بات چیت کو بھرپور موقع دینا چاہئے‘ مذاکرات ناکام ہوئے تو آپریشن کی 5 فیصد کامیابی کے چانس پر بھی قوم جنگ کرے گی: عمران

لاہور (ایجنسیاں) عمران خان کا کہنا ہے کہ طالبان کے کچھ گروہ ملک میں امن نہیں چاہتے۔ امن کو موقع دینا چاہئے ورنہ فوجی آپریشن کا آپشن تو ہے، ملٹری آپریشن ناکام ہو گیا تو کیا کرینگے۔ پیپلز پارٹی، اے این پی اور مشرف امریکہ نواز ہیں۔ طالبان میں کچھ لوگ امن نہیں چاہتے۔ امریکہ چاہتا ہے فوج شمالی وزیرستان میںآپریشن کرے۔ پیپلز پارٹی، اے این پی، ایم کیو ایم نے اپنے دور میں آپریشن کیوں نہیں کیا۔ مولانا فضل الرحمان تمام حکومتوں میں شامل ہوتے ہیں ان کی کوئی ساکھ نہیں۔ لاہور میں ایک پرائیوٹ سکول میں تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان نے کہا کہ طالبان نے پا کستان کے آئین کو مان لیا ہے‘ دہشت گردوں کے خلاف آپر یشن کا آپشن تو موجود ہے مگر امن کیلئے مذاکرات کو ایک چانس ضرور دینا چاہئے کیونکہ اگر آپر یشن ناکام ہو گیا تو پھر کیا ہو گا؟ طا لبان کے کچھ لوگوں کو بھی پاکستان دشمن قوتیں فنڈز فراہم کر رہی ہے مگر مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلئے سب سے پہلے جنگ بندی کا اعلان ہو نا چاہئے‘ کون ہے جس نے مذاکرات کے درمیان ڈرون حملہ کیا اور ملک میں امن نہیں چاہتا سب جانتے ہیں۔ مجھ پر تنقیدکرنیوالی تینوں جماعتیں بتائیں کہ جب وہ اقتدار میں تھیں تو انکو کس نے طالبان کے خلاف آپر یشن کرنے سے روکا؟ تحریک انصاف میں کسی قسم کا کوئی فراڈ نہیں ہو رہا ہے‘ ٹیک فورس بنانیوالے محبوب اسلم کے پیچھے مسلم لیگ ن کا ہاتھ ہے مگر (ن) لیگ کو چاہئے کہ وہ پہلے اپنی پارٹی کا آڈٹ تو کروائے۔ ہم جانتے ہیں (ن) لیگ کو کون کون سا بزنس مین فنڈز دیتا ہے اور (ن) لیگ اس کے بدلے میں انکو کیا دیتی ہے‘ حکمران نجکاری کے نام لوٹ مارکرنا چاہتے ہیں اور ملک میں ’’فیملی گورنمنٹ ‘‘ قائم ہے۔ ہم 9 برس سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آپریشن کر رہے ہیں مگر اس کے کیا نتائج نکلے ہیں، وہ سب کے سامنے ہیں۔ دہشت گردی میں کمی کی بجائے مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ دہشت گردی نے سب کچھ تباہ کر دیا ہے۔ جب تک دہشت گردی کا خاتمہ اور امن قائم نہیں ہو تا اس وقت تک ملک کی معاشی ترقی اور غربت و مہنگائی کا خاتمہ بھی ممکن نہیں ہے۔ آپریشن سے 40فیصد دہشت گردی ختم اور آپریشن کی کامیابی کی بات آرمی چیف نہیں نوازشریف نے کی۔ اے این پی کے بارے میں ان کے اپنے لوگ کہتے ہیں کہ اے این پی نے امر یکہ سے 30ملین ڈالر لئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن مشرف‘ پیپلزپارٹی کے بعد اب (ن) لیگ کی حکومت کا بھی حصہ بن گئے ہیں اس لئے انکی کوئی اہمیت اور کریڈیبلٹی نہیں ہے۔ طالبان گروپوں کی اکثریت مذاکرات کی حامی ہے اور اب تو طالبان نے پاکستان کے آئین کو بھی تسلیم کر لیا ہے اس لئے ہمیں ہر صورت مذاکرات کو موقع دینا چاہئے کیونکہ اگر آپریشن ناکام ہوا تو ملک میں دہشت گردی مزید بڑ ھے گی اور اگر مذاکرات ناکام ہو تے ہیں تو 100فیصد نہ سہی ہم 5 فیصد دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھی آپریشن کرنے کو تیار ہو سکتے ہیں۔ موجودہ حکمرانوں کے دور میں قومی اداروں کی جتنی تباہی ہوئی ہے ماضی میں اسکی مثال نہیں ملتی اور 30قومی اداروں کے سربراہ ہی موجود نہیں ہیں اور نجکاری کے نام پر لوٹ مارکی جا رہی ہے اور جس نے عام انتخابات میں 35 پیکنچر لگائے اسکو پی سی بی کا چیئرمین بنا دیا گیا کیونکہ عام انتخابات میں اس نے جو وفا کی اس کے بدلے میں اسکو چیئرمین پی سی بی بنایا جانا ضروری تھا۔ ثناء نیوز کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں مذاکرات کو پورا موقع دینا چاہیے اگر  مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو آپریشن کا آپشن موجود ہے اگر 5 فیصد بھی جنگ جیتنے کے امکانات ہوتے تو قوم جنگ کریگی۔خصوصی رپورٹر کے مطابق ’’اپنا گھر‘‘ منصوبے کے دورہ میں عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں ضرورت مندوں کے کام آنے والوں اور مخیر حضرات کی کوئی کمی نہیں۔ بے سہارا بچیوں کے ادارے ’’اپنا گھر‘‘ کے شاندار ماڈل کو خیبر پی کے میں بھی اپنایا جائے گا۔ عمران خان نے زیر تعلیم طالبات سے ان کی خیریت دریافت کی اور ان کے ساتھ فوٹو بھی بنوائے اور سکول کی کتاب میں قابل ستائش تاثرات قلمبند کئے۔ انہوں نے ’’اپنا گھر‘‘ کے رہائشی یونٹ کا بھی دورہ کیا۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...