مزار لعل شہباز قلندر کے احاطے میں خودکش حملہ، 72 شہید، 100 سے زائد زخمی

Feb 16, 2017 | 19:52

ویب ڈیسک

 سیہون شریف میں مزار حضرت لعل شہباز قلندر کے احاطے میں دھماکے سے 72 افراد شہید 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ دھماکہ دھمال کے مقام پر ہوا۔ جمعرات کی وجہ سے مزار پر زائرین کا بہت زیادہ رش تھا۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ دھماکے بعد بھگدڑ مچنے سے بھی کئی افراد زخمی ہوئے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ مزار پر کہرام مچ گیا اور چیخ و پکار شروع ہو گئی اور دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لئے متعلقہ ہسپتال منتقل کر دیا گیا بم ڈسپوزل سکواڈ اور ریسکیو ٹیمیں دھماکے کے مقام پر پہنچ گئے۔ عینی شاہد کے مطابق زخمی فرش پر تڑپ رہے تھے کوئی اٹھانے والا نہیں تھا متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکہ خودکش تھا، حملہ آور گولڈن گیٹ سے اندر داخل ہوا، جامشورو اور حیدر آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ایم ایس سیہون شریف کے مطابق دھماکہ خودکش تھا ایک دستی بم بھی برآمد ہوا ہے۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو ٹیلی فون کرکے معلومات حاصل کیں اور امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نوازشریف نے سیہون شریف حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم میں سے ایک پر حملہ سب پر حملہ ہے درگاہ لعل شہباز قلندر پر حملہ ترقی پسند پاکستان پر حملہ ہے۔ یہ حملہ پاکستان کے مستقبل پر حملہ ہے۔ صوفیا کا تشکیل پاکستان کی جدوجہد میں اہم حصہ ہے۔ ایسے واقعات قوم کو تقسیم نہیں کر سکتے۔ پاکستان کی شناخت کو برقرار رکھنے کے لئے ہم سب متحد ہیں۔ سابق صدر آصف زرداری نے لعل شہباز قلندر درگاہ پر حملے کا نوٹس لے لیا۔ آصف زرداری نے ہدایت کی ہے کہ حکومت سندھ زخمیوں کی جانیں بچانے کے فوری اقدامات کرے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لعل شہباز قلندر پر دھماکے کی مذمت کی ہے۔ معصوموں کے قتل عام میں ہر قسم کی انسانی و اخلاقی حدود پامال کی جا رہی ہیں۔ دہشت گردی کی نئی لہر میں بہت سے پیغامات پوشیدہ ہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سیہون شریف میں فوری امدادی کارروائیوں کی ہدایت کر دی، آرمی اور رینجرز کے جوان سیہون شریف پہنچ گئے، سجادہ نشین سیہون شریف مہدی شاہ نے کہا ہے کہ دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، خودکش حملے میں 45 افراد شہید ہوئے، لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں اور زخمیوں کو منتقل کیا، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، مزارات کی سکیورٹی رینجرز کو دیدی جائے۔

مزیدخبریں