این آر او عملدرآمد کیس، وزیراعظم کو توہین عدالت پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری، اُنیس جنوری کو ذاتی طور پر عدالت کےسامنےپیش ہونےکا حکم ۔

این آراوعملدرآمد کیس کی سماعت جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی لارجر بینچ نے کی۔ عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ عدالت کے پاس وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کے سوا کوئی آپشن نہیں،وزیراعظم کواظہاروجوہ کا نوٹس سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کودی گئی بیس منٹ کی مہلت کے بعد جاری کیا گیا۔ عدالت کی جانب سے اٹارنی جنرل سے استفسارکیا گیا کہ سپریم کورٹ کے دس جنوری کے حکم نامے کا کیا ہوا؟ جس پراٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ انہوں نے این آراوپرعمل درآمد کیلئے صدراوروزیراعظم کو سپریم کورٹ کا حکم نامہ پہنچا دیا تھا۔ جسٹس ناصرالملک نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ آپ کوآرڈرنہیں پہنچانے تھے، بلکہ آپ کو سوئس حکام کو خط لکھنے کیلئے متعلقہ حکام سے ہدایات لینا تھیں،اٹارنی جنرل کا مؤف سننے کے بعد سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ وزیراعظم کوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کیئے جائیں،جسکے بعد عدالت نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے اظہاروجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں انیس جنوری کو ذاتی طور پرعدالت میں پیش ہونے کا حکم دےدیا ۔ وزیراعظم کو سیکشن سترہ کے تحت سپریم کورٹ میں طلب کیا گیا ہے، ۔سماعت کے دوران عدالت نے چئیرمین نیب کی غیرمشروط معافی کی درخواست قبول کرتے ہوئے انہیں تحریری معافی نامہ جمع کرانے کا حکم دیا، چیئرمین نیب نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کے خلاف کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے ریڈ وارنٹ جاری کردئیے ہیں، دس جنوری کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ کی جانب سے لارجر بینچ کو دی جانے والی چھ سفارشات میں سے ایک سفارش یہ بھی تھی کہ وزیر اعظم کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے۔ سپریم کورٹ نےاین آر او عملدرآمد کیس کی مزید سماعت انیس جنوری تک ملتوی کردی ہے۔

ای پیپر دی نیشن