بلوچستان کے ضلع ہرنائی کے علاقے شاہرگ میں دھماکے سے 11 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔دھماکہ کوئلے کی کان کے قریب ہوا۔
دہشت گردی کی یہ لہر، خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں، ایک سنجیدہ سکیورٹی چیلنج بن چکی ہے۔ ریاستی ادارے مسلسل دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کر رہے ہیں، لیکن دہشت گردی کے واقعات کا تسلسل یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارے سکیورٹی نظام میں کہیں نہ کہیں سقم یا کمزوریاں موجود ہیں جنہیں دشمن اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ان کمزوریوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔بھارت افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کوئی ڈھکی چھپی نہیں۔ بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصر اور ٹی ٹی پی کی سرگرمیاں اسی خارجی مداخلت کا حصہ ہیں جن کا مقصد پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنا ہے۔پاکستان کے خلاف خوارج اور علیحدگی پسند سرگرم عمل ہیں۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا تھا۔نیشنل ایکشن پلان کو ازسرِنو مؤثر اور متحرک بنانا وقت کی ضرورت ہے، خاص طور پر دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائی کو مزید سخت کیا جائے۔ سہولت کاری کے بغیر دہشت گردی کی کارروائیوں کا جاری رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔نیشنل ایکشن پلان کا کمزور پہلو سہولت کاروں کیخلاف ایکشن ہے۔اس پہلو کو مضبوط بنایا جائے۔ساتھ ہی، انٹیلی جنس نظام کو مزید بہتر بنانے، عوامی شمولیت کو یقینی بنانے اور سکیورٹی اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ قومی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ ہی ہم اس ناسور کو جڑ سے ختم کر سکتے ہیں۔