لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ نہ دینے پر گورنر بلیغ الرحمن اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر الیکشن کمشن سے 23 فروری کو رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ تفصیلی رپورٹ دی جائے کہ الیکشن کرانے کے عدالتی حکم پر کیا پیش رفت ہوئی ہے۔ وفاق کے وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمشن روزانہ کی بنیاد پر گورنر سے میٹنگز کرر ہے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن میٹنگ کر رہا ہے۔ درخواست گزار نے بھی اپنے موکل سے تازہ ہدایات لینے کے لیے مہلت مانگی اور موقف اپنایا کہ عدالتی حکم پر جان بوجھ کر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔ عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق کی استدعا پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ توہین عدالت ایسے تو نہیں بنتی ہے۔ آپ عدالت پر زور نہ ڈالیں، اب آپ نے اور دبائو ڈالا تو جرمانہ کروں گا۔ وکیل اظہر صدیق نے الیکشن کمشن کی پریس ریلیز عدالت میں پیش کر دی۔ عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کو اس میں جلدی کیا ہے؟۔ وکیل نے کہا کہ عدالت نے جلدی شیڈول جاری کرنے کا کہا تھا۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو گورنر سے مشاورت کا کہا تھا۔ ابھی اپیل فائل نہیں ہوئی ہے۔ میڈیا خبروں کے مطابق الیکشن کمیشن نے آج اپنا اجلاس بلایا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ تشریح کا لفظ استعمال کرنے کا مطلب ہے کہ فیصلے پر عمل نہیں کرنا ہے۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توہین عدالت ایسے تو نہیں بنتی ہے۔ میں نے فیصلہ دیا ہے اس کا مذاق نہ بنائیں، ابھی انتظار کریں۔ عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے کہا کہ کیوں عوام کو گمراہ کر رہے ہیں؟۔