اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) حکومت نے پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیوں کو ٹیکس گزار قرار دیتے ہوئے ان سے ٹیکس وصولی شروع کر دی ہے۔ اس اقدام سے ا ن تمام افراد اوراداروں کو جو ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے کے لیے اپنی مقامی آمدنی کو آف شور کمپنیوں کی آمدنی قرار دیتے تھے۔انہیں انکم ٹیکس نیٹ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے ایف بی آر نے فارن انکم پر 28 کروڑ 70 لاکھ روپے کی ٹیکس وصولی کیلئے کم ا زکم دو آرڈر جاری کیے ہیں۔تاکہ اس آمدنی کو ٹیکس دہندہ کی طرف سے انکم ٹیکس ریٹرن میں فارن انکم ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس سے مستثنیٰ ہونے کا حق ختم کر دیا جائے۔ جبکہ 15 فیصد کی شرح سے ٹیکس نافذ کیا گیاہے۔اس سلسلہ میں وضاحت کی گئی ہے کہ کنٹرولڈ کمپنی سے مراد وہ کمپنی ہے جس کا مالک براہ راست یا بالواسطہ طور پر کوئی پاکستانی شہری ہو، انکم پاکستان میں حاصل کی گئی ہو اور 15 فیصڈ ڈیوڈنڈ ٹیکس ادا کرکے قانونی طور پر باہر منتقل کی گئی ہو۔ذرائع کے مطابق پاکستان کے 39متمول ترین خاندانوں کے 387 اراکین نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں ظاہر کررکھا ہے کہ ان کے آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری موجود ہے۔
ایف بی آرنے پاکستانی شہریوں کی آف شور کمپنیوں کو ٹیکس گزار قرار دے دیا
Feb 16, 2022