گیس کی قیمت میں پچھلی تاریخوں سے اضافہ

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گیس صارفین کے لئے قیمتوں میں اضافہ کی منظوری دے دی۔ نئی قیمتیں یکم فروری سے مؤثر ہو گئی ہیں۔سی این جی سیکٹر کے لئے بھی گیس کی قیمت کو بڑھایا گیا ہے۔
نگران حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف کے پیکج کے لیے جو شرائط منظور کی گئی تھیں ان میں ایک وسط فروری میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کی بھی تھی۔یہ آئی ایم ایف کی اگلے ریویو کے لئے پیشگی شرط تھی جو پوری کر دی گئی ہے۔ یہ ایک سال میں گیس کی قیمتوں میں تیسرا اضافہ ہے۔بجلی کی قیمتوں میں ہر دو ماہ بعد اضافہ ہو جاتا ہے اسی طرح سے گیس کی قیمتوں میں ماہ بہ ماہ اضافے کو بھی معمول بنا لیا گیا ہے۔صارفین جو گیس اور بجلی استعمال کر چکے ہوتے ہیں اس پر بھی اضافہ کر دیا جاتا ہے جیسا کہ اس اضافے کا اطلاق یکم فروری سے ہوگا جبکہ کہا یہ گیا تھا کہ فروری کے وسط میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے گا۔نگران حکومت کی طرف سے جس طرح آئی ایم ایف کی شرائط کے سامنے اب سرنگوں کیا گیا اس سے مہنگائی کا ایک طوفان اٹھا اور ماہرین اسے بجٹ سے پہلے منی بجٹ قرار دے رہے ہیں۔یکم فروری کو پیٹرول کی قیمت میں بھی ہوش ربا اضافہ کیا گیا تھا وہ بھی مہنگائی میں مزیداضافے کی وجہ بنا. پٹرول کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ کے مطابق رد و بدل کیا جاتا ہے۔عمومی مشاہدہ یہی ہے کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو کرایوں سمیت ضروریات زندگی کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔پٹرولیم کی قیمتیں کم ہوتی ہیں تو مہنگائی اپنی جگہ برقرار رہتی ہے۔ اسے نظام میں خرابی قرار دیا جا سکتا ہے۔بہت سے فیصلے نگران حکومت کی طرف سے اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کرتے ہوئے کیے گئے جس میں بجلی گیس پٹرولیم کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافے بھی شامل ہیں۔ نئی حکومت آنے والی ہے جس کے لیے ایسے فیصلے آزمائش اور درد سر ثابت ہو سکتے ہیں۔معاملات منتخب حکومت کی دسترس میں آنے میں ابھی چند روز باقی ہیں امید کرنی چاہیے کہ نگران حکومت اس دوران مزید عوام کش اقدامات نہیں اٹھائے گی۔

ای پیپر دی نیشن