اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے میموگیٹ سکینڈل کیس میں حلف کی خلاف ورزی پر امریکہ میں مقیم سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں پاکستان لانے کا حکم دیا ہے۔ کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیس کے سلسلے میں کیا اقدامات کئے گئے؟ جس پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ حسین حقانی کی گرفتاری کیلئے کارروائی شروع کرتے ہوئے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کیلئے انٹرپول کو خط لکھ دیا ہے۔ بشیر میمن نے کہا کہ انٹرپول کے ہیڈ سے امریکی اتاشی کی ملاقات ہوئی ہے۔ ہم حسین حقانی کے ریڈ وارنٹ جاری کریں گے۔ ریڈ وارنٹ جاری کرنے کیلئے سیکرٹری داخلہ کی اجازت ضروری ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی نے سپریم کورٹ میں دیئے بیان حلفی کی خلاف ورزی کی ہم حسین حقانی کے وارنٹ جاری کر دیتے ہیں۔ ادھر حسین حقانی نے ٹی وی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے دنیا کی کوئی سپریم کورٹ وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کرتی۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں تعینات پولیس نے چیف جسٹس کے حکم پر متروکہ وقف املاک کے سابق چیئرمین و مفرور ملزم آصف ہاشمی کو گرفتار کر لیا۔ اراضی کی خریدوفروخت میں کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن کیس میں چیف جسٹس کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آصف ہاشمی کو واپس لے آیاگیا ہے۔ چیف جسٹس نے ملزم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ واپس ملک منگوانے کیلئے عدالت کو بہت محنت و کوشش کرنا پڑی۔ آپ ایک ملزم اور مفرور تھے۔ کیس چل گا۔ آپ کا مؤقف بھی سنا جائے گا۔ آپ پر جو الزامات ہیں غلط ہیں یا درست‘ یہ آپ کو ثابت کرنا ہے۔ عدالت نے ملزم آصف ہاشمی کی گرفتاری کا حکم دیا تو ملزم آصف ہاشمی کے وکیل نے کہا مقدمات میں عبوری ضمانت کرا لی ہے۔ سپیشل جج لاہور محمد رفیق نے آصف ہاشمی کی ضمانت لی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا آصف ہاشمی کے خلاف لاہور میں 6 مقدمات ہیں۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ جن مقدمات میں ضمانت نہیں‘ اس میں گرفتار کر لیا جائے۔ کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ زبردستی پکڑنے پر آصف ہاشمی نے کہا میں بھاگ نہیں رہا۔