اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) مہنگائی کا ایک اور بم گرا دیا گیا۔ وزارت خزانہ نے ایک جھٹکے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں9 روپے 43پیسے سے12روپے 3 پیسے فی لٹر تک کا اضافہ کر دیا ہے۔ یہ گذشتہ چند سال میں ایک وقت میں قیمت میں سب سے بڑا ضافہ ہے۔ پٹرول کی قیمت میں سب سے بڑا اضافہ کیا گیا جو 12روپے تین پیسے فی لٹر ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں 9روپے 53 پیسے فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 10روپے 8پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت بھی 9روپے 43پیسے فی لٹر بڑھا دی گئی ہے۔ پٹرول کی نئی قیمت 159.86روپے فی لٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت154.15روپے فی لٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت 126.56 اور لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 123.97روپے فی لٹر مقرر کردی گئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق ہو گیا ہے۔ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے اور یہ 2014ء کے بعد سب سے بلند سطح پر ہے۔ وزیر اعظم نے اس سال کے آغاز کے موقع پر پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے باوجود 31جنوری کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ کو مؤخر کردیا تھا تاکہ صارفین کو ریلیف دیا جا سکے۔ حکومت نے ان منصوعات پر سیلز ٹیکس کو صفر کیا اور پٹرولیم لیوی بھی کم کی تھی۔ اس سے 35 ارب روپے کا ریونیو نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ وزیر اعظم نے بین الاقوامی تیل کی قیمتوں میں اضافہ کے مدنظر پٹرولیم منصوعات کی قیمتیں بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ نوٹیفکیشن سے قبل ذرائع ابلاغ پر وزیر اعظم کی طرف سے سمری مسترد کرنے کی خبر پھیلائی گئی تھی جو درست ثابت نہیں ہوئی۔ اس سے قبل یکم فروری کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھی گئی تھیں۔ پٹرول کی قیمت 147روپے 83 پیسے، لائٹ ڈیزل 114 روپے 54 پیسے، ہائی سپیڈ ڈیزل 144 روپے 62 پیسے اور مٹی کا تیل فی لٹر 116 روپے 48 پیسے میں فروخت ہورہا تھا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پٹرول اور ڈیزل پر پٹرولیم لیوی بڑھا دی گئی۔ پٹرولیم ڈویژن ذرائع کے مطابق پٹرول اور ڈیزل پر لیوی میں چار‘ چار روپے فی لٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جس کے بعد پٹرول پر فی لٹر لیوی 17 روپے 92 پیسے اور ڈیزل پر لیوی 13 روپے 30 پیسے فی لٹر ہو گئی۔ پٹرول اور ڈیزل پر جی ایس ٹی زیرو فیصد برقرار ہے۔