پاک چائنا اکنامک کاریڈور کے تحت سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے چینی سرمایہ کاروں اور اورسیز پاکستانیوں کی دلچسپی کے مطابق ماڈل اکنامک زون قائم کیا جائے گا۔ سی پیک کے دوسرے فیز میں زراعت اور آبپاشی کے منصوبہ جات کو اولیت دی جائے گی۔مقامی لیبر کی کھپت کے لیے شراکت دار کمپنیوں کی طلب کے مطابق فنی تربیت دی جائے گی۔ فنی تربیت کے لیے چینی سرمایہ کاری پر انحصار کی بجائے نیکٹا کے ساتھ منسلک ٹیوٹا اداروں کی خدمات سے استفادہ کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ٹیوٹا اداروں کی استعداد کار میں اضافے کو یقینی بنایا جائے گا۔خصوصی معاشی زونز میں کاروبار کے آغاز کے لیے پاک چائنا جوائنٹ ورکنگ گروپس کی سفارشات کے مطابق قوائد و ضوابط پر نظر ثانی کی جائے گی۔ وفاقی حکومت اکنامک زونز میں گیس اور بجلی کی فراہمی سے متعلق معاملات کو رترجیحی بنیادوں پرنمٹائے گی۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ میں کابینہ کمیٹی برائے پاک چائنا اقتصادی راہداری منصوبہ جات کے دوسرے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا صوبائی وزیر نے کہا کہ پاک چائنا اقتصادی منصوبہ جات میں پنجاب کی اولین ترجیح صوبے میں سرمایہ کاری میں اضافہ اور مقامی لیبر کی کھپت ہے۔ سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے ضروری ہے کہ شراکت داروں کیضرورت کے مطابق سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں چیئر مین سی پیک اتھارٹی عاصم سلیم باجوہ نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ عاصم سلیم باجوہ نے اجلاس کو بتایا کہ چینی کمپنیاں سی پیک کے تحت حکومتی شراکت داری سے اکنامک زونز اور زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں۔
چینی سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے انڈسٹریل زونز میں سرمایہ کاروں کی ضرورت کے مطابق بزنس ماڈل متعارف کروائیں۔زراعت کے شعبہ میں شراکت داروں کی واحد ڈیمانڈ زمین ہے جو رسائی کے اعتبار سے پرکشش ہو۔چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے سی پیک منصوبہ جات میں لائیو سٹاک اور آبپاشی کے مجوزہ منصوبہ جات کی سی پیک میں شمولیت کا عندیہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چائنا اکنامک کاریڈور کا دوسرا فیز پہلے فیز کی نسبت ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ اس میں سرمایہ کاری سب سے اہم ہے۔ اجلاس کے دیگر شرکاء میں صوبائی وزیر برائے زراعت جہانیاں گردیزی، چیف سیکر ٹری پنجاب، چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ اور تمام متعلقہ محکموں کے سیکرٹری صاحبان شرک تھے۔ صوبائی وزیر نے سیکرٹری انڈسٹری کو ہدایت کی کہ وہ تمام ٹیوٹا اداروں کا مکمل ریکارڈ مرتب کریں، آئندہ اجلاس میں آبپاشی اور زراعت کے منصوبہ جات پر تفصیلی بریفنگ کے ساتھ م،اڈل اکنامک زون کے لیے زمین کی نشاندہی کی جائے۔ زرعی اراضی کے علاوہ محکمہ اوقاف کی زمینوں کی بھی نشاندہی کی جائے۔صوبائی وزیر نے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کی اجلاس میں شرکت کے لیے لاہور آمد پر تشکر کا اظہار کرتے ہوئے سی پیک منصوبہ جات کے لیے سود مند قرار دیا۔