اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی+ آئی این پی) الیکشن کمشن نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی این اے 15 مانسہرہ سے انتخابی عذرداری کی درخواست مسترت کر دی۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر راجہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نواز شریف کی انتخابی عذر داری پر سماعت کی۔ دوران سماعت ریٹرننگ افسر این اے 15 مانسہرہ نے اپنی رپورٹ الیکشن کمشن میں جمع کروا دی۔ ریٹرننگ افسر نے جواب میں کہا کہ حلقے کا نتیجہ فارم 45 کے مطابق مرتب کیا گیا ہے۔ الیکشن کمشن نے کامیاب آزاد امیدوار شہزادہ گستاسب کا نوٹیفکیشن روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ بعد ازاں نواز شریف کے وکیل تاخیر سے پیش ہوئے اور درخواست مسترد نہ کرنے کی استدعا کی۔ الیکشن کمشن نے نواز شریف کے وکیل کو دوبارہ درخواست دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔ الیکشن کمشن نے عون چودھری کی جیت کا نوٹیفیکشن واپس لے لیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں کہا ہے کہ نوٹیفیکشن غلطی سے جاری ہو گیا۔ سلمان اکرم راجا کی درخواست سنی جائے گی۔ الیکشن کمشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128 سے مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار عون چودھری کی کامیابی کا نوٹیفیکشن واپس لے لیا۔ اس حوالے سے ڈی جی لا الیکشن کمشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کر دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہنما مسلم لیگ (ن) انجینئر امیر مقام کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے خلاف تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ماضی میں تو تمام کامیاب امیدواروں کا نوٹیفکیشن ایک ساتھ ہی جاری کیا جاتا تھا نا؟۔ وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جی، ہوتا تو ایک ساتھ ہی تھا لیکن پھر عدالتوں میں کچھ مشکلات پیش آتی تھیں، الیکشن کمیشن کو اختیار ہے کہ وہ ایک ساتھ نوٹیفکیشن بھی کرسکتا ہے اور الگ الگ بھی۔ کمرہ عدالت میں موجود ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پہلے الیکشن ایک دن ہوتا تھا، اب ایک الیکشن 8 فروری کو ہوا، دوسرا 9 فروری کو، 8 فروری کے الیکشن کا نتیجہ فارم 45 کی شکل میں موجود ہے۔ عدالت نے این اے 163سے مسلم لیگ ضیا کے اعجاز الحق کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ بھی محفوظ کر لیا۔ الیکشن کمیشن نے راولپنڈی کے حلقہ این اے 56اور 57سے آزاد امیدواروں شہریار ریاض اور سیمابیہ طاہر کی جانب سے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستیں قابل سماعت قرار دے کر ریٹرننگ آفیسرز (آر اوز ) کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔