نیو پارک (اے ایف پی+ نیٹ نیوز) صحافیوں کے تحفظ کے لئے سرگرم عالمی تنظیم کمیٹی پروٹیکٹ جرنلسٹس نے کہا ہے کہ پاکستان صحافیوں کے لیے دنیا کا تیسرا سب سے خطرناک ملک بن گیا ہے۔ جہاں صرف 2012 کے دوران سات صحافی ہلاک ہوئے۔ ان میں پانچ صحافی کو ہدف بناکر قتل کیا گیا اور ان پانچوں میں سے بھی چار کو بلوچستان میں مارا گیا ہے جہاں تنظیم کے بقول صحافی علیحدگی پسند گروہوں اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان پھنس کے رہ گئے ہیں۔ تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ تشدد اور سزا کا خوف نہ ہونے کے رجحان کی وجہ سے پچھلے برس 6 پاکستانی صحافیوں نے خودساختہ جلاوطنی اختیار کی اور یہ تعداد 2011 میں جلاوطنی اختیار کرنے والے صحافیوں کے مقابلے میں دوگنی ہے۔ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں صحافیوں کے قتل اور گرفتاری کے واقعات میں پچھلے سال کے دوران اتنا اضافہ ہوا ہے کہ جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ پچھلے سال فرائض کی انجام دہی کے دوران دنیا بھرمیں 70 رپورٹرز ہلاک ہوئے جبکہ 230 سے زیادہ صحافیوں کو جیل بھیجا گیا۔ تنظیم کے مطابق پچھلے ایک عشرے کے دوران پاکستان میں 19 صحافیوں کے قتل کے مقدمات اب تک حل نہیں ہوسکے۔ تنظیم نے ایسے ملکوں کی فہرست میں جہاں صحافیوں کو سزا کے خوف کے بغیر قتل کیا جارہا ہے، پاکستان کو دسویں نمبر پر رکھا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ دنیا میں پاکستان، صومالیہ اور برازیل ایسے ممالک ہیں جہاں صحافیوں کے قتل کی شرح زیادہ ہے اور قاتل بھی سزا کے خوف سے آزاد مورچہ بند ہیں۔ اسکے علاوہ ایکواڈور، ترکی اور روس اپنے ملکوں میں اختلاف رائے کو دبانے کے لیے امتناعی قوانین کا استعمال کررہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں صحافیوں کے ہلاک ہونے کی شرح بڑی حد تک بڑھ گئی ہے۔ کمیٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر روب ماھونی نے نیویارک میں کمیٹی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ دنیا بھر میں صحافیوں کے تحفظ کے لئے اقدامات اٹھائے۔
پاکستانی/ صحافی