برآمدات میں کمی، اختیارات کی منتقلی، باچاخان ائرپورٹ کی خستہ حالی، قائمہ کمیٹیوں کی برہمی

Feb 16, 2017

اسلام آباد(آن لائن) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ وزارت تجارت نے تجارتی پالیسی 2015-18 کے حوالے سے برآمدکنندگان کو مزید آگاہی دینے کے لیے رواں ماہ کے آخر میں مزید سیمینار اور اشتہارات دینے کا فیصلہ کیا ہے کاروباری طبقہ کا اس پر مزید اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے اس لیے اردو اور علاقائی زبانوں میں اس کی تشہتر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اقتصادی راہداری منصوبہ ملک میں توانائی کی ضرورت کو پورا کرے گا انفراسٹرکچر کی صورتحا ل بہتر ہونے سے ایکسپورٹ میں بہتری آئے گی گذشتہ سال کے ماہ اکتوبر، نومبر اور جنوری کے مقابلہ میں رواں سال نے ان ماہ میںبرآمدات میں اضافہ ہوا ہے ای ڈی ایف نے 30ارب روپے وزارت خزانہ کے پاس پڑے ہیں وزیر اعظم کی زیرصدارت فیصلہ میں اسے وزارت خزانہ کو دینے کا فیصلہ ہوا تھاکمیٹی ممبران نے ای ڈی ایف نے پیسے وزارت خزانہ کے پاس ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو برآمدکنندگان کے پیسے ہوتے ہیں اور ہمیشہ سے ہی وزارت تجارت کے پاس رہے ہیںکمیٹی نے ملکی برآمدات میں مسلسل کمی پر اظہار تشویش بھی کیا برآمدات میں کمی کی وجہ وڑن کا فقدان ہے کمیٹی نے وزارت تجارت حکام سے خام تیل برآمد کی تفصیلات طلب کر لیں سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس بدھ کو ہوا اس موقع پر وزارت تجارت کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ گذشتہ مالی سال برآمدات میں 12.1فیصد کمی ہوئی ہے 2009-10 میں ملکی برآمدات کا حجم 24ارب 80کروڑڈالر تھا جبکہ 2012-13میںمیں برآمدات کا حجم 24ارب 50کروڑ ڈالر تھااور 2015-16میں برآمدات 20ارب 80کروڑ ڈالر رہیں برمدات میں کمی کی وجہ معاشی سست روی، ڈیمانڈ کا فقدان، ترجیحات کا تبدیل ہونا، سپلائی سائیڈ میں مشکلات، ریلیو ایڈیشن میں کمی، تجارتی سہولیات کا نہ ہونا، کرنسی کی قدر میں کمی کا ہونا شامل ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان درآمدی ملک بننے جارہا ہے پاکستان خود خام تیل درآمد کرنے والا ملک ہے یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ پاکستان سے خام تیل برآمد ہواوزارت تجارت حکام نے کہا کہ ہمارے لئے باعث حیرانی ہے کہ پاکستان سے خام تیل برآمد ہوا۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ سی پیک سے چین کو زیادہ فائدہ ہوگا گوادر کے ذریعے چین کو درآمد اور برآمد کے لیے فاصلہ کم کرنے میں مدد ملے گی۔ چیئرمین کمیٹی شبلی فراز نے کہا کہ سی پیک کو بہت خفیہ رکھا جا رہا ہے سی پیک کو خفیہ رکھنے سے خدشات بڑھ رہے ہیں وفاقی وزیر احسن اقبال اعتراضات کی وضاحت نہیں کر پا رہے۔ سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے ملک کے دوسرے صوبوں کے ساتھ غلط پالیسی رکھی ہوئی ہے، 18ویں ترمیم پارلیمنٹ سے منظور ہوئی، اختیارات کو فیصلہ بھی پارلیمنٹ کرے، وفاقی حکومتFOBI اور ورکرز ویلفئر فنڈز کے معاملات پر وزرائے اعلیٰ سے مشاورت کرے، دنیا میں قانون لوگوں کے فائدے کیلئے ہوتا ہے ناکہ قانون کے لیے لوگ ہوتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی کمیٹی برائے سینیٹ اختیارات منتقلی کمیٹی کے اجلاس میں کیا، سینیٹ کمیٹی برائے سینیٹ اختیارات منتقلی کا اجلاس بدھ کو محمد عثمان خان کاکڑ کی سربراہی میں ہوا، جس میں سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن سیکرٹری آف انٹر پروشرینل کورڈینشن سیکرٹری اور سیز پاکستانی اور ہومن رسورسیز ڈولپمنٹ اور دیگر صوبائی حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ورکرز ویلفیئر فنڈز کے معاملات حل نہیں ہو سکیں ہیں پنجاب حکومت ورکرز ویلفئر فنڈز کے معاملے کو لے کر سپریم کورٹ گئی ہے۔ اس موقع پر سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ پنجاب اور وفاقی حکومت کے طرز حکومت کو اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے دیگر بڑے مسائل کو چھوڑ کر جن میں اقتصادی قونسل، سی سی آئی کی پوزیشن اور پی ایس ڈی پی کے کے دیگر منصوبے چھوڑ کر مزدوروں کے خلاف سپریم کورٹ میں گئے ہیں۔ باچا خان ایئر پورٹ پشاور خستہ حالی پر سینٹ کی خصوصی کمیٹی برائے باچا خان ائیر پورٹ کے کنونیئر سینیٹر محسن عزیزنے ہدایت دی کہ باچا خان ایئر پورٹ پشاور تک آسان رسائی کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی نقشہ بنا کرمنصوبے کا پی سی ون تیار کرے ایئر پورٹ پر جاری تعمیراتی کام بروقت مکمل کیے جائیں فوری طور پر بین الاقوامی پروازوں کے مسافروں کی سہولیات کیلئے ایئرلائن اور کلیئرنس کائونٹرز میں اضافہ کیاسینیٹر نثار محمد نے کہا کہ وقتی کی بجائے طویل المدت منصوبہ بندی کی جائے۔ سینیٹر عطاالرحمن نے کہا کہ تمام راستے چھائونی سے گزرتے ہیں۔ رکاوٹوں کی وجہ سے مسافروں کا وقت ضائع ہوتا ہے۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ منصوبے بناتے وقت مستقبل کی سہولیات کو مد نظر رکھا جانا چاہیے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ 14 لاکھ مسافر وں کی سالانہ آمد رفت ہے لیکن ایئر پورٹ پر افرادی قوت کی کمی ہے۔ فلائٹس کا شیڈول بھی کم ہے جائے۔ ایک مسافر پر کلیئرنس میں دو گھنٹے کا وقت درکار ہے۔ ایئر پورٹ تک آسان رسائی کیلئے موجود دو رویہ سٹرکوں کو چار رویہ کیا جائے۔ کمیٹی ارکان نے بریفنگ پیپر بروقت نہ ملنے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ بریگیڈیئر (ر) جان کنیتھ ویلم نے کہاکہ پارکنگ میں توسیع کی جائے۔ فلائٹس کا شیڈول بھی کم ہے۔ ملک کے حساس علاقے کی وجہ سے ایئر فورس کے دفاتر، تنصیبات اور سرکاری ڈھانچے کو کہیں اور منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، جاوید عباسی، نثار محمد، سید شبلی فراز، عطاالرحمن، محمد اعظم خان سواتی، احمد حسن، ثمینہ عابد، بریگیڈیئر (ر) جان کنیتھ ویلم، فرحت اللہ بابر، الیاس احمد بلور، شاہی سید، ستارہ ایاز، پاکستان ایئر فورس، سول ایوی ایشن اتھارٹی، ڈائریکڑجنرل کنٹونمنٹ بورڈ، وزارت دفاع کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ 

مزیدخبریں