ہر سال لاکھوں گدھے کیوں مار دیے جاتے ہیں؟

چین میں گدھے کی کھال سے ایک خاص قسم کا جلیٹن (ایجیاؤ) تیار کیا جاتا ہے جسے روایتی ادویات میں ایک جزو کے طور  پر استعمال کیا جاتا ہے۔عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین میں گدھے کی کھال کا استعمال کرکے تیار کیے جانے والے جلیٹن میں صحت کو بڑھانے اور نوجوانوں کی نشونما محفوظ رکھنے والی خصوصیات ہیں، جلیٹن نکالنے کے لیے گدھے کی کھالوں کو ابال کر پاؤڈر، گولیاں یا مائع بنا یا جاتا ہے یا کھانے میں شامل کیا جاتا ہے۔ یک نئی رپورٹ میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ہر سال کم از کم 5.9 ملین گدھوں کو ذبح کیا جاتا ہے اور  اس حوالے سے ایک فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ دن بہ دن اس کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایجیاؤ ایک وسیع پیمانے پر مقبول اور  آسانی سے قابل رسائی مصنوعات میں تبدیل ہو گیا ہے تاہم ایجیاؤ انڈسٹری کو سپلائی کرنے کے لیے کتنے گدھے مارے جاتے ہیں اس کی درست تعداد کے حوالے سے کچھ بتانا مشکل ہے۔چین کی زراعت اور دیہی امور کی وزارت کے مطابق ملک میں گدھوں کی تعداد 1990 میں ایک کروڑ 10 لاکھ سے گھٹ کر  2021 میں صرف 20 لاکھ رہ گئی ہے۔دوسری جانب چینی کمپنیوں نے ملک سے باہر جانوروں کی جلد کے وسائل تلاش کیے اور افریقا، جنوبی امریکا اور ایشیا کے کچھ حصوں میں گدھوں کے مذبح خانےقائم کیے جس کے بعد افریقا میں اس کی وجہ سے تجارت پر ایک سنگین جنگ چھڑ گئی۔ایتھوپیا میں گدھے کے گوشت کا استعمال ممنوع ہے اور 2017 میں  عوامی احتجاج اور سوشل میڈیا پر شور شرابے کے بعد ملک کے گدھوں کے دو مذبح خانوں میں سے ایک کو بند کر دیا گیا تھا۔عالمی میڈیا کے مطابق تنزانیہ اور آئیوری کوسٹ سمیت کئی ممالک نے 2022 میں گدھے کی کھالوں اور برآمدات پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن پاکستان اس تجارت کو قبول کرتا ہے۔پاکستان کی میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ سال کے آخر میں گدھوں کی کچھ بہترین نسلوں کی پرورش کے لیے ملک کے پہلے گدھوں کی افزائش کے فارم کا اعلان کیا گیا تھا۔یونیورسٹی آف سڈنی سے تعلق رکھنے والے اسکالر پروفیسر لارین جانسٹن کے مطابق چین میں ایجیاؤ مارکیٹ 2013 میں تقریباً 2.5 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2020 میں تقریباً 7.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔یہ صحت عامہ کے اہلکاروں، جانوروں کی بہبود کے لیے مہم چلانے والوں اور  یہاں تک کہ بین الاقوامی جرائم کے تفتیش کاروں کے لیے بھی تشویش کا باعث بن گیا ہے۔تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گدھے کی کھالوں کی کھیپ کو دیگر غیر قانونی جنگلی حیات کی مصنوعات کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔گدھے کی پناہ گاہ کی دیکھ بھال کرنے والی ڈپٹی چیف ایگزیکٹو فیتھ برڈن نے گدھے کی کھال کی تجارت کو "غیر پائیدار اور غیر انسانی" قرار دیا ہے، وہ کہتی ہیں، کہ گدھوں کو غیر قانونی طور پر چوری کیا جا رہا ہے، ممکنہ طور  پر  پہلے گدھوں کو سینکڑوں میل پیدل چلایا جاتا ہے اور  پھر دوسرے گدھوں کہ سامنے ہی ان کو ذبح کر دیا جاتا ہے، ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اس کے خلاف بات کریں۔

ای پیپر دی نیشن