سپریم جوڈیشل کونسل کا سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کے بیٹوں کو بطور گواہ طلب نہ کرنے کا فیصلہ

Feb 16, 2024 | 17:43

 سپریم جوڈیشل کونسل کا سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کے بیٹوں کو بطور گواہ طلب نہ کرنے کا فیصلہ،اٹارنی جنرل کو مظاہرعلی اکبر نقوی کے بیٹوں کی حد تک نوٹسز واپس لینے کی ہدایت کر دی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کا اوپن اجلاس جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں ہوا، کھلی عدالت میں ہونے والے اجلاس میں سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبران جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ شامل لوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم افغان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر بھٹی بھی شامل تھے جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔سپریم جوڈیشل کونسل نے آج 4 گواہان کے بیانات قلمبند کئے۔  کونسل نے مزید کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ معاملہ اگر لٹکا رہتا تو ہم پر تنقید ہوتی کہ کارروائی ختم کیوں نہیں کی، کچھ دیگر ججز کے خلاف بھی شکایات ہیں ان کو ان کیمرہ اجلاس میں دیکھا جائے گا، موجودہ کارروائی جج کی درخواست پر اوپن ہوئی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ ہم ٹیکس کے پیسے سے یہ کارروائی کرتے ہیں، جہاں 2 ججز دوسرے صوبوں سے آتے ہیں، ہمیں اس حقیقت کا مکمل ادراک ہے کہ سپریم کورٹ کے بینچز میں یہ معاملہ زیر التواءہے، سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر کوئی اسٹے نہیں دے رکھا۔چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو معلوم ہو گا کہ یہاں کیا کارروائی ہو رہی ہے، اگر کسی گواہ پر جرح کرنا چاہیں یا جواب دینا ہے تو آسکتے ہیں۔ خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی نے سپریم جووڈیشل کونسل کو خط لکھاہے جس میں کہا گیا ہے کہ آئین و قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکریٹری کو لکھے گئے خط میں جسٹس ریٹائرڈ مظاہر نقوی نے موقف اپنایا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی ان کے استعفیٰ دینے کے باوجود جاری ہے۔ 

خط کے متن میں ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ 10 جنوری کو مستعفی ہوچکے ہیں جبکہ صدر مملکت نے ان کا استعفیٰ بھی منظور کر لیا ہے، استعفیٰ کی منظوری کا نوٹیفیکیشن آفیشل گزٹ میں شائع ہوچکا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل کا 12 جنوری کا حکم غیر آئینی ہے، اس معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل اپنے اختیار سے تجاوز کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آئینی اور قانونی طور پر کونسل کی اس کارروائی کا حصہ بننے کا پابند نہیں۔

مزیدخبریں