پی اے سی ،عدالتیں ، نیب اور ایف آئی اے ہائوسنگ منصوبوں میں رکاوٹ ہیں اکرم درانی

Feb 16, 2018

اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کا عہدہ مفلوج ہوچکا ہے کسی بھی وزیر کے پاس اختیارات نہیں ہیں وفاقی کابینہ کے اجلاسوں میں وہ فیصلے کئے جاتے ہیں جو کسی بھی وزارت میں کئے جاتے ہیں ، عدالتوں میںزیر التوا مقدمات کی وجہ سے ہائوسنگ کے منصوبے التوا کا شکار ہوئے ہیں ،ٹھلیاں منصوبے میں پبلک اکائونٹس کمیٹی رکائوٹ بن گئی ہے اور ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے جمعرات کے روز وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی خالدہ منصور کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ہائوسنگ اکرم خان درانی نے کہاکہ وزارت نے گذشتہ تین سالوں کے دوران 5ہزار فلیٹس بنائے ہیں ہائوسنگ فائوڈیشن نے بہارہ کہو منصوبے کے بعدٹھلیاں ہائوسنگ سکیم کا منصوبہ شروع کیا اور زمین کی خریداری کیلئے تاریخ میں پہلی بار وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری کے تحت کام شروع کیا مگر پبلک اکائونٹس کمیٹی کی وجہ سے یہ سکیم ابھی تک التو ا کا شکار ہے انہوںنے کہاکہ بہارہ کہو ہائوسنگ سکیم کا منصوبہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے اور آئے روز میڈیا میں خبروں کی وجہ سے ہمیں ایف آئی اے اور نیب کی جانب سے سوالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سینٹ ملازمین کو الاٹمنٹ کے حوالے سے عدالتوں نے روک دیا ہے انہوںنے کہاکہ بدقسمتی سے وفاقی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس ہونے کے باوجود اس میں بڑے فیصلے نہیں ہوتے ہیں اور اس وقت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ایسے فیصلے ہوتے ہیں جو کسی وزارت میں وفاقی وزیر یا سیکرٹری کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ وزارتوں کے سامنے پبلک اکائونٹس کمیٹی ،سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ ،نیب اور آیف آئی اے کی رکائوٹیں نہ ہوں تو بہتر انداز میں کام کر سکتے ہیں انہوںنے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ وفاقی کابینہ کے تمام وزرا کو اپنی وزارتوں کے حوالے سے ایوان میں کارکردگی پیش کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے سوالات کے سلسلے کو ختم کیا جاسکے انہوں نے کہاکہ وزارت نے سیکشن فور کے تحت زمینیں حاصل کرنے کی کوشش کی تھی مگر ہمیں اس کی اجازت نہیں دی گئی ہے ٹھلیاں منصوبے کے تحت سرکاری ملازمین کو 24لاکھ روپے میں مکمل ڈیویلپڈ پلاٹ ملے گا جو کہ کسی بھی ہائوسنگ منصوبے کی نسبت سب سے کم ہے اس موقع پر لیگی رکن اسمبلی سردار عاشق گوپانگ نے کہاکہ ٹھلیاں منصوبے کے بارے میں پبلک اکائونٹس کی ذیلی کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے رپورٹ دی ہے کہ یہ منصوبہ قابل عمل نہیں ہے انہوں نے کہاکہ ٹھلیاں منصوبے میں وزارت کے پاس مکمل زمین نہیں ہے اور مختلف افراد سے زمینیں خریدی جارہی ہیں وہ تقسیم شدہ زمین ہے انہوں نے کہاکہ ٹھلیاں منصوبے کیلئے عوام سے اربوں روپے جمع کئے گئے ہیں اور اگر اس منصوبے کو ختم نہ کیا گیا تو اربوں روپے ڈوب جائیں گے ۔طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ پولٹری فارمنگ پاکستان میں ایک منظم اور ترقی پاتا شعبہ ہے، ملک میں شتر مرغ کے گوشت کے کاروبار کے فروغ کے لئے ہر ممکنہ اقدامات اٹھائیں گے۔ اس سلسلے میں شتر مرغ کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے، شتر مرغ کو خوراک کے غذائی معیار کو بہتر بنانے کے لئے اعلیٰ معیار کے غذائی سامان یا مائیکرو اجزا کی درآمد کی اجازت دی گئی ہے، پنجاب میں ترقی و افزائش شتر مرغ کے نام سے ایک پراجیکٹ کا آغاز کیا، اس نے 2016-17ء کے دوران 54 اور 2017-18ء کے دوران 80 شتر مرغ کے فارم رجسٹرڈ کئے گئے۔ ان فارمز کو پراجیکٹ کے تحت 2016-17ء میں ایک کروڑ 45 لاکھ اور 2017-18ء میں 83 لاکھ 73 ہزار روپے بطور اعانت فراہم کئے۔ ڈاکٹر ثریا جتوئی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص نے بتایا کہ گندم کی سالانہ گھریلو ضرورت یا استعمال 2 کروڑ 58 لاکھ ٹن اور چین کی 53 لاکھ ٹن ہے، دونوں آئٹم کی اضافی پیداوار ہے۔وقفہ سوالات کے دوران شاہدہ رحمانی کے سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بتایا کہ 50 فیصد پی آئی اے اور 50 فیصد سعودی ایئر لائن کے ذریعے حجاج جاتے ہیں، عازمین عمرہ کے لئے پروازوں کی تخصیص وزارت مذہبی امور نہیں کرتی۔ عامر ڈوگر نے کہا کہ بائیو میٹرک سے حج اور عمرہ عازمین کو مشکلات درپیش ہوتی ہیں اس کو ختم کر دیا جائے۔ سردار یوسف نے کہا کہ اس بارے میں سعودی سفیر سے بھی بات ہوئی ہے، ان کے ساتھ میٹنگ رکھی ہے، وہاں یہ معاملہ اٹھائیں گے، پی آئی اے سے اندرون و بیرون ملک شکایات ہیں وہ خود اس کا جواب دے سکتے ہیں۔

مزیدخبریں