کینیڈین شہریت چھوڑ دی تو امت کی رہنمائی کون کریگا، طاہرالقادری
ایک میراثن کی شادی سید صاحب سے ہو گئی۔ گرمیوں کے موسم میں میراثن اپنے گھر کے باہر کیکر کے درخت کے نیچے بیٹھی تھی۔ جب زیادہ گرمی لگی تو میراثن نے کپڑے کو پنکھے کی طرح ہلا کر ہوا لینا شروع کر دی۔ تھوڑی دیر بعد کچھ اور خواتین بھی وہاں آ گئیں، تو میراثن نے گرمی سے تنگ آکر کہا ”ساڈا ایہہ حال اے تے ساڈی امت دا کی حال ہووے دا“
یہی حال جناب خود ساختہ شیخ الاسلام کا ہے ایسے رہنمائی کرنے والے تو ایک اینٹ اٹھائیں نیچے سے دس نکل آتے ہیں۔ پاکستان میں لاکھوں جید علماءکرام موجود ہیں۔ آج تک کسی نے بھی امت کی رہنمائی کو کسی ملک کی شہریت سے منسلک نہیں کیا۔ علامہ صاحب نے عجیب ڈرامہ کر دیا ہے۔ پہلے کہا ”کہو سپریم کورٹ زندہ باد“ لیکن اب اپنی منشا کے مطابق فیصلہ نہ آنے پر سپریم کورٹ پر ہی تبراءشروع کر دیا ہے۔ اب علامہ صاحب ٹوپی اتار کر عدالت جائیں تو شاید ججز پہچان نہ سکیں اور اس طرح ان کا کوئی داﺅ چل جائے ورنہ ان کی دال گلتی نظر نہیں آ رہی۔ امت کے رہبر اور رہنما دارالسلام کو چھوڑ کر کسی دوسرے ”دار“ میں سکونت اختیار نہیں کرتے بلکہ وہ اپنے مریدین کو بھی دارالسلام میں بلا لیتے ہیں لیکن خیالی رہنما نے تو چار سال ملک سے باہر رہ کر طوفانی انقلاب لانے کادعویٰ کیا ۔جو اپنے دامن کو نہیں بچا سکا وہ ریاست کو خاک بچائے گا۔ اللہ کے ولیوں کے بارے کسی نے کہا تھا....
ولی ہوندے نے جتھے اوہ سدا دربار وسدے نے
اوہ تھاواں وسدیاں نیں جتھے خدا دے یار وسدے نے
٭....٭....٭....٭
آئین میں نیا صوبہ بنانے کا طریقہ کار نہیں تو ریفرنڈم کیا ہے؟ ہائیکورٹ
بہاولپور کو ریاست کے طورپر بحال کیاجاتا ہے تو پھرقیام پاکستان کے وقت پاکستان میں ضم ہونیوالی 26ریاستیں اور بھی ہیں جنہیں ریاست کے طورپر بحال کرنا پڑیگا پھر پاکستان کی بجائے ”ریاسستان“ بن جائیگا اگر صوبوں کا پنڈورا بکس کھولا گیا تو پھر صوبستان بن جائیگا ہر طرف گہری کھائی ہے جس سمت قدم اٹھائیں ادھر ہی منہ کے بل گرنے کا خدشہ ہے لہٰذا عافیت اسی میں ہے کہ خاموشی سے الیکشن کروائیں اور جس طرح سلسلہ چل رہا ہے اسے چلتا رہنے دیں۔ اصل میں صوبوں کیلئے بنا کمیشن ہی متنازع ہے۔(ن) لیگ نے اسکا شروع سے بائیکاٹ کئے رکھا جبکہ سیاسی دھکا سٹارٹ پارٹیوں کو تو اجلاس کی ہوا نہیں لگنے دی گئی۔سابق وزیراعظم گیلانی نے اپنے بیٹے کے سرپر وزارت اعلیٰ کی پگ سجانے کیلئے یہ ڈھونگ رچایا تھا۔ سرائیکی بھائی ذہن سے یہ خیال نکال دیں کہ الگ صوبہ بن جائیگا تو دودھ کی نہریں بہنا شروع ہوجائیں گی۔ امن و امان بھی ایسا ہی رہے گا اور لوٹ مار اسی طرح ہوتی رہے گی۔گجرات سے بیرون ملک بسنے والے ایک نوجوان نے چوہدری شجاعت کے عبوری وزیراعظم بننے پر پاکستان سے یورپ آنیوالے ساتھی سے یہی سوال پوچھا تھا۔ آپ بھی لطف اندوز ہوں....
او دیس سے آنے والے ذرا یہ تو بتا
کیا اب بھی سحر دم کچھ جوتے مسجد سے چرائے جاتے ہیں
بیچارے نمازی بے جوتے چپ چاپ گھروں کو آتے ہیں
رستے میں کوئی مل جائے انہیں تو جھینپتے ہیں کتراتے ہیں
او دیس سے آنے والے ذرا یہ تو بتا
٭....٭....٭....٭....٭
اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق یقینی بنانے کیلئے انتخابات سے قبل قانون سازی کی جائے: سپریم کورٹ
اوورسیز پاکستانی ہمارا سرمایہ ہیں۔وہ بڑی تعدا دمیں زرمبادلہ بھیجتے ہیں جس سے نہ صرف ہمارے شہریوں کو روزگار ملتا ہے بلکہ ہماری معیشت بھی مستحکم ہوتی ہے۔قانون سازی کرکے انہیں ووٹ ڈالنے کا حق دیناچاہئے۔3کروڑ نئے ووٹر اور تقریباً60 لاکھ کے قریب بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کا ووٹ فیصلہ کن ہوسکتا ہے۔بشرطیکہ اس میں گڑ بڑ نہ ہو سفارتخانوں میںپولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں جنہیں وہاں کا عملہ شفاف بنانے کی کوشش کرے کیونکہ زیادہ گڑ بڑ تو پوسٹل بیلٹ سے ہوتی ہے بیرون ممالک مقیم پاکستانی شہری گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ سے محفوظ ہیں البتہ پی آئی اے کی حالت دیکھ کر وہ اپنا ووٹ درست استعمال کرسکتے ہیں وہ یہی کہیں گے....
ہے مجھے گیس کی حاجت نہ بجلی کی طلب
کوئی احسان کسی کا نہیں لیناپڑتا
وہ آزاد لوگ ہیں کھرے اور کھوٹے کے فرق کو محسوس کرناجانتے ہیں۔ان سے گزارش ہے اگر انہیں ووٹ دینے کی اجازت مل جائے تو اقربا پروری کو چھوڑ کر ملکی سلامتی کیلئے ووٹ دینا تاکہ جمہوری انقلاب ثمر آور ہوسکے۔
٭....٭....٭....٭
برگر اور سموسموں میں گدھے کا گوشت، سنسی خیز انکشاف۔
برگر فیملز اچھی طرح برگر اور سموسوں کا آپریشن کرکے دیکھا کریں کہ پاکستان میں برگر میںکیا ہوتا ہے۔تین چار روز کا باسی سامان بھی ملا کر پیکنگ کردی جاتی ہے جبکہ عوام لکیر کے فقیر بنے اسے بھی مزے سے کھاتے ہیں۔گھوڑے اور گدھے کا گوشت اگر اچھی طرح صاف کرکے بنایا گیا ہوتو کھانے والے کو کیا پتہ کہ یہ خنزیر کا گوشت ہے یا کسی مردہ جانور کا۔صفائی نصف ایمان ہے،اس لئے عوام صاف ستھرے ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر کھائیں لیکن وہاں بھی کھانے سے قبل چیک ضرور کریں کیونکہ ایسی دو نمبر چیزیں بڑے ہوٹلوں پر سرعام بکتی ہیں ویسے کچھ عرصہ قبل لاہور میں بھی مردہ جانوروں کاگوشت بیچنے کا انکشاف ہوا تھا۔راتوں رات امیر بننے کا خواب دیکھنے والے بیزار لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں،کچھ لوگ تو کتوں کا گوشت بھی کھلانے سے باز نہیں آتے انکا مقصد صرف روپیہ پیسہ بٹورنا ہوتا ہے لہٰذا عوام سوچ سمجھ کر قدم اٹھائیں۔ایسے دکانداروں سے ہی گوشت خریدا کریں جن پر انہیں مکمل یقین ہو کہ واقعی حلال جانور ذبح کیا گیا ہے۔