ڈاکٹر حافظ مسعود اظہر
کچھ خبریں اور باتیں ایسی ہوتی ہیں جنھیں سن کر ایمان بڑھ جاتا اور دل خوشی سے بھر جاتا ہے ۔ انہی میں سے ایک نہایت ہی خوش کن اور خوش آئند خبر یہ ہے کہ سعودی عرب میں 3لاکھ 47ہزار 6سو 46افراد حلقہ بگوش ِ اسلام ہوئے ہیں۔ یہ ایمان افروز خبر سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عبداللطیف آل الشیخ نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے دنیا کو بتائی اور سنائی ہے ۔ بلاشبہ یہ بہت ہی خوشی کی خبر ہے جس پر ہم خادم الحرمین ملک سلمان بن عبدالعزیز ، ولیعہد محمد بن سلمان اور سعودی عوام کو دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس سعی کو قبول فرمائے ۔دریں حالات جبکہ عالم اسلام سخت ابتلاء وآزمائش کا شکار ہے ان حالات میں اس خبر سے اہل اسلام کے حوصلے بلند ہوئے اور دل خوشی ومسرت سے لبریز ہوئے ہیں ۔اس نوید مسرت سے ایک طرف اسلام کی صداقت وحقانیت واضح ہورہی ہے تو دوسری طرف مملکت سعودی عرب کے حکمرانوں کی اسلام کے ساتھ بے پایاں محبت بھی واضح ہے۔اگر ہم اسلامی دنیا کا جائزہ لیں تو کہنے کی حد تک اس وقت دنیا کے نقشے پر57مسلمان ملک موجود ہیں ان میں سے بیشتر ممالک کے پاس بے پناہ وسائل بھی ہیں لیکن کسی ایک ملک میں بھی اسلام کی تبلیغ واشاعت کیلئے وہی مساعی نہیں ہورہی جو سعودی عرب میں ہے ۔ سعودی عرب کے ساتھ اہل اسلام کی محبت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں حرمین شریفین واقع ہیں ۔ سعودی حکمران خادم الحرمین ا لشریفین اورحجاج کرام کی خدمت کاحق اداکررہے ہیں۔
سعودی وزیر مذہبی امور ڈاکٹر عبداللطیف آل الشیخ کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق حلقہ بگوش اسلام ہونے والوں کی جو تفصیل بتائی گئی ہے اس میں سال 2019ء میں 21654افراد نے اسلام قبول کیا۔ سال 2020ء میں 41441افراد حلقہ بگوش اسلام ہوئے ، سال2021ء میں3 2733 شرف اسلام سے سرفراز ہوئے ، سال 2022ء میں 93899افراد نے اسلام قبول کیاجبکہ سال 2023ء میں 163319 افراد حلقہ بگوش اسلام ہوئے اس طرح اسلام قبول کرنے والوں کی مجموعی تعداد 3لاکھ 47ہزار 6سو 46بنتی ہے۔ یہ اعداد وشمار صرف 2019ء سے ابتک کے ہیں ۔ اگر سعودی عرب کے قیام سے ابتک اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد جمع کی جائے تو بلاشبہ وہ کروڑوں میں بنتی ہے ۔ اسی طرح دوسرے ممالک میں بھی سعودی داعی اور مبلیغین کی کوششوں سے بھی ہر سال ہزاروں لوگ حلقہ بگوش اسلام ہورہے ہیں ۔
سعودی عرب میں ہر سال بڑی تعداد میں غیر مسلم حلقہ بگوش اسلام ہورہے ہیں تو اس کی بہت سی وجوہات ہیں مثلاََ یہ کہ سعودی عرب کے حکمران اسلام سے محبت کرتے ہیں ۔ حکومتی سطح پر بھی اور عوامی سطح پر بھی اسلام کی تبلیغ واشاعت کیلئے کوششیں کی جاتی ہیں۔ حکومتی سطح پر مملکت کے ہر خطے میں داعی اور مبلغین تعینات کئے گئے ہیں جو مملکت میں برسر روزگار غیر مسلموں یا دوسرے ممالک سے آنے والے غیر مسلم سیاحوں کو اسلام کی دعوت دیتے ہیں ۔ سعودی عرب دنیا بھر میں اسلام کی تبلیغ واشاعت کیلئے بے حد اہم اقدامات کرتا چلا آیا ہے ۔ سعودی حکومت نے قرآن مجید کی تعلیمات کو عام کرنے کا خاص اہتمام کررکھا ہے۔اس مقصد کی خاطر خادم الحرمین الشریفین شاہ فہد بن عبدالعزیز نے نومبر 1982 ء میں ’’ کنگ فہد قرآن پرنٹنگ کمپلیکس ‘‘ کے نام سے مدینہ منورہ میں ایک عظیم الشان اشاعتی ادارہ قائم کیا۔ قیام سے لے کر اب تک اس کمپلیکس سے مختلف انواع سائز کے کروڑوں کی تعداد میں 40زبانوں میں نسخے شائع ہو چکے ہیں ۔دینی تعلیم کے فروغ کے لیے 1944ء میں جامعہ ازہر کی طرز پرمدینہ منورہ میں’’ الجامعۃ الاسلامیہ ‘‘ کے نام سے یونیورسٹی قائم کی جواس وقت علوم اسلامیہ کے فروغ میں اسلامی دنیاکی سب سے بڑی یونیورسٹی بن چکی ہے جہاں پوری دنیاسے طلبہ تعلیم حاصل کرنے کے لئے آتے ہیں اور حصول کے بعد سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں اسلام کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ انجام دیتے ہیں ۔ سعودی حکومت نے اپنی مملکت سمیت پوری دنیا میں مستقل بنیادوں پراسلام کے مراکز ، مساجد اور مدارس قائم کئے ہیں جن میں داعی ، مبلغین ، اساتذہ کرام، قرائے عظام اور علمائے کرام تعینات کئے گئے ہیں جن کی تعداد کئی ہزار ہے۔ ان کی سرپرستی سعودی حکومت اور سعودی خیراتی ادارے کرتے ہیں۔ یہ مبلغین ومعلمین خالص توحید اور قرآن و سنت کی روشنی میں لوگوں کودین اسلام کی دعوت دیتے ہیں۔ غیر مسلموں کو اسلام کی دعوت دینے کیلئے 457 دینی ودعوتی جمعیتیں اور این جی اوز مختلف خطوں میں سرگرم عمل اسلام کی تبلیغ واشاعت کا فریضہ انجام دے رہی ہیں ۔کہنے کی حد تک ہمارا ملک بھی اسلام کے نام پر معرض ِ وجود میں آیا ہے ہمارے ملک میں بھی این جی اوز ہیں لیکن یہ این جی اوز اسلام کی تبلیغ واشاعت کی بجائے محض مغرب کے ایجنڈے پر کاربند ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ سعودی حکومت اور وہاں کے سلفی علماء کی دین اسلام کی اشاعت کیلئے محنتوں کو قبول فرمائے اور رب کریم انہیں اس باسعادت مشن کیلئے مزید آگے سے آگے بڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین !