حیدرآباد(بیورو رپورٹ )آج کے اس عظیم الشان ملک گیر احتجاج کے بعد بھی حکومت نے ہوش کے ناخن نہیں لیئے،وہ ورلڈ بینک وIMF کے دباﺅمیں ملک کے قومی اداروں بالخصوص محکمہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں و 11KV فیڈرز کو آﺅٹ سورس کرنے پر بضد رہی تو ملک کے محنت کشوں نے بھی فیصلہ کرلیا ہے، مفادعامہ کے اداروں کی لوٹ سیل نہیں لگانے دینگے اور ہمارے اگلے احتجاج و دھرنے کا رخ8 مارچ کو اسلام آباد ہوگا جہاں ملک بھر سے بجلی کمپنیوں کے ملازم جمع ہوکر تاریخ رقم کرینگے۔ ان خیالات کا اظہار آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے محکمہ بجلی کو آﺅٹ سورس کرنے کے خلاف ملک گیر احتجاج کے سلسلے میں لیبر ہال حیدرآباد سے نکالی گئی عظیم الشان ریلی و احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ریلی کے دیگر قائدین میں صوبائی جنرل سیکریٹری اقبال احمد خان، ملک سلطان علی ، اعظم خان، محمد حنیف خان، الادین قائمخانی ، نور احمد نظامانی ، حامد قائمخانی ، نور احمد سومرو ، سمیع الدین فوجی، مشتاق عمرانی ، عابد شاہ، عبدالجبار عباسی،اکرم خان ، ساجد اللہ راجپوت، گل محمد نظامانی، راجہ آفریدی ، ملک روشن ، دھرمیندر ، شعبہ خواتین کی انچارج محترمہ ثروت جہاں، محترمہ قرات العین صفدرصدیقی، سائرہ حسین، اسماءو دیگر شامل تھے۔شرکائے ریلی کی تعداد ہزاروں میں تھی جس کا شمار حیدرآباد کی بڑی ریلیوں میں ہوگا جنہوں نے ہاتھوں میں سرخ جھنڈے ، بینر و کتبے اٹھائے ہوئے تھے جن پر مطالبات درج تھے۔ ریلی لیبر ہال سے پریس کلب تک پہنچی اور احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے قائد مزدور عبداللطیف نظامانی نے مزید کہا کہ حکومت واپڈا ملازمین کا مستقبل غیر محفوظ بنانا چاہتی ہے،ملک اسوقت دیوالیے کا شکار ہوچکا ہے،مہنگائی کا نہ روکنے والا طوفان شب و روز جاری ہے حکومت ورلڈ بینک و آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کیلئے انکی ملک دشمن شرائط کو تسلیم کرتے ہوئے قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کررہی ہے،روز منی بجٹ عوام کو دیا جارہا ہے،بجلی ، گیس و اشیاءضروریات ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان سے بات کررہی ہیں عوام مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہوکر فاقہ کشی و ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہوچکے ہیں ہمارے سیاست دان وارباب اختیارات نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا لیکن سزا غریب کو دی جارہی ہے،اس سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا گیا ہے جبکہ ملک کو لوٹنے والے مشکل وقت میں اپنا سرمایہ ملک کو دینے کیلئے تیار نہیں قربانی غریب سے مانگ رہے ہیں جن کے پاس دینے کو کچھ نہیں حکومت نے بھرتیوں پر پابندی لگارکھی ہے و آئندہ نوکریاں فکس تنخواہ پر دے کر پینشن کو ختم کرنا چاہتی ہے حکومت کو چاہیے کہ ملک میں جاری مہنگائی کو دیکھتے ہوئے کم از کم اجرت 50ہزار مقرر کرے واس پر عمل درآمد کرائے مہنگائی کو کنٹرول کرے۔ اسوقت ہمارے حکمرانوں کی ملک میں کوئی رٹ نہیں ہے لاقانونیت عروج پر ہے ہر آدمی اپنے کاروبار میںمن مانی قیمت وصول کررہا ہے ملک کا محنت کش خواہ اسکا تعلق ریلوے ، پی آئی اے، اسٹیل ملز ، مالیاتی اداروں ، سے ہی کیوں نہ ہو نجکاری کی تلوار موجود ہے نادرا ملازمین پر یونین بنانے پر پابندی عائد ہے سینکڑوں لوگوں کو نکالا جاچکا ہے بقیہ ملازمین پر تالا بندی لگائی ہوئی ہے کوئی پرسان حال نہیں ، جبکہ مفادعامہ کا سب سے اہم و قومی ادارہ محکمہ بجلی مسلسل تنزلی کا شکار ہے بجلی کا نظام مربوط و منظم نہیں ٹرانسمیشن لائنوں کی حالات نہ گفتہ حال ہے ، حکومت اپنے سستے پاور ہاﺅسوں کو بند کررہی ہے انکے لائسنس معطل کرکے نجی پاور ہاﺅسوں سے مہنگی بجلی خرید کر عوام کا خون چوس رہی ہے جس سے بجلی عوام کی دسترس سے باہر ہوچکی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ بند پاور ہاﺅس کی اصلاحات کرکے انکو چلایا جائے ، 78 ہزار خالی جگہوں پر ملازمین کے بچوں کی بھرتیاں کی جائیں ، سیفٹی و حادثات سے بچاﺅ کیلئے بکٹ ماﺅنٹنڈ وہیکل دیگر سامان دیا جائے۔NTDC ملازمین کے امتحانات ریجن طور پر لیئے جائیں ، محکمہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں و11KV فیڈرز کو آﺅٹ سورس کرنے کے فیصلے کو واپس لیا جائے،ہمارے مطالبات منظور کئے جائیں آج ہماری یونین کے مطالبے پر ملک کے طول وارض پر احتجاج کیا جارہا ہے،اگر ہمارے جائز مطالبوں کو تسلیم نہیں کیا گیا تو پھر ہم 8مارچ کو اسلام آباد کی کال دے رہے ہیں جہاں ملک بھر کے محنت کش اپنے اتحاد کا مظاہرہ کرکے اپنے مطالبات کو منظور کراکے دم لینگے چاہیے اسکے لیے ہمیں دمادم مست قلندر ہی کیوں نہ کرنا پڑے۔