نوڈیرو (نامہ نگار) ایوان زراعت لاڑکانہ کی جانب سے موسم بہار کی شجرکاری کی افتتاحی تقریب نوڈیرو میں راشدی نرسری میں منعقد کی گئی، تقریب کے مہمان خاص عبدالباری پتافی وزیر برائے فشریز اینڈ لائیواسٹاک سندھ تھے، سید ذوالفقارعلی شاھ صدر ایوان زراعت گھوٹکی اور ایوان زراعت سکھر کے سینئر رہنما حاجی شہزادو خان اور لاڑکانہ بار کے نو منتخب جنرل سیکریٹری امداد تنیو نے اپنی وکلا برادری کے ہمراہ شریک ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق ایوان زراعت ضلع لاڑکانہ کی جانب سے موسم بہار کی شجر کاری تقریب کا انعقاد راشدی نرسری نوڈیرو میں منعقد کیا گیا جس کے مہمان خاص صوبائی وزیر برائے فشریز اینڈ لائیو اسٹاک سندھ عبدالباری پتافی تھے، مہمانوں میں ایوان زراعت ضلع گھوٹکی کے صدر سید ذوالفقار علی شاہ، ایوان زراعت سکھر کے سینئر رہنما حاجی شہزادو خان اور لاڑکانہ بار کے نو منتخب جنرل سیکریٹری امداد تنیو کے ساتھ دیگر وکلا شریک ہوئے اس دوران آئے ہوئے مہمانوں نے راشدی فارم نوڈیرو میں سروں کے درخت کے پودے لگاکر موسم بہار کی شجرکاری مہم کا آغاز کیا، تقریب میں آئے ہوئے صوبائی وزیر برائے فشریز اینڈلائیو اسٹاک عبدالباری پتافی نے کہا کہ کسان ایگری فارسٹری پر آئیں اپنی زمین زیادہ سے زیادہ باغات لگائیں اپنی بنجر زمینوں میں قابلی کیکر لگاکر نہ صرف اپنی پیداوار بڑھائیں اور ملک کو ماحولیاتی آلودگی سے بچائیں، یہ ہم سب کا مشن ہے اس کو آگے بڑھائیں، ہم نے شجرکاری مہم کا آغاز شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بھٹو کے شہر نوڈیرو سے کیا ہے، شہید بے نظیر بھٹو سندھ کو سرسبز و شاداب وادی بنانا چاہتی تھیں، انکے مشن کو آگے بڑھائیں سندھ کو سرسبز بنانے میں کسان آگے آئیں، ایوان زراعت سکھر کے سینئر رہنما حاجی شہزادو خان نے کہا کہ کچے کے زمیندار جو دریائی کنارے پر آباد ہیں اپنی زمین پر 30 فیصد قابلی کیکر کے درخت لگائیں یہ درخت 10 سال بعد انکو دس لاکھ کی پیداوار دینگے,ایوان زراعت ضلع گھوٹکی کے صدر سید ذوالفقارعلی شاھ نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ جو زمیندار اپنی زمین پر 30 فیصد درخت لگائیں گے ان سے زرعی ٹیکس اور آبیانہ میں تین سال کے لئے چھوٹ دی جائے، تاکہ کسان درخت اگانے کو ترجیح دیں جس سے ماحولیاتی آلودگی میں کمی واقع ہوگی اور کسان بھی خوشی سے درخت اگائینگے، ایوان زراعت لاڑکانہ ڈویزن کے صدر سید سراج اولیائ راشدی نے کہا کہ کہیر تھر پہاڑی سلسلہ میں 1921 سے پہلے جنگلات تھے مگر وقت کے ساتھ سب کچھ مٹ گیا، اب بلوچستان کے ان پہاڑوں سے تیز بارشوں کی سبب پانی کے تیز دھارے پہاڑوں پر درخت نہ ہونے کے باعث تیزی سے سندھ میں داخل ہوتے ہیں تو سیلابی صورت اختیار کر لیتے ہیں جو سندھ کی تباھی اور بربادی کا باعث بنتہ ہے، حکومت ان پہاڑوں پر درخت اگائے جس طرح کے پی کے اور پنجاب کے ڈی جی خان اضلاع میں خشک پہاڑوں کو سر سبز بنایا گیا ہے، ہماری سندھ کے پہاڑیاں بھی لاڑکانہ سے سیہون تک سبز ہونے چاہئیں..