سرینگر (این این آئی) بھارتی پارلےمنٹ حملہ کےس مےں کشمےری نوجوان محمد افضل گورو کی دہلی تہاڑ جیل میں پھانسی کے بعد سخت کرفیو کے باوجود وادی بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی پولیس اور فورسز کے وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں ایک نوجوان شہید اور 50 افراد زخمی ہو گئے، وادی آزادی آزادی کی نعروں سے گونج اٹھی، درجنوں مقامات پر افضل گورو کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی، حریت رہنماﺅں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت درجنوں رہنما بدستور نظربند رہے۔ تفصیلات کے مطابق حریت رہنماﺅں سید علی گیلانی، یاسین ملک، میرو اعظ عمر فاروق کی اپیل پر کرفیو کے باوجود احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور وادی بھر میں ہڑتال رہی، مظاہرین آزادی و اسلام کے حق میں اور بھارت مخالف نعرے بازی کر رہے تھے۔ سرینگر، سوپور، بارہمولہ، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں اور دیگر علاقوں میں مسلسل ساتویں روز بھی کرفیو برقرار رہا، مسلسل کرفیو کی وجہ سے لوگوں کو اشیائے خورد و نوش کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع راجوری کے علاقے نوشہرہ میں ایک کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا۔ سید علی گیلانی کی اپیل پر سرینگر کے بہاﺅالدین نوہٹہ اور برزلہ سمیت کئی علاقوں میں سینکڑوں لوگوں نے گورو کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی۔ سرینگر کے وانی ہامہ برزہامہ علاقے میں جو غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے کیلئے لوگ جمع ہوئے تو پولیس و سی آر پی ایف نے ان پر ٹائر گیس شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ ادھر افضل گورو کے آبائی علاقے دوآب گاہ جاگیر سمیت رفیع آباد، سوپور قصبہ، کپوارہ، ہندوارہ اور بارہمولہ سمیت شمالی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں سخت کرفیو کے نفاذ کے باوجود دن بھر احتجاجی مظاہرے ہوئے، مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس و سی آر پی ایف نے طاقت کا استعمال کیا۔ پرتشدد جھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہو گئے جن میں بعض کی حالت نازک بتائی جاتی ہے جنہیں سرینگر کے ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔ ادھر حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ، مولانا عباس انصاری، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، بلال غنی لون، مسرور عباس انصاری اور فریدہ بہن جی بھی مسلسل گھروں میں نظربند ہیں۔ ادھر یورپ میں مقیم کشمیریوں نے افضل گورو کی پھانسی کے بعد یورپ اور دنیا بھر میں بھارت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان کشمیر سینٹر لندن کے پروفیسر نذیر شال، برسلز کے بیرسٹر مجید ترمبو، جماعت اسلامی کے عثمان گھمن اور دیگر رہنماوں نے لندن میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لندن، جنیوا، برسلز، میلان اور دوسرے یورپی شہروں میں بھارت کے سفارتی مشنوں کے سامنے احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔ بھارت نے افضل گورو کو پھانسی دے کر اپنے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبول بٹ کے بعد اب بھارت نے افضل گورو کو تہاڑ جیل میں دفن کیا ہے جس پر دنیا بھر کے کشمیری سراپا احتجاج ہیں۔ ادھر شہید افضل گورو کے اہل علاقہ سوپور کے رہائشیوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ افضل گورو کی میت کی واپسی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں جبکہ ایک بیان میں سید علی گیلانی نے کہا کہ افضل گورو اور مقبول بٹ کی باقیات کی وصولی تک قوم جدوجہد جاری رکھے گی۔ بھارت کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے استعمال سے ہماری نئی نسل میں آزادی کے جذبے کو فروغ مل رہا ہے۔ موت کی سزائیں ہمیں اپنے مقصد سے دستبردار نہیں کر سکتیں جبکہ ادھم پورہ میں بھارتی فضائیہ کے اہلکار کی تیزرفتار گاڑی کی ٹکر سے طالبعلم کی موت کیخلاف درجنوں کشمیریوں نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے سڑک بلاک کرکے متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ دوسری طرف بھارت کے قومی اقلیتی کمشن کے چیئرمین وجاہت حبیب اللہ نے میڈیا اور انٹرنیٹ پر پابندی عائد کرنے کے سرکاری فیصلے کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات سے وہ بھارت کے جمہوری نظام پر کاری ضرب لگا رہے ہیں۔