کراچی: بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کی ایک ماہر نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کی اوسط شرح 2023 کی بلند ترین سطح 33 فیصد تک جاسکتی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے موڈیز کی سینئر معاشی تجزیہ کار کترینا ایل نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی وجہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط بھی ہیں۔ رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران مہنگائی 33 فیصد تک متوقع ہے، آئی ایم ایف کی قسط ملنے پر حالات کچھ بہتر ہونگے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سےقرض کی قسط کے بعد پاکستان میں معاشی حالات ٹریک پر آنے کے امکانات ہیں تاہم حالات راتوں رات چیزیں ٹھیک نہیں ہوں گی، معیشت کو سنبھلنے میں وقت لگے گا، طویل مدتی منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔
موڈیز کی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو ٹریک پر لانے کے لئے صرف آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کافی نہیں، اس کےلیےمستحکم معاشی پالیسوں کی ضرورت ہے۔مالیاتی خسارے پر قابو پایا گیا تو امید ہے 2024 میں بہتری آسکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ 2023 میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.1 فیصد تک متوقع ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتیں بلند ہیں جس سےغربت کی شرح بھی اوپر جارہی ہے۔
اس سے قبل بھی ہیومن رائٹس واچ نے کہا تھا کہ پاکستان میں شدید مہنگائی سے کھوں لوگوں کے صحت، خوراک اور مناسب معیار زندگی کے حقوق خطرے میں پڑ رہے ہیں۔ہیومن رائٹس واچ نے آئی ایم ایف سے کہا تھا کہ وہ معاشی طور پر غیر مستحکم افراد کے تحفظ کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کرے۔