منی بجٹ کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی عوام کیلئے ایک کڑی آزمائش

چوہدری شاہد اجمل
chohdary2005@gmail.com

وفاقی حکومت آئی ایم ایف سے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط  اور اس کے ساتھ کئے گئے  وعدوں اور پیشگی اقدامات پر عمل پیراہے تا کہ معاہدے کوجلد پایہ تکمیل تک پہنچا یاجاسکے۔بجلی،گیس مہنگی کر نے کے بعد حکومت کی جانب سے  170ارب کے منی بجٹ کی وجہ سے ملک میں مہنگائی کا نیا طوفان آئے گاجو عوام کیلئے ایک کڑی آزمائش ہو گی ۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں جو کچھ اقدامات بھی لئے گئے مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہو ا۔لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ موجودہ اتحادی حکومت بھی اپنے چند ماہ میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا پارہی۔مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے متوسط اور تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہے ، کسی بھی ملک کی مڈل کلاس یا درمیانی طبقے کو معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کیا جاتا ہے۔موجودہ معاشی حالات کی وجہ سے پاکستان میں مڈل کلاس سکڑ رہی ہے ۔ جبکہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہی آبادی بڑھ رہی ہے۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ کچھ ہی عرصہ میں لگ بھگ دو کروڑ کے قریب لوگ پاکستان میں غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کی ماہانہ آمدن 30 سے 40 ہزار روپے کے درمیان ہے۔ سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کا بوجھ لا محالہ عوام پر ہی پڑے گا ۔  لہٰذاپرتعیش اشیا پر ڈیوٹی کی شرح بڑھانا درست فیصلہ ہے ۔
حکومت کی جانب سے فنانس بل کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کر نے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی طرف سے انکار کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے فنانس بل لانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے مقامی سطح پر تیار ہونے والی سگریٹس پر فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی بڑھادی ہے جس سے تمباکو کی مصنوعات پر عائد ٹیکس سے 60 ارب روپے اکٹھے ہوں گے۔اس کے علاوہ حکومت جنرل سیلز ٹیکس کو 17 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے سے مزید 55 ارب روپے حاصل کرے گی۔اس کے علاوہ بقیہ 55 ارب روپے ہوائی جہاز کے ٹکٹس، چینی کے مشروبات پر ایکسائیز ڈیوٹی بڑھا کر اور ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافہ کر کے اکٹھے کیے جائیں گے۔
عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)اور پاکستان نے ورچوئل مذاکرات دوبارہ شروع کیے تو حکومت نے آئی ایم ایف کے فراہم کردہ اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت(ایم ای ایف پی)پر اپنا جواب جمع کرادیاہے، اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت رکن ملک تیار کرتا ہے۔یہ یادداشت ان پالیسیوں کو بیان کرتی ہے جن پر کوئی ملک آئی ایم ایف سے مالیاتی مدد کی درخواست کے تناظر میں عملدرآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پاکستان 31 جنوری سے 9 فروری یعنی 10 روز تک اسلام آباد میں آئی ایم ایف کے ساتھ اہم بات چیت کی تھی لیکن یہ مذاکرات کسی رسمی معاہدے تک نہ پہنچ سکے جس کی وجہ بظاہر ان اقدامات کا تقاضاکیا جانا تھا ،جو اب دونوں فریقین میں مثبت رابطے کا باعث بنیں گے۔
ادھر پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان ایک جانب اداروں سے سیاست میں مداخلت نہ کر نے کا مطالبہ کررہے ہیں تو دوسری جانب اداروں کو بار بار سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں ،سابق آرمی چیف کا ذکر مسلسل ان کی گفتگو میں کیا جا تا ہے ،ماضی میں عمران خان جن شخصیات کی تعریفوں کے پل باندھا کرتے تھے آج انہی پر الزامات لگا رہے ہیں جس پر مسلم لیگ ن کی طرف سے اس کا جواب دیا جا رہا ہے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اگر سابق آرمی چیف جنرل باجوہ سپر کنگ تھے تو عمران خان سپر کرپٹ ہیں، سابق وزیر اعظم نے اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ہر طاقت استعمال کی اور آج وہ ٹی وی پر بیٹھ کر تماشا لگاتے ہیں، وہ جسے تاحیات ایکسٹینشن دے رہے تھے آج ان کے خلاف بیان دے رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عمران خان کہا کرتے تھے کہ جنرل باجوہ جیسا سپہ سالار پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں آیا، وہ معیشت، فارن پالیسی میں میری مدد کر رہے تھے۔ آج عمران خان کہتے ہیں کہ تمام چیزوں کے ذمہ دار جنرل باجوہ تھے، عمران خان اب اقرار کر رہے ہیں کہ کوئی امریکی سازش نہیں ہوئی تھی۔ عمران خان اب کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ ان کے خلاف سازش کر رہے تھے۔
پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کے لیے پی ٹی آئی عدالتوں کا رخ کر چکی ہے یہ الیکشن ہو تے ہیں یا نہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم وفاقی حکومت کے وزراء متعدد بار یہ بیان دے چکے ہیں کہ وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہو نے چاہئیں،لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری حکم کے تحت سیکریٹری الیکشن کمیشن اور گورنر پنجاب کے درمیان مشاورتی میٹنگ میں گورنر پنجاب نے کہا کہ کیوںکہ پنجاب اسمبلی انھوں نے تحلیل نہیں کی لہذا وہ آئین کے تحت الیکشن کی تاریخ دینے کے مجاز نہیں۔
ادھر وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیاہے اگر کوئی غیر جمہوری قدم اٹھایا گیا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے، جہاں سے بھی لگا کہ آئین کو خطرہ ہے تو اس کا مقابلہ کریں گے۔ جس وقت سے آج گزر رہے ہیں یہ بھی امتحان ہے، اگر اس امتحان میں پاس ہوتے ہیں تو ہماری کامیابی ہے اگر ہم ناکام ہوتے ہیں تو ملک کا نقصان ہو گا۔وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر کرائم ونگ نے سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔شوکت ترین کے خلاف مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے، ان کے خلاف مقدمے میں مدعی ارشد محمود ولد غلام سرور ہیں۔سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کے خلاف مقدمہ بغاوت اور اشتعال انگیزی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔شوکت ترین پر مقدمہ ان کی سوشل میڈیا پر وائرل مبینہ آڈیو کی بنیاد پر درج کیا گیا ہے۔ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ میں درج ایف آئی آر کے مطابق آڈیو میں مبینہ بدنیتی پر مبنی گفتگو کی گئی۔آڈیو میں مبینہ طور پر شوکت ترین نے محسن لغاری کو کہا کہ وفاقی حکومت کو  بجٹ میں سے سرپلس رقوم   واپس نہ کی جائیں۔ 

ای پیپر دی نیشن