پنجاب میں آج کل موسم بہار کی آمد آمد ہے اور ہر طرف نئے پھول کھلتے نظر بھی آرہے ہیں ۔اس کے علاوہ پنجاب حکومت سیاحت کے فروغ کے لیے جو کوششیں کر تی چلی آرہی ہے وہ بھی کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔تاریخ میں پہلی بار لوگ سیاحت کے لیے پنجاب کے مختلف خوبصورت علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔ابھی حال ہی میں بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی پنجاب کے شہر لاہور اور روالپنڈی میں مہمان نوازی کا لطف اٹھا چکی ہے۔اور آج کل پنجاب میں دنیا بھر سے کبڈی کے کھلاڑی بھی اپنا زور لگاتے نظر آرہے ہیں ۔کبڈی ورلڈ کپ کا پنجاب میں انعقاد ہونا بھی ایک بہت بڑی کامیابی ہے جو دنیا کے سامنے پاکستان کا روشن چہرہ پیش کرے گا ۔کچھ لوگوں کو حیرت ہے کہ کبڈی ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والے اکـثریت میں پنجابی کھلاڑی ہیں تو ان میچو ںکی کمنٹری بھی اگر پنجابی میں پیش کی جاتی تو سونے پہ سہاگہ ہوجاتا ۔خیر یہ سوچنا سوچنے والوں کا کام ہے ۔ہمیں تو آج کل پنجاب میں ہر طرف اُجلے رنگ نظر آرہے ہیں ۔پنجاب جیسی دھرتی دنیا پہ اور کوئی ہو نہیں سکتی ہے ۔پنجابی اپنی زندہ دلی کی وجہ سے دنیا میں جانے جاتے ہیں اور پنجابی پکوانوں کے ذائقے بھی ہر کہیں مشہور ہیں ۔اگر حقیقت کی آنکھ سے دیکھا جائے تو پنجاب ہر دور میں پاکستان کے باقی صوبوں سے زیادہ پر امن زیادہ تعلیم یافتہ اور زیادہ قانون کا پاسدار رہا ہے اور آج بھی اگر ذرا دھیان سے دیکھیں تو ہر طرح کے تنقید کے باوجود پنجاب باقی صوبوں سے کہیں آگے ہے ۔ریسکو1122سے کر پناہگاہوں تک کے سفر میں پنجاب نے ہمیشہ دوسرے صوبوں کے لیے مثال قائم کی ہے ۔اب یا تو دوسرے بھی پنجاب کی طرح ترقیاتی کاموں پر دھیان دے لیا کریں یا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ وہ سارے ترقیاتی خوردخرد برد کر کے عوام کے اندر احساس محرومی کو بڑھاوادیتے رہیں اور آج تک ہم نے ایسا ہی دیکھا ہے سندھ میں پچھلے پچاس سالوں سے کسی نہ کسی طور پیپلز پارٹی کی حکومت بنتی چلی آرہی ہے لیکن جاگیرداروں نے اپنے لیے تو ہر سہولت حاصل کر لی لیکن عوام کی حالتِ زار بدلنے کا انہیں کوئی احساس نہ ہوا ۔آج بھی پیپلز پارٹی کے مرکز لاڑکانہ کی سڑکیں تباہ حال دکھائی جاتی ہیں ۔الیکشن کے بعد پنجاب میں جناب عثمان بزدار کو تخت پنجا ب پر بٹھا یا گیا تو بہت سے مخالفیں کے ساتھ بہت سے پی ٹی آئی والوں کو بھی کپتان کا یہ فیصلہ ناگوار گزرا ۔ہر دوسرے مہینے کچھ لوگ پنجاب میں وزیر اعلی تبدیلی کاشوشہ چھوڑ دیتے ہیں اور کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ لفافے بھر بھر کے کچھ میڈیائی مخلوق کو ایسا ماحول بنانے کی تلقین کی جاتی ہے کہ اگر عثمان بزدار کو تبدیل نہ کیا تو پتہ نہیں پنجاب میں کیا سے ہو جائے ۔لیکن خوشی ہے کہ جناب وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار صاحب اپنوں بیگانوں کے سبھی تیر خندہ پیشانی سے جھیل رہے ہیں انہوں نے کبھی کسی اوپن فورم پہ اپنے خلاف محاذ آرائی کرنے والوں کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا ہے ۔یقینا یہی ان کی کامیابی ہے کہ وہ مخالفین سے الجھنے کے بجائے عوامی مفاد کے منصوبوں کی طرف دھیان دے رہے ہیں پہلی حکومت کا سارا فوکس لاہور پر ہی لگتا تھا لیکن اب وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کہتے ہیں کہ ترقی ہر شہر اور ہر علاقے کا حق ہے۔ صوبے کے ہر شہر اور ہر حصے کی یکساں ترقی کے ویژن پر یقین رکھتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج عوام کی ضرورت کو مدنظر ر کھ کر ترقیاتی منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات کے تعین کیلئے پہلی مرتبہ منتخب نمائندوں سے مشاورت کا سلسلہ شروع ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پنجاب میں ترقیاتی بجٹ کے استعمال کا تناسب ماضی کی حکومتوں کے مقابلے میں بہتر ہے۔سابق حکومت نے قرض لے کے لاہور سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں متعدد منصوبے شروع کروا رکھے تھے جو وہ اپنی مدت میں پورا نہ کرسکے۔ گزشتہ دور کے متعدد منصوبوں کی ادائیگیاں موجودہ حکومت نے کیں اور تعصب سے بالاتر ہو کر عوامی فلاح کے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔ وزیر اعلی کی یہ بہت بڑی خوبی ہے کہ وہ اتحادیوں کے ساتھ ساز گار ماحول بنائے رکھتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ سب اتحادی جماعت کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں ۔ وزیراعلی عثمان بزدار درست کہتے ہیں کہ اس وقت ساری اپوزیشن کے پاس کوئی سیاسی ایجنڈا نہیںہے،سارے سیاسی مخالفین صرف پوائنٹ سکورنگ کے لیے بیانات دیتے رہتے ہیں اور میڈیا میں رہنے کے لیے کبھی کچھ تو کبھی کچھ کہہ لیتے ہیں۔اب ملک کے بہت سے حلقوں کو یقین ہوچکا ہے کہ یہ حکومت واضع طور پر اپنی آئینی مدت پورے کرے گی اور عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔
پنجا ب کے اجلے رنگ
Feb 16, 2020