شیخوپورہ (سلطان حمید راہی/ سیف الرحمن سیفی سے) وزیراعظم عمران خان کے گرین کلین پروگرام کو کامیاب بنانے کیلئے محکمہ ماحولیات سمیت دیگر متعلقہ ادارے کرداراد ا کرنے کیلئے میدان عمل میںنہیںآسکے جس کی وجہ سے ضلع شیخوپورہ میںماحولیاتی آلودگی کا حجم ماضی کی نسبت زیادہ ہوگیا ہے ضلع میں اس وقت دوہزار سے زائد چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس ،کارخانے ،فیکٹریاں کام کررہی ہیں مگر اس سے نکلنے والے زہریلے دھواں ،زہر آلود کیمیکل ملا گندا پانی سے بچائو کیلئے فیکٹری مالکان نے کوئی حفاظتی اقدامات نہیں اٹھائے اور نہ ہی واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کا کام شروع ہوا ہے ان فیکٹریوں کے بالمقابل اور چاروں اطراف درخت لگانے کی مہم کی بجائے نئے نئے کارخانے اور فیکٹریاں قائم ہورہی ہیں جس کی وجہ سے وزیراعظم کا گرین کلین پروگرام خواب بن کر رہ گیاہے ذرائع کے مطابق چند مخصوص علاقوںمیںاس پروگرام کے تحت پودوں کے گملے رکھ کر فوٹو سیشن کا سلسلہ جاری ہے مگر اسکی دیکھ بھال یا نگرانی کا کوئی واضح انتظام نہ ہے جس سے انکی افزائش کا عمل بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے فیکٹریوں کے اطراف میں کھیت کھیلان بھی زہریلے دھواں اور زہریلے پانی کے باعث شدید متاثر ہورہے ہیں محکمہ ماحولیات کے افسران اور عملہ ان فیکٹریوں کو فائلوں کا پیٹ بھرنے کیلئے صرف شوکاز نوٹسز پر ہی اکتفا کئے ہوئے ہیں اور اس کے عوض اس ادارہ کے ملازمین کے بارے میںمعلوم ہوا ہے کہ یہ ان فیکٹریوں ،کارخانوں سے مبینہ طور پر منتھلیاں وصول کررہے ہیں ایک اور محکمہ شیخوپورہ ڈرینج بھی اپنا کردار کرنے میں یکسر ناکام ثابت ہوا ہے اور اس ادارہ کے ملازمین بھی فیکٹریوں سے نکلنے والے کیمیکل ملے پانی کو قریبی نالوںاور نہروں میں داخل ہونے سے نہیں روک سکے جس کی وجہ سے فصلات کیساتھ آبی حیات بھی اس سے متاثر ہورہے ہیں۔