اسلام آباد (خصوصی نمائندہ+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے ملک میں عدلیہ فیصلے کررہی ہے تاہم یہ اچھا نہیں کہ ادارے اداروں میں آجائیں،نواز شریف ایوان میں کل 14 دن آئے، جب وزیراعظم کو یہ نہیں پتہ ملک میں کیا ہو رہا ہے تو اسے حق نہیں وزیراعظم بنے، جس ملک میں پرانے سیاستدان اور پارلیمنٹیرین پوچھیں اب کیا ہوگا تو 20 کروڑ عوام کا کیا ہوگا۔ ہمیں پارلیمنٹ کو اہمیت دینی چاہیے، ہم نے اپنے دور میں ملازمین کی تنخواہوں میں 125 فیصد اضافہ کیا، لوگوں کو ملازمتیں دیں، یہ پارلیمنٹ سپریم ہے، عدلیہ کی طرف سے ایگزیکٹو کا کام ملک کے لئے اچھا شگون نہیں، گنے کے کاشتکاروں کو طے شدہ قیمت نہیں مل رہی اور وہ اپنی فصل جلا رہے ہیں، چینی سرپلس ہونے کے باوجود عالمی مارکیٹ میں جب قیمتیں زائد تھیں تو اس کی برآمد کی اجازت نہیں دی گئی۔ نکتہ اعتراض پر قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالات یہ ہیں امریکہ نے پاکستانیوں کو ویزا دینے سے انکار کر دیا، ان کے کہنے پر ہم 35 لاکھ افغان مہاجرین کو یہاں لائے، آج وہ آپ کو ماننے کو تیار نہیں۔ اب ملک میں عدلیہ آ گئی ہے، عدلیہ فیصلے کررہی ہے سندھ میں یہ ہونا چاہیے اور وہ ہونا چاہیے تاہم یہ اچھا نہیں ادارے اداروں میں آجائیں۔ نوید قمر نے کہا ٹی وی چینل پر جو کیا گیا اس بارے میں تحریک استحقاق لائیں۔ شفقت محمود نے کہا منڈیوں کی باتیں چھپ رہی ہوں تو یہ تشویشناک بات ہے، یہ جمہوریت کے لئے اچھی خبریں نہیں ہیں۔ اس سے قبل قومی اسمبلی میں امریکہ میں 17 بچوں کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ سپیکر نے کہا ایسے واقعات دنیا کے کسی کونے میں بھی ہوں، یہ افسوسناک ہیں۔ قومی اسمبلی نے دہشت گردی کو کسی قومیت، ذات یا علاقے سے نہ جوڑے جانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ اجلاس میں ارکان نے سینٹ انتخابات میں بڑے پیمانے پر خریدوفروخت اور ارکان اسمبلی کو غدار کہنے کے حوالے سے بحث کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے تحریک انصاف کی رکن اسمبلی شیریں مزاری نے کہا ہماری خارجہ پالیسی مکمل طور پر ناکام ہے۔ رکن اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا سینٹ میں ووٹوں کی خرید وفروخت کی منڈی لگی ہوئی ہے،ایسے افراد ٹیکنوکریٹ کی نشست پر کھڑے کئے گئے ہیں جن کے پاس ڈگریاں نہیں ۔ شفقت محمود نے کہا تحریک انصاف نے سینیٹرز کے ڈائریکٹ الیکشن کا مطالبہ کیا تھا مگر جب تسلیم نہ کیا گیا تو یہ مطالبہ کیا گیا پارٹی کو قومی اسمبلی کی نشستوں کے مطابق کوٹہ دیا جائے۔ صورتحال بہت افسوسناک ہے۔ ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی ایس اے اقبال قادری نے کہا صورتحال کا نوٹس لینا بے حد ضروری ہے۔ نوید قمر جو اجلاس کی صدارت کر رہے تھے نے مسئلے پر وزارت خارجہ کو اپنا مؤقف جمعہ کے روز پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی نے کہا کہ وزیر اعظم کا عہدہ مفلوج ہوچکا کسی بھی وزیر کے پاس اختیارات نہیں وفاقی کابینہ کے اجلاسوں میں وہ فیصلے کئے جاتے ہیں جو کسی بھی وزارت میں کئے جاتے ہیں، عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کی وجہ سے ہائوسنگ کے منصوبے التوا کا شکار ہوئے ہیں، ٹھلیاں منصوبے میں پبلک اکائونٹس کمیٹی رکاوٹ بن گئی ہے اور ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ بہارہ کہو ہائوسنگ سکیم کا منصوبہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور آئے روز میڈیا میں خبروں کی وجہ سے ہمیں ایف آئی اے اور نیب کی جانب سے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوںنے کہا بدقسمتی سے وفاقی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس ہونے کے باوجود اس میں بڑے فیصلے نہیں ہوتے اور اس وقت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایسے فیصلے ہوتے ہیں جو کسی وزارت میں وفاقی وزیر یا سیکرٹری کرتے ہیں۔ وزارتوں کے سامنے پبلک اکائونٹس کمیٹی، سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، نیب اور ایف آئی اے کی رکاوٹیں نہ ہوں تو بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں انہوں نے تجویز پیش کی تمام وزرا کو اپنی وزارتوں کے حوالے سے ایوان میں کارکردگی پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔ عامر ڈوگر نے کہا بائیو میٹرک سے حج اور عمرہ عازمین کو مشکلات درپیش ہوتی ہیں اس کو ختم کر دیا جائے۔ سردار یوسف نے کہا اس بارے میں سعودی سفیر سے بات ہوئی ہے، ان کے ساتھ میٹنگ رکھی ہے، وہاں یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ اے پی پی کے مطابق خورشید احمد شاہ نے کہا ہمیں خالی ایوان میں حکومت نے نوید قمر کی صدارت دی ہے تاکہ اپوزیشن کورم کی نشاندہی نہ کرے۔ غیر یقینی کی صورتحال ہے، سیاسی نظام متاثر ہے، مہنگائی، ب روزگاری ہے، پٹرولیم مصنوعات پر 40 روپے فی لیٹر ٹیکس ہے، ہماری دعا ہے یہ ملک خوشحال ہو، ترقی ہو۔ آئی این پی کے مطابق پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا سینٹ انتخابات میں خرید و فروخت کیلئے منڈی لگی ہوئی ہے، بکریوں کی طرح ارکان کو خریدا جا رہا ہے۔