ٹھاروشاہ(نامہ نگار )ٹھاروشاہ میں قائم گوشت مارکیٹ کی تاریخی عمارت زبوں حالی کا شکار ہے چھت میں جگہ جگہ سے پلستر گرنے لگا، جس کی وجہ سے نا صرف قصائی بلکہ گوشت کے خریدار عام شہریوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔ انتظامیہ کی نا اہلی کی وجہ سے گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ قصائی شہر کے مختلف مقامات پر جانوروں کو ذبح کرنے پر مجبور۔ عوام کی جانب سے مسئلے کو جلد اور فوری حل کرنے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق ٹھاروشاہ میں 1986 میں قائم ہونے والی گوشت مارکیٹ کی تاریخی بلڈنگ کی دیکھ بھال، نا مناسب انتظامات کے باعث، منتخب نمائندگان کی جانب سے عدم دلچسپی اور ٹاؤن انتظامیہ کی نا اہلی کے سبب ان تمام مسائل کا سامنا ہے۔ بلڈنگ کا ترقیاتی کام کافی عرصہ سے نہ ہونے کی وجہ سے تاریخی عمارت زبوں حالی کا شکار ہے۔
جس کی وجہ سے چھت کا تقریباً 50 فیصد حصہ پلستر ہٹنے اور اینٹیں گرنے کی وجہ اس چھت تلے خرید و فروخت کرنا تشویش کا باعث ہے, بلڈنگ کا حال ایسا ہے کہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے اور کوئی حادثہ پیش آ سکتا ہے جو کہ جانی و مالی نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ٹاؤن انتظامیہ کی جانب سے مناسب عملے کی عدم فراہمی صفائی نہ ہونے اور گندگی پھیلنے کی ایک وجہ ہے۔ کوس گھر کی سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے رہائشی علاقوں کے قریب جانوروں کو ذبح کرنا عوام الناس کے لی? پریشانی کا سبب بنتا ہے۔ اس طرح سے ہونا مختلف بیماریوں جیسے اسکن پرابلم, بخار, کھانسی, ڈائریا, ملیریا اور دیگر بیماریاں تمام انسانوں بالخصوص بچوں میں پھیل رہی ہیں۔ سرکاری و غیر سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گوشت مارکیٹ میں گوشت فروخت کرنے والے محمد صدیق قریشی, شاہد قریشی, صابو قریشی, صدیق مزاری, ایوب قریشی۔وسیم قریشی و دیگر کا کہنا ہے کہ تقریباً 30 سال سے بلڈنگ کی مرمت کا کام نہ ہونے کی وجہ سے بلڈنگ زبوں حالی کا شکار ہے اور پلستر و اینٹیں گرنے کی وجہ سے قصائی اور خریدار متعدد بار زخمی ہو چکے ہیں بلڈنگ قابلِ استعمال نہیں رہی ہے۔ خریدار خوفزدہ ہیں جس کی وجہ سے کاروبار بہت حد تک متاثر ہو رہا ہے جو کہ تشویشناک ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے ٹاؤن انتظامیہ سے شکایات کی ہیں اور درخواست بھی دی ہیں مگر اس اہم مسئلے اور تاریخی بلڈنگ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے جس کی وجہ نہ صرف ہم بلکہ عوام بھی سخت مایوس ہے۔ ہم ایک بار پھر ٹاؤن, تعلقہ اور ضلعی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس تاریخی بلڈنگ کو سنبھالا جاے اور ہماری مشکلات کو جلد از جلد حل کیا جا?۔ اس موقع پر موجود سیاسی و سماجی شخصیات عمیر خانزادہ, فیصل رفیق خانزادہ, محمد حیات خانزادہ, ارسلان عباسی, بابو سیال, جہانگیر خان اور ذوالفقار خانزادہ۔شکیل بھٹی و دیگر کا کہنا تھا کہ منتخب نمائندے ایم این اے, ایم پی اے اور ضلعی انتظامیہ کی بے حسی کی وجہ سے یہ تاریخی بلڈنگ اور عوام ان تمام مسائل کا شکار ہے اور شدید پریشان ہے جب کہ شکایتوں اور درخواستوں پر بھی کوئی عمل نہیں ہو سکا ہے۔ ہماری پر زور اپیل ہے کہ ان تمام مسائل کو فوری طور حل کیا جا? اور اس قومی اثاثے کی مرمت کروا کر اس سے منسلک کاروباری حضرات کو ہر ممکن تحفظ فراہم کیا جا? تاکہ ان کی بڑھتی ہوئی بیچینی ختم ہو سکے اور وہ اپنا روزگار بآسانی کر سکیں۔ بصورتِ دیگر سخت تحریک چلائی جا? گی۔