ، ہم صوبوں کے اختیارات کی حفاظت کریں گے ۔ وزیر محنت سعید غنی نے کہا کہ سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسیمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے رکو ڈک کے معاملے پر آئین کے مطابق وفاق کو قانون سازی کا اختیار دیا جوکہ آئینی اور قانونی عمل ہے ۔ یہ اختیار وفاقی حکومت کو رکوڈک پر بیرونی سرمایہ کاری کو مد نظر رکھتے ہوئے دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ آج بھی اس معاملے پر قانون سازی کر کے ختم کر سکتی ہے ، اس میں 18 ویں آئینی ترمیم کا کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔