آج ہمارا حال بھی کچھ ایسا ہے 

وہ اکیلا ہی نہیں بلکہ آج ہم سب کو انصاف دینے اور لینے میں بہت ساری دشواریوں سے گزرنا پڑتا ہے اس کے باوجود بھی انصاف میسر نہیں ہوتا ہم زیادہ لمبی چوڑی بات نہیں کرتے جس قوم میں انصاف نہیں ہوتا ایسی قومیں کسی بھی قسم کی کوئی بھی ترقی نہیں کر سکتیں پھر ان کا امن و سکون بھی برباد ہو جاتا ہے پھر انہیں مہنگائی بڑھ جائے یا کم ہو جائے اس سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا جب یہ حالت ہو جائے تو پھر ایسے ایسے واقعات جنم لیتے ہیں آپ کو درج ذیل ایک واقعہ پڑھ کر خود ہی مزید اندازہ ہو جائے گا۔
 ایک شخص ایک ذبح کی ہوئی مرغی لے کر مرغی فروش کی دکان پر گیا اور کہا کہ اس مرغی کا گوشت بنا کر مجھے دے دو مرغی فروش نے کہا مرغی رکھ کر چلے جاؤ اور آدھے گھنٹے بعد آکر لے جانا اتفاق سے شہر کا قاضی مرغی فروش کی دکان پر آگیا اور دکاندار سے کہا کہ یہ مرغی مجھے دے دو دکاندار نے کہا کہ یہ مرغی میری نہیں بلکہ کسی اور کی ہے اور میرے پاس ابھی کوئی اور مرغی بھی نہیں ہے جو آپ کو دے سکوں قاضی نے کہا کہ کوئی بات نہیں یہی مرغی مجھے دے دو مالک آئے تو کہنا کہ مرغی اڑ گئی ہے۔ دکاندار نے کہا کہ ایسا کہنے کا بھلا کیا فائدہ ہوگا مرغی تو اس نے خود ذبح کر کے مجھے دی تھی پھر ذبح کی ہوئی مرغی کیسے اڑ سکتی ہے قاضی نے کہا میں جو کہتا ہوں اسے غور سے سنو بس یہ مرغی مجھے دے دو اس کے مالک سے یہی کہو کہ تیری مرغی اڑ گئی ہے وہ زیادہ سے زیادہ تمہارے خلاف مقدمہ لے کر میرے پاس آئے گا دکان دار نے کہا کہ اللہ سب کا پردہ رکھے اور مرغی قاضی کو دے دی قاضی مرغی لے کر نکل گیا تو مرغی کا مالک بھی آگیا اور دکاندار سے کہا کہ مرغی بنا دی ہے دکاندار نے کہا میں نے تو بنا دی تھی مگر آپ کی مرغی اڑ گئی ہے مرغی والے نے حیران ہو کر پوچھا بھلا وہ کیسے میں نے خود ذبح کی تھی اور کیسے اڑ گئی دونوں میں پہلے نوک جھونک شروع ہوئی اور پھر بات جھگڑے تک جا پہنچی جس پر مرغی والے نے کہا کہ چلو عدالت قاضی کے پاس چلتے ہیں دونوں نے عدالت جاتے ہوئے راستے میں دیکھا کہ دو آدمی لڑ رہے ہیں ایک مسلمان جب کہ دوسرا یہودی چھڑانے کی کوشش میں دکاندار کی انگلی یہودی کی آنکھ میں جا لگی اور یہودی کی آنکھ ضائع ہو گئی لوگوں نے دکاندار کو پکڑ لیا اور کہا کہ عدالت لے کر جائیں گے دکاندار پر دو مقدمے بن گئے لوگ مرغی فروش کو لے کر جب عدالت کے قریب پہنچ گئے تو مرغی فروش اپنے آپ کو چھڑا کر بھاگنے میں کامیاب ہو گیا مگر لوگوں کے پیچھا کرنے پر قریبی مسجد میں داخل ہو کر مینار پر چڑھ گیا لوگ جب اس کو پکڑنے کے لیے مینار پر چڑھنے لگے تو اس نے چھلانگ لگائی تو ایک بوڑھے آدمی پر گر گیا جس سے وہ بوڑھا مر گیا اب اس بوڑھے کے بیٹے نے بھی لوگوں کے ساتھ مل کر اس کو پکڑ لیا اور سب اس کو لے کر قاضی کے پاس پہنچ گئے قاضی مرغی فروش کو دیکھ کر ہنس پڑا کیونکہ اسے مرغی یاد آگئی مگر باقی دو کیسوں کا علم اسے نہیں تھا جب قاضی کو تینوں کیسوں کے بارے میں بتایا گیا تو اس نے سر پکڑ لیا اس کے بعد چند کتابوں کو الٹا پلٹا اور کہا کہ ہم تینوں مقدمات کا یکے بعد دیگرے فیصلہ سناتے ہیں سب سے پہلے عدالت میں مرغی کے مالک کو بلایا گیا قاضی نے پوچھا تمہارا دکاندار پر دعویٰ کیا ہے مرغی والا جناب والا اس نے میری مرغی چرائی ہے کیونکہ میں نے ذبح کر کے اس کو دی تھی اور یہ کہتا ہے کہ مرغی اڑ گئی ہے۔ قاضی صاحب مردہ مرغی کیسے اڑ سکتی ہے۔ قاضی کیا تم اللہ اور اس کی قدرت پر ایمان رکھتے ہو مرغی والا جی ہاں کیوں نہیں قاضی کیا اللہ تعالیٰ بوسیدہ ہڈیوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں تمہاری مرغی کا زندہ ہو کر اٹھنا بھلا کیا مشکل ہے یہ سن کر مرغی کا مالک خاموش ہو گیا اور اپنا کیس واپس لے لیا قاضی دوسرے مدعی کو بلاؤ یہودی کو پیش کیا گیا تو اس نے عرض کیا کہ قاضی صاحب اس نے میری آنکھ میں انگلی ماری ہے جس سے میری آنکھ ضائع ہو گئی ہے میں بھی اس کی آنکھ میں انگلی مار کر اس کی آنکھ ضائع کرنا چاہتا ہوں قاضی نے تھوڑی دیر سوچ کر کہا مسلمان پر غیر مسلم کی دیت نصف ہے اس لیے پہلے یہ مسلمان تمہاری دوسری آنکھ بھی پھوڑے گا اس کے بعد تم اس کی ایک آنکھ پھوڑ دینا یہودی بس رہنے دیں میں اپنا کیس واپس لیتا ہوں قاضی تیسرا مقدمہ بھی پیش کیا جائے مرنے والے بوڑھے کا بیٹا آگے بڑھا اور عرض کیا کہ قاضی صاحب اس نے میرے باپ پر چھلانگ لگائی جس سے وہ مر گیا قاضی تھوڑی دیر سوچنے کے بعد بولا ایسا کرو کہ تم لوگ اسی مینار پر جاؤ اور مدعی اس مینار پر چڑھ کر اس مرغی فروش پر اسی طرح چھلانگ لگا دیں جس طرح مرغی فروش نے اس کے باپ پر چھلانگ لگائی تھی نوجوان نے کہا قاضی صاحب اگر یہ دائیں بائیں ہو گیا تو میں زمین پر گر کر مر جاؤں گا تو قاضی نے کہا یہ میرا مسئلہ نہیں میرا کام عدل کرنا ہے تمہارا باپ دائیں بائیں کیوں نہیں ہوا نوجوان نے اپنا دعویٰ واپس لے لیا۔
 بہرحال اس تمام فیصلے سے نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ اگر آپ کے پاس قاضی کو دینے کے لیے مرغی ہے تو پھر قاضی بھی آپ کو بچانے کا ہر ہنر جانتا ہے ہم کس طرف جا رہے ہیں خدارا اس پہ غور کریں۔

ای پیپر دی نیشن