اسلام آباد (مقبول ملک/ دی نیشن رپورٹ) افغانستان میں افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل دسمبر 2015ءتک مکمل نہیں ہوسکے گا کیونکہ کابل حکومت نے ان کی قابل عزت واپسی کے لئے ابھی تک مطلوبہ اقدامات نہیں کئے۔ ان کی واپسی کے لئے سازگار ماحول فراہم نہیں کیا جاسکا۔ اس حوالے سے پاکستان کی یہ امید پوری نہیں ہوسکے گی۔ صورتحال سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو اس حوالے سے تشویش ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے مہاجرین اور افغان حکومت ان کی واپسی کے لئے اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ پاکستان کو افغانستان کے صدر اشرف غنی کے اس بیان سے حوصلہ ملا تھا کہ وہ افغان مہاجرین کی واپسی کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ اس حوالے سے یاد دلایا گیا کہ افغان مہاجرین کی جلد واپسی کے لئے اقدامات یو این ایچ آر کی اولین ذمہ داری ہے۔ یو این ایچ آر کے رویہ نے پاکستان کو اس خوف میں مبتلا کردیا ہے کہ ان اقدامات سے دہشت گردوں کے خلاف شروع کئے گئے آپریشن ضرب عضب میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس وقت 1.6 ملین افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہیں اور قریباً اتنے ہی نان رجسٹرڈ بھی ہیں جن کا مطلب یہ ہے کہ وہ غیر قانونی غیر ملکی ہیں اور دہشت گرد ان کے درمیان اپنی پناہ گاہیں بنا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان اور افغان حکومت میں کوئی اختلاف نہیں اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ افغان حکومت اپنا وعدہ پورا کرے گی۔ دوسری جانب رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد واپس جانے کو تیار نہیں۔ وہ صرف سکیورٹی صورتحال ہی نہیں بلکہ اپنے کاروبار کے حوالے سے بھی واپس نہیںجانا چاہتے۔ ان مہاجرین نے دی نیشن کو بتایا کہ جب ہمیں یہاں کاروبار کے مواقع ہیں تو واپس کیوں جائیں۔ دوسری جانب آن لائن کے مطابق وفاقی حکومت نے دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لئے افغان مہاجرین کو ان کے ملک واپس بھیجنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔ افغان پالیسی کے تحت افغان مہاجرین کو 31 دسمبر 2015ءتک مہلت دی گئی ہے اور پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) پر واضح کر دیا گیا ہے کہ اس کے بعد مزید افغان مہاجرین کو پاکستان میں رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران حکومت تمام غیرملکی افراد کی رجسٹریشن مکمل کرے گی، رجسٹریشن مکمل ہونے کی صورت میں تمام غیر ملکی افراد سے نرمی برتے جانے کا بھی امکان ہے۔ رجسٹریشن اور نادرا سے تصدیق کے بعد ان لوگوں کو رجسٹریشن کارڈ جاری کیا جائے گا۔