عمران چل نہیں سکتے تو عبوری ضمانت کیلئے سٹریچر پر آجا ئیں ، ہا ئیکورٹ : آج صبح 9بجے کی مہلت


لاہور‘ اسلام آباد (سپیشل رپورٹر + وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے عبوری ضمانت کے لیے عمران خان کو آج صبح 9 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دے دی ہے۔ اس سے قبل ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے گزشتہ رات 8بجے تک کا وقت دیا تھا تاہم عمران خان عدالت میں پیش نہ ہوئے ہیں۔ عدالت  نے گزشتہ  روز رات کو سوا آٹھ بجے دوبارہ کیس کی سماعت کی  جس میں عمران خا ن کے وکیل نے ہائیکورٹ میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان کو ڈاکٹر نے چلنے سے منع کیا ہے جس کی وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو روز ٹی وی پر دیکھتے ہیں۔ ہم نے عمران خان کو چلنے کے لیے نہیں کہا ہے۔ اگر عمران خان چل نہیں سکتے  ہیں تو  سٹریچر پر عدالت آجائیں۔ اور ایمبولینس تو انکی اپنی ہے۔ اس موقع پر وکیل کی جانب سے عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کی بھی درخواست کی گئی جو کہ عدالت کی جانب سے مسترد کردی گئی۔  عدالت میں عمران خان کے دیگر وکلا میں اظہر صدیق ایڈووکیٹ بھی پیش ہوئے اور بولنا چاہا تو ان کو جسٹس طارق سلیم شیخ نے روک دیا اور کہا کہ یہ ٹاک شو نہیں ہے اور عمران خان کی جانب سے  پیش ہونے والے  دیگر وکلا کو حکم دیا کہ آپ قانون پیش کریں۔ جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ میری درخواست حفاظتی ضمانت کی ہے۔ ڈاکٹر نے عمران خان کو اجازت نہیں دی ہے، وہ زخمی بھی ہیں اور سکیورٹی ایشو بھی ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ  نے کہا کہ اگر آپ اس کو واپس لینا چاہتے ہیں تو لے لیں۔ عدالت نے کہا کہ سکیورٹی میں دلا دیتا ہوں۔  اظہر صدیق ایڈووکیٹ دوبارہ روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ مجھے وقت دیں، وکالت نامہ لے آتا ہوں۔ عدالت میں فواد چودھری، شہباز گل،  عمران اسماعیل اور عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر رہنما  موجود تھے۔ ہائیکورٹ کے باہر پی ٹی آئی کارکنوں نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔ قبل ازیں گزشتہ روز جسٹس طارق سلیم شیخ نے عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے حفاظتی ضمانت کیلئے عمران خان کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ درخواست گزار کو ساتھ لے آئیں، ہم قانون کے مطابق چلنا چاہتے ہیں،  انہیں سٹریچر یا ایمبولینس پر ہی لے آئیں، ہم 8 بجے تک بیٹھے  آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ دوران سماعت معزز جج نے عمران خان کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ رات دیر تک عدالتیں کھولنے پر آپ لوگوں کو اعتراض ہوتا ہے۔ عدالت میں آپ کا پابند نہیں ہوں جو رات بارہ بجے تک انتظار کروں گا۔ جبکہ درخواست میں استدعا کی گئی  کہ عمران خان سابق وزیراعظم اور قانون پر عملدرآمد کرنے والے شہری ہیں،  وہ اسلام آباد کی متعلقہ عدالت میں خود کو سرنڈر کرنا چاہتے ہیں، اس حوالے سے فریش عبوری ضمانت کی درخواست دائر کرنا چاہتے ہیں۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ عمران خان کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کیلئے حفاظتی ضمانت دی جائے،  عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے موجودہ کیس میں نامزد کیا گیا ہے، عمران خان کوئی ریکارڈ یافتہ نہیں ہیں، موجودہ کیس میں شامل تفتیش ہونے کیلئے تیار ہیں۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد کی عدالت نے میڈیکل گراؤنڈ پر حاضری سے استثنی نہیں دیا ہے۔  عدالت نے درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے۔  خصوصی عدالت میں دوبارہ درخواست ضمانت دائر کرنی ہے،  لاہور ہائیکورٹ متعلقہ عدالت میں سرنڈر کرنے کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کرے۔ قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن کی عدالت نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد احتجاج اور ہنگامہ آرائی کیس میں عمران خان کی مسلسل عدم پیشی پر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کرنے کا حکم سنا دیا تھا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران عمران خان کے وکلا بابر اعوان، علی بخاری اور دیگر عدالت پیش ہوئے اور طبی بنیاد پر عمران خان کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی۔ عدالت نے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہونے پر بابر اعوان نے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ عمران خان کی ایما پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج کیا گیا، اس عدالت کی نظر میں یہ دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بنتا، اسی کیس میں عدالت دیگر ملزمان کی ضمانت منظور کر چکی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ اس کیس سے دہشت گردی دفعات حذف کی جائیں۔ جج نے کہاکہ یہ ضمانت کی درخواست پر سماعت ہو رہی ہے، ہائیکورٹ کا واضح حکم ہے کہ چالان جمع ہوئے بغیر دہشتگردی دفعات ہٹانے سے متعلق عدالت فیصلہ نہیں کرسکتی۔ بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ ایڈیشنل سیشن جج نے 27 فروری تک عبوری ضمانت دے رکھی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ آپ بھی 27 فروری تک عبوری ضمانت میں توسیع دے دیں، عمران خان نے کوشش کی مگر سفر نہیں کر سکے، عمران خان نہ کبھی ملک اور نہ ہی عدالت سے بھاگے، عدالت ایک آخری موقع دے کر سمن جاری کر دے، میں دس ہزار کا شورٹی بانڈ جمع کرانے کو تیار ہوں، پوری کابینہ سوچ رہی ہے کہ عمران خان کو کیسے گرفتار کیا جائے؟، گرفتاری کے لیے یہ بھی سوچا جا رہا ہے کہ گرفتار کیسے کریں؟، عدالت کے جج نے کہا کہ اگر بلٹ انجری پر ایک ملزم کو ریلیف دیا تو دیگر کو بھی دینا پڑے گا۔ جج نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک فیصلے نے ہمارے ہاتھ باندھے ہوئے ہیں، چالان جمع ہونے کے بعد ہم اس مرحلے پر پہنچیں گے، اگر آپ ضمانت درخواست واپس لینا چاہتے ہیں تو دروازہ کھلا ہے، اگر درخواست واپس نہ لی تو عدالت فیصلہ سنائے گی، اگر لاہور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت لے کر آئیں تو بھی وہ دروازہ بھی کھلا ہے، جس پر بابر اعوان ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہدایات لینے کا وقت دیا جائے، عدالت نے سماعت میں وقفہ کرتے ہوئے کہا کہ اڑھائی بجے تک میں چیمبر میں ہوں مجھے آگاہ کر دیں۔ بعد ازاں سماعت کے دوران عدالت نے طلبی کے باوجود مسلسل عدم پیشی پر عمران خان کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری مسترد کرنے کا حکم سنا دیا۔ جس کے بعد عمران خان کے وکیل نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔
عمران ہائیکورٹ 

اسلام آباد (وقائع نگار) بنکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین کی عدالت نے فارن فنڈنگ ایکٹ کے تحت درج مقدمہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں سابق وزیراعظم عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ مؤخر کر دیا جبکہ تین شریک ملزمان کی ضمانت کنفرم کرتے ہوئے چار ملزمان کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لئے جانے پر نمٹا دیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ 17 اکتوبر کو عبوری ضمانت حاصل کی گئی ، وزیر آباد کا واقعہ 3نومبر کو ہوا۔ واقعے کے بعد 6 بار اور واقعے سے پہلے 2 بار استثنا کی درخواست کی گئی۔  جسٹس محسن اختر کیانی نے مسکراتے ہوئے استفسار کیا کہ 70 سال کو آپ ایڈونس ایج کہتے ہیں؟۔ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ جی سر اس عمر میں زخم بھرنے میں وقت لگتا ہے۔ عمران خان کبھی عدالتوں کے روبرو پیش ہونے سے نہیں ہچکچائے۔ اب میڈیکل گراؤنڈز سب کے سامنے ہیں اور حقائق پر مبنی ہیں۔ عدالت نے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روکتے ہوئے آئندہ سماعت پر عمران خان کی فریش میڈیکل رپورٹ بھی طلب کرلی۔ قبل ازیں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو آج ہی عدالت میں پیش ہونے کا حکم  دیتے ہوئے  استثنا کی درخواست خارج کردی تھی۔ بینکنگ کورٹ  کی جج رخشندہ شاہین نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج  مقدمے میں عمران خان و دیگر ملزمان کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت  کی۔ اس موقع پر عمران خان کے وکیل سلمان صفدر، پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز ، اعظم سواتی، فیصل جاوید، سینیٹر سیف اللہ نیازی، عامر کیانی  و دیگر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ سماعت کے آغاز پر جج رخشندہ شاہین نے ریمارکس دیے کہ صرف ایک وکیل اور پٹیشنر کورٹ میں رہے، باقی باہر چلے جائیں۔ اس رش میں کیس نہیں سن سکتے۔ اس موقع پر عدالت نے کمرے میں میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرتے ہوئے صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا حکم دے دیا۔ تاہم دوران سماعت میڈیا کو اندر آنے کی اجازت دیدی گئی۔ دوران سماعت عمران خان کی جانب سے طبی بنیادوں پر آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کردی گئی۔  عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد دوبارہ آغاز ہوا تو  عمران خان کے وکیل نے کہا کہ جو بھی بات کہوں گا اس کے میڈیکل رپورٹ کی صورت میں ثبوت موجود ہیں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ آپ نے میرا گزشتہ سماعت کا آرڈر ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، جس پر وکیل نے کہا کہ اگر آپ میری درخواست سن کر ریلیف دے دیں تو ہائی کورٹ نہیں جاؤں گا۔ جج نے کہا آپ نے میرا آرڈر چیلنج کررکھا ہے، اس لیے ضرور جائیں۔ عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے ویڈیو لنک کے ذریعے عمران خان کی حاضری سے متعلق دلائل دیئے۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ پہلی بار بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے سامنے درخواستگزار کون ہے۔ عمران خان 70 سال سے زائد عمر کے آدمی ہیں۔ وہ ورزش کی وجہ سے سپر فٹ ضرور ہیں مگر عمر 70 سال سے زائد ہے۔ کسی نوجوان کو بھی گولی لگے تو 3 مہینے ریکوری میں لگتے ہیں۔ عمران  خان کو تو عمر رسیدہ ہونے پر بائیومیٹرک سے بھی استثنا ہے۔ اس موقع پر عمران خان کی ذاتی پیشی کے لیے وکیل نے 3 ہفتوں کی مہلت مانگ لی۔ عمران خان کے وکیل نے عمران خان کے ایکسرے عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب ڈاکٹر بنتے ہیں تو یہ ایکسرے بھی دیکھ لیں۔ ہم صرف 3 ہفتے مانگتے ہیں کہ وہ سپورٹ کے بغیر کھڑے ہوسکیں۔ اگر اطمینان بخش مؤقف عدالت کے سامنے رکھا جائے کورٹ اس کو منظور کر سکتی ہے۔ اگر عدالت کو لگ رہا ہے میرا مؤقف درست نہیں تو اس کی وجوہات آپ نے لکھنی ہیں۔ وکیل نے کہا کہ اگر عدالت ضمانت خارج کرتی ہے تو میری گرفتاری ہو جائے گی۔ میں اس وقت اسلام آباد کی حدود سے باہر ہوں۔ اگر ہماری استدعا نہیں سننی تو لکھنا ہو گا ہمارا میڈیکل درست نہیں۔ یہ بھی لکھنا ہو گا کہ عمران خان کو گولیاں نہیں لگیں۔ عمران خان اسلام آباد میں بھی نہیں ہیں۔ بعدازاں مقدمے میں شریک ملزم طارق شفیع کے وکیل میاں علی اشفاق نے دلائل دیے، جس پر جج نے کہا کہ آپ غیرمتعلقہ دلائل دے رہے ہیں، یہ صرف ضمانت کا کیس ہے۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کے وکلا نے دلائل میں جرم کا اعتراف کیا ہے۔ ٹرانزیکشن مان کر قبول کیا گیا سیکشن 5سی کے تحت جرم کیا ہے۔ پراسیکیوشن کی طرف سے کوئی بدنیتی شامل نہیں ہے۔ طارق شفیع نے تفتیش میں تعاون بھی نہیں کیا۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے عمران خان کو حاضری سے استثنا دینے کی مخالفت کردی۔ بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی استثنا کی درخواست خارج کرتے ہوئے انہیں آج ساڑھے 3 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دی۔ جس پر تحریک انصاف کی قانونی ٹیم نے عمران خان سے مشاورت کے لیے رابطہ کیا اور سماعت پر بریفنگ دی۔ دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ریلیف ملنے کے بعد پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے بینکنگ کورٹ میں مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں ہائی کورٹ سے ریلیف ملا ہے۔ ہائیکورٹ نے ہماری میڈیکل رپورٹس کو بھی دیکھا ہے۔ 22 فروری تک عمران خان کی حد تک ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو فیصلے سے  روک دیا ہے۔ اس موقع پر بینکنگ عدالت نے ہائیکورٹ کی کاپی فراہم کرنے کا حکم  دیا جب کہ سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے عمران خان کا میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دائر کردی اور اس کی کاپی عمران خان کے وکیل کو فراہم کردی۔ بعد ازاں بینکنگ کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی  میں عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ مؤخر کردیا۔ جج رخشندہ شاہین نے کہا کہ میں نے کنفرم کرلیا ہے، ہائی کورٹ نے ہمیں روکا ہے۔ عدالت نے 18 فروری کو ہائی کورٹ کے حکم کی مصدقہ نقل جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے میں عمران خان عبوری ضمانت پر ہیں۔ بعدازاں بینکنگ کورٹ اسلام آباد میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے کی سماعت کے دوران ایف آئی اے نے بیان میں کہا کہ عامر کیانی اور سیف اللہ نیازی کی گرفتاری کی ضرورت نہیں۔ ایف آئی اے کے عدالت میں بیان کے بعد  عامر محمود کیانی اور سیف اللہ نیازی نے درخواست ضمانت واپس لے لی۔ دریں اثنا ممنوعہ فنڈنگ کیس میں فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں 3 ملزمان طارق شفیع، فیصل مقبول شیخ اور حامد زمان کی ضمانت منظور  کرتے ہوئے عدالت نے پانچ پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ تینوں ملزمان اس سے قبل ضمانت قبل از گرفتاری پر تھے۔ مزید براں جوڈیشل مجسٹریٹ نوید خان کی عدالت نے الیکشن کمشن فیصلہ کے بعد احتجاج اور دفعہ 144کی خلاف ورزی پر درج مقدمہ میں عمران خان اور دیگر کے خلاف کارروائی ملتوی کردی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران سردار مصرف خان اور دیگر وکلا عدالت پیش ہوئے، دوران سماعت عمران خان اور اسد عمر وغیرہ کی جانب سے ایک روزہ حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی، وکلا بابر اعوان اور بیرسٹر عبداللہ بابر نے عمران خان، اسد عمر، علی اعوان، راجہ خرم شہزاد نواز اور صداقت عباسی کی جانب سے اخراج مقدمہ کی درخواست بھی جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں دائر کی، عدالت نے مزید کارروائی 25 اپریل تک کیلئے ملتوی کردی۔
ممنوعہ فنڈنگ کیس

ای پیپر دی نیشن