اسلام آباد (ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے ملک کے مختلف شہروں میں بم دھماکوں اور دہشت گرد تنظیم جماعت الاحرار کی ویڈیوز کے حوالے سے وضاحت کیلئے وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان کو (آج) جمعرات کو طلب کر لیا۔ سینیٹر عبدالرحمان ملک نے عوامی اہمیت کے معاملہ پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پشاور میں تیسرا دھماکہ ہو گیا ہے، اس کے علاوہ جماعت الاحرار کی ایک ویڈیو چل رہی ہے جس میں دھماکوں کے حوالے سے اعلانات ہو رہے ہیں، حکومت اس حوالے سے انکوائری کرے کہ یہ جماعت الاحرار کیا ہے اور کون اسے سپورٹ کر رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ اس معاملہ کے حل کے لئے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے جس میں سیکورٹی اداروں کو بھی مدعو کیا جائے جس پر چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کی بجائے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہئے جو اس حوالے سے لائحہ عمل طے کرے اور اگر حکومت مناسب خیال کرے تو یہ اجلاس ان کیمرہ بھی ہو سکتا ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہا بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں ہمارے عزم کو مزید پختہ کرتی ہیں، سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ تین روز قبل اسلام آباد سے 15 سال کی عمرکے 3 بچے لاپتہ ہوئے تھے، ایک بچے نے موبائل پر فون کیا تو کسی شخص نے فون اٹھایا اس شخص نے الٹا ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی اور فون بند کر دیا، والدین نے ٹریس کرایا تو فون کراچی کمپنی پولیس سٹیشن کا تھا، والدین پولیس سٹیشن گئے تو بچے وہاں موجود تھے۔ ان کو مارا پیٹا برہنہ بھی کیا گیا تھا، بچوں سے ڈکیتی زبردستی اقرار کرانے کی کوشش کی جا رہی تھی، لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے اوراب وہ پولیس سٹیشن سے مل رہے ہیں، فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کوئی سرکاری ملازم ریٹائر ہوتا ہے تو اسے پلاٹ دیئے جاتے ہیں، پلاٹ الاٹ ہونے پر کئی سوالات پیدا ہوتے ہیں کہ کس قانون یا رول کے تحت پلاٹ دیئے جاتے ہیں، کتنی زمین دی جاتی ہے اور کن خدمات کے سلسلے میں دی جاتی ہے، زمین الاٹ ہونے کا یہ معاملہ سینٹ کی متعلقہ کمیٹی زیر غور لائے، ممبران بھی رائے دیدیں کہ ایسا رولز کے تحت ہوا، اس صورت میں متعلقہ شخص کا وقار مزید بڑھے گا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ایک شخص کو نشانہ بنانے کا تاثر نہیں دینا چاہتا۔ ایسا کرنا پارلیمنٹ کا کام نہیں۔ اجتماعی طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اراضی کی الاٹمنٹ کا کیا طریقہ ہے، اس سے متعلق غور کر کے فیصلہ کروں گا۔ حافظ حمد اللہ نے کہا کہ پی ایس ایل میں ہمارے کھلاڑی میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے۔ شرجیل خان اور خالد لطیف قومی ٹیم کا بھی حصہ ہیں۔ میچ فکسنگ میںملوث کھلاڑیوں کو کیا سزا ہو گی؟ لگتا ہے ان کھلاڑیوں کو پھر معاف کر دیا جائے گا۔ میچ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کوعبرتناک سزا ہونی چاہیے۔ کرکٹ ایسے شخص کے حوالے کی ہے جسے اس کا علم ہی نہیں، حکومت کو چیئرمین کیلئے کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو کرکٹ کو جانتا ہو۔ سینٹ کے وقفہ سوالات میں حکومت کی طرف سے ایوان کو آگاہ کیا گیا ہے کہ 2016میں ملکی برآمدات میں 15فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں قیمتیں گرنے کی وجہ سے برآمدات کے مالیاتی حجم میں کوئی اضافہ نہ ہوسکا، پشاور ائرپورٹ کو 3ارب روپے کے منصوبے سے بہتر بنایا جارہا ہے، پی آئی اے کے 5بی 777طیاروں میں اگست 2017تک انٹرنیٹ اور ڈیٹا کنکشن کی سہولت فراہم کردی جائے گی، پمز ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولتوں میں اضافے کیلئے وزیر اعظم کی ہدایت پر 18ارب کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں،گریڈ21اور 22میں پرموشن کے حوالے سے کوئی صوبائی کوٹہ نہیں ہوتا، وزیراعظم کی سربراہی میں پروموشن بورڈ پروموشنز کرتا ہے، بلوچستان سے تعلق رکھنے والا گریڈ22میں صرف آفیسر ہے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہاکہ جہازوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی فوی طور پر زیرغور نہیں ہے کیونکہ یہ سہولت فراہم کرنے کیلئے جہازوں میں تبدیلیاں لانی پڑیں گی، جولائی 2015ء سے دسمبر 2016ء تک ملک میں 2747 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئیں۔ این ٹی ایس کے حوالے سے شکایات کا جائزہ لیا جائے گا۔ قائد ایوان راجہ ظفر الحق سینیٹر سلیم مانڈوی والا کے ضمنی سوال پر مشتعل ہوگئے۔ اپنی نشست پر کھڑے ہوکر احتجاج کیا۔ بدھ کے روز سینٹ اجلاس میں دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی۔ سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد سے پی آئی اے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ میرا ضمنی سوال یہ ہے کہ کیا متعلقہ وزیر کو اس سوال کے جواب کا علم ہے جس پر راجہ ظفر الحق اپنی نشست پر کھڑے ہوگئے اور کہا کہ اس سوال سے غرور اور تکبر کی بو آرہی ہے میری سمجھ سے بالا تر یہ سوال ہے۔ پارلیمانی آداب کے منافی ہے جس پر سلیم ایچ مانڈوی والا نے کہا کہ یہ متعلقہ وزیر نہیں ہے انہیں حالات کا علم نہیں ہے زمینی حقائق بہت مختلف ہیں جس پر راجہ ظفر الحق اور سلیم مانڈوی والا میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔