احساس اور عالمی ادارہ خوراک و زراعت کی مشترکہ تعاون کے نئے اُفق تلاش کرنے کی کوشش

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اورتخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارہ خوراک و زراعت مسٹر کیو ڈونگیو اور ان کے وفد سے بی آئی ایس پی ہیڈ کوارٹر میں ملاقات کی۔ مسٹر کیو ڈونگیو کا یہ ایشیا کا پہلا باقاعدہ دورہ ہے۔ ملاقات میں زراعت و خوراک سے متعلقہ ایسے اقدامات زیر غور لائے گئے جن کا مقصد غریب کسانوں اور پسماندہ دیہی آبادی کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔پاکستان میں دیہی علاقوں میں غربت کی شرح زیادہ ہے جہاں غریب کسانوں کو مختلف مسائل کا سامنا کرناپڑتا ہے جن میں چھوٹے پیمانے پر ارضی ملکیت، گزارے کے لائق کاشت جس سے کاشتکار بہ مشکل اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہے اور آڑھتیوں کے ہاتھوں پسے ہوئے غریب کسانوں کا استحصال۔۔۔یہ تمام عناصر غربت کو مزید بڑھانے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ احساس پروگرام کا مقصد معاشرے میں موجود عدم مساوات میں کمی لانا ہے۔ اس کے بنیادی اصولوں میں سے ایک اہم اصول روزگار اور اس سے متعلقہ مسائل ہے جس کا زراعت کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اپنے خطاب میں کہا’’ یہ ایک خوش قسمت موقع ہے کہ احساس اور ایف اے او آج ایک میز پر اکٹھے بیٹھے ہیں ۔ حکومت کو اس بات کا مکمل ادراک ہے کہ زراعت ہماری معیشت کا اہم جزو ہے ہماری 43.5% لیبر فورس زراعت سے منسلک ہے جو جی ڈی پی کا 21% حصہ ہے ۔زراعت سے جڑے مسائل کا حل تلاش کیے بغیر معیشت کے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔‘‘ ’’احساس ڈویلپمنٹ فورم، احساس رورل چین بیلڈنگ کمیٹی اور پاکستان نیوٹریشن کوارڈینیشن کونسل ۔۔۔ زراعت و خوراک کے شعبوںمیں ایف اے او کی تکنیکی معاونت کے ساتھ ملک میں غربت میں واضح کمی لانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔‘‘ ڈاکٹر نشتر نے کہا۔ مسٹر کیو ڈونگیو نے احساس پروگرام کو سراہا اور ایف اے او کی طرف سے پسماندہ غریب کسانوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے عمل میں احساس کو مکمل تکنیکی معاونت کا یقین دلایا۔ایف اے او احساس کی رورل چین بیلڈنگ کمیٹی اور احساس ڈویلپمنٹ فورم کا ممبر بھی ہے۔

ای پیپر دی نیشن