کے فور سمیت پا نی کے تمام مسا ئل خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق 


کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر برائے پانی سید خورشید شاہ نے وزیراعلیٰ ہائوس میں ہونے والے اہم اجلاس میں کے فور، آر بی او ڈی ون اینڈ تھری اور حب کینال کے منصوبوں سمیت دیگر تمام ایشوز کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔اجلاس میں چیئرمین واپڈا جنرل (ر) سجاد غنی، سیکرٹری آبی وسائل حسن ناصر جامی‘ جی ایم نارتھ مسعود سومرو، پی ڈی کے فورعامر مغل نے شرکت کیاجلاس کو بتایا گیا کہ گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی اسکیم  کے فور فیز ون ملیر اور ٹھٹھہ اضلاع میں تعمیر کیاجارہا ہے جس کا مقصدپانی کی ترسیل کے نظام کو بہتر اور پائیدار بنانا ہے۔ پانی کی فراہمی کا نظام 100کلومیٹر سے دور کینجھر جھیل کی مدد  سے شہر کے تین آبی ذخائر کی مدد سے کراچی کو پانی فراہم کرکے اسے دیگر اضلاع میں منتقل کیا جائے گا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ یہ منصوبہ عوام، تجارتی اور صنعتی مراکز کو پانی کی فراہمی کے نظام بہتراور ان کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل بنائے گا اور یہ منصوبہ کراچی میں حالیہ اور مستقبل میں صنعتوں کو پانی کی فراہمی یقینی بنا کر معاشی سرگرمیوں اور غربت کے خاتمے کیلئے معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبہ پہلے ہی تاخیرکا شکار ہے اس لیے اس میں تیزی لائی جائے۔وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ ان کی ٹیم نے انہیں بتایا ہے کہ کچھ عدالتی مقدمات کے ساتھ زمین کے حصول/آر او ڈبلیو کے مسائل ہیں۔ اس پر وزیراعلی سندھ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ وہ زمین کے حوالے سے تمام مسائل اور عدالتی معاملات کو نمٹائیں تاکہ پراجیکٹ پر کام کو تیز کیا جا سکے۔وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ کے فور کے مختلف کمپوننٹس کے حوالے سے ٹینڈر جاری  کیے جاچکے ہیں اور جلد کام شروع کیا جائے گا۔ آر بی او ڈی ون اینڈ تھری: اجلاس کو بتایا گیا کہ واپڈا نے جون 2020میں رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین ون اور تھری پر کام مکمل کر لیا تھا لیکن یہ منصوبہ ابھی تک سندھ حکومت کے زیر استعمال میں نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ  نے کہا کہ منصوبے میں کچھ نقائص  موجود ہیں اور حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب نے اس کے ڈھانچے کو مزید نقصان پہنچایا ہے، اس لیے ایسی صورتحال میں پراجیکٹ کو زیر استعمال نہیں لایا جا سکتا۔تفصیلی غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ واپڈا اور محکمہ آبپاشی کی مشترکہ ٹیم آر بی او ڈیز کا سروے کر کے اپنی رپورٹ پیش کریں گی جس پر مستقبل کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ حب ڈیم: وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حب ڈیم کے آپریشن اور بحالی کی مد میں سندھ حکومت پر ایک ارب روپے سے کچھ زائد کے واجبات ہیں۔ اس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ واجبات کی ادائیگی  کے حوالے سے  واپڈا سے مصالحت کرے تاکہ واجبات کی ادائیگی جلد ممکن ہوسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس کے اختتام پر واپڈا حکام پر زور دیا کہ وہ کے فور پر کام کی رفتار کو تیز کریں تاکہ اسے 2024تک مکمل کیا جا سکے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...