کراچی(این این آئی)پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے زرعی مصنوعات کی درآمد پر سخت قرنطینہ قوانین کے اطلاق اور امپورٹ پرمٹ کے بغیر درآمد کی جانیوالی زرعی مصنوعات کو کلیئرنس دینے سے انکار کے بعد بھارت سمیت دیگر ملکوں کی ممنوعہ زرعی مصنوعات افغانستان اور ایران کے راستے بلوچستان کے سرحدی راستوں کے ذریعے پاکستان لائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔بلوچستان کے تاجروں کی جانب سے چیئرمین ایف بی آر، ڈی جی کسٹمز انٹیلی جنس، چیف کلکٹر کسٹمز نارتھ اینڈ ساتھ، وزارت تجارت، وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ اور ایف سی کے سربراہ کو ارسال کردہ خط کے ذریعے انکشاف کیا گیا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی مقامات کے راستے بڑے پیمانے پر بھارتی، امریکی، ایرانی اور ویتنام سمیت دیگر ملکوں کی زرعی مصنوعات غیرقانونی طریقے سے امپورٹ پرمٹ کے بغیر پاکستان میں لائی جارہی ہیں۔تاجروں کے مطابق ان سرحدی راستوں پر تعینات کسٹمز کا عملہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی پر کوئی کارروائی نہیں کررہا جس کی وجہ سے پاکستان کے زرعی شعبے کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔خط میں کہاگیا کہ بھارتی، ایرانی، امریکی اور ویتنام سمیت دیگر ملکوں کی زرعی مصنوعات جنہیں پاکستانی حکام نے امپورٹ پرمٹ کے بغیر سمندری راستوں سے پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے انھیں کراچی سے ایرانی بندرگاہ بندرعباس پورٹ پر منتقل کیا جارہا ہے۔کسٹمز حکام ایرانی اور افغان سرٹیفکیٹ آف اوریجن کی آڑ میں بھارتی مصنوعات کو پاکستان میں آنے سے روکنے کے بجائے امپورٹ پرمٹ کی خلاف ورزی میں معاونت کے مرتکب ہو رہے ہیں، اسی طرح تفتان ایران بارڈر سے بھی امپورٹ پرمٹ کے بغیر زرعی مصنوعات پاکستان درآمد کی جارہی ہیں۔تاجروں نے ایف بی آر اور کسٹمز حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے سرحدی راستوں سے بھارتی، امریکی، ایرانی اور ویتنام سمیت دیگر ملکوں کی زرعی مصنوعات کی غیرقانونی درآمد کو سختی سے روکا جائے۔