گجرات (نامہ نگار) دہشت گرد ایک ہو چکے ہیں لیکن افسوس قوم ابھی بھی ایک نہیں ہو پائی انکے خلاف متحد ہو کر ہی لڑا جاسکتا ہے آج پنجاب کوخیبر پی کے سے زیادہ پنجابی دہشت گردوں سے خطرہ ہے ہمیں فکر ہے کہیں پنجاب کے دہشت گرد یہاں ہمارے بھائیوں کو کسی مصیبت میں مبتلا نہ کر دیں کیونکہ کے پی کے کی نسبت پنجاب میں کالعدم تنظیموں کی تعداد سب سے زیادہ ہے ہمارے ہاں تو دہشت گرد مخصوص حلیے سے پہچانا جاتا ہے مگر پنجاب کا دہشت گرد زیادہ خطرناک ہے کیونکہ وہ بھیس بدل کر حملے کرتا ہے ہمیں تو کپڑے بدلنے کا سلیقہ بھی نہیں آتا انہوں نے کہا سب جانتے ہیں مریدکے میں کس کو ٹریننگ دی جارہی ہے خیبر پی کے دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ نہ کرتا تو آج پورے پاکستان میں دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہوتے پی ٹی آئی بھی دہشت گردی کیخلاف کچھ نہیں کر پار ہی وہ امن کے قیام کیلئے کام کرے تو اے این پی بھی انکا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیگی۔ ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری وسابق صوبائی وزیر اطلاعات کے پی کے میاں افتخار احمد نے یہاں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا دہشت گرد ہم پر حملے کررہے ہیں مگر ہماری صوبائی اور مرکزی حکومت کو سینٹ الیکشن کی پڑی ہے اس وقت ملک کا آرمی چیف ، وزیراعظم اور پنجاب کا وزیراعلیٰ سب شریف ہیں۔ 1973کا آئین بنانے کی پیپلزپارٹی دعویدار ہے حالانکہ اسکا کریڈٹ ولی خاندان کو جاتا ہے۔ اے این پی پنجاب کے صدر منظور احمد خاں نے کہا دہشت گردی دوسرے صوبوں میں ہو رہی ہے لیکن شناختی کارڈ کے نام پر ہمارے یہاں پر مقیم بھائیوں کو تنگ کیا جارہا ہے حکومت یاد رکھے اے این پی اے نے دھرنے کی کال دی تو انہیں مجبورا استعفیٰ دینا پڑ جائیگا۔ جنرل سیکرٹری جہانگیر خاں، خوشاب کے صدر خان بہادر خاں، ڈاکٹر اسماعیل خاں دیگر نے بھی خطاب کیا۔