بدھ،3 ربیع الاوّل ‘ 1434ھ ‘16 جنوری2013 ء

 لانگ مارچ فلاپ ہوچکا اب طاہر القادری اللہ اللہ کریں۔رانا ثناءاللہ کے اس بیان کو پڑھ کر تو یہ لگتا ہے کہ انہیں قادری صاحب کے دھرنے کی بہت فکر تھی اب پنجاب میں دھرنا ریلی کے خیر خیریت سے گزرنے کے بعد انکی رگ ظرافت پھڑک اٹھی ہے ورنہ انہیں تو مومن کا یہ شعر اس طرح کہناچاہئے تھا ....
شب جو دھرنے میں جا پھنسے رانا
رات کاٹی خدا خدا کرکے
 اور انہیں لگتا ہے کہ قادری صاحب کے پُر تکلف کنٹینرپر بھی اعتراض ہے جس میں قائد دھرنا آرام سے شب بسری اور استراحت و قیلولہ فرماتے ہوئے لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوئے اور انکی بلٹ پروف لینڈ کروز تھی یا پراڈو وہ بھی لاجواب تھی دست بستہ سینکڑوں جانثار اسے روایتی سیاستدانوں کی طرح سکیورٹی اہلکاروںکی معیت میں گھیرا ڈال کر یوں لے جارہے تھے کہ جیسے کوئی دلہن سسرال جارہی ہو۔
ایسے پالکیوں میں تو آخری مغل بادشاہ اور انکے سپہ سالار و گورنر میدان جنگ میں نکلتے تھے اور جواب میں دہلی، بنگال اور دکن کی حکومتیں دینے کے بعد آخری دور بے کسی اور شرمندگی سے بسر کرتے تھے۔لگتا ہے ایسا ہی کوئی معاملہ قادری صاحب سے بھی نہ ہو کیوں کہ ....
 ہمیں اپنے دل کی تو پرواہ نہیں ہے
 مگر کیا کریںایک کم سن کی ضد سے
کہیں پائے نازک ہیں موچ نہ آجائے
دل سخت جاں کو مسلتے مسلتے
٭....٭....٭....٭
 کمبھ میلہ میں کروڑوں ہندو یاتری آلہ آباد میں گنگا کے کنارے پہنچ گئے ۔وہ اشنان کرکے اپنے پاپوں کا پرائشچت کریں گے کیونکہ ہندو عقیدے کے مطابق پوتر گنگا میا میں اشنان کے بعد تمام پاپ دھل جاتے ہیں اور مرنے کے بعد آتما سیدھی سورگ میں چلی جاتی ہے۔کسی دور میں تو شاعروں نے بھی گنگا کی روانی کو محبوب کی جوانی اور زندگی سے تشبیہ دیتے ہوئے کیا خوب کہا ہے ....
 گنگا میّا میں جب تک یہ پانی رہے
میرے سجنا تیری زندگانی رہے
 مگر اب ہوشیار خبر دار گنگا اشنان سے قبل یاتری محکمہ ماحولیات کی طرف سے جاری کردہ وارننگ پر بھی غور کریں جس کے مطابق آلودگی کے باعث پوتر گنگا جمنا سمیت تمام دریا بری طرح متاثر ہوکر زہریلے نالے میں بدل چکے ہیں ۔صنعتی فضلات اور مرنے والوںکی استھیان پوتھیاں بہانے سے گنگا اب گنگو تری سے اترنے والی گنگا نہیں رہی اور پھر خود انسان گندگی صاف کرتے کرتے گناہ دھوتے دھوتے اسکی حالت اب یہ ہوچکی ہے جسکی دھائی اس طرح دی جاتی ہے....
 رام تیری گنگا میلی ہوگئی
 پاپیوں کے پاپ دھوتے دھوتے
٭....٭....٭....٭
واپڈا ٹیم کا کریک ڈاﺅن،74بجلی چور رنگے ہاتھوںپکڑے گئے۔
 واپڈا ٹیم لتریشن تو نہیں کرسکتی لیکن کرنٹ خوب لگاتی ہے،ان74بجلی چوروں کو بھی ذرا ایک ایک جھٹکا لگوا دیں تاکہ ہوش ٹھکانے آجائیں، واپڈا والوں نے 14لاکھ روپے بل بھیج کر ا ن کی نیندیں تو اڑا ئی ہیں لیکن 74 افراد کے حصے18910 روپے آتے ہیں ،کم از کم اتنا بل تو بھیجنا تھا کہ ایک دفعہ بل دیکھ کر ان کے ہوش اڑ جاتے،واپڈا والے بھی بادشاہ ہیں جس غریب کا ایک پنکھاچلتا ہے اسے ”لاکھ“ اور جس کی فیکٹری چلتی ہے اسے ”ککھ“ بھیجے ہیں....
 واپڈا والو کچھ تو سوچو آخر کب تک آنکھ مچولی
کب تک ہم خاموش رہینگے،ہم نے آج زبان کھولی
بل جو مجھ کو بھیجا تھا تم نے پورے تین ہزار روپے کا
 بھیا!اس پتلی سی گلی میںکیا میں نے کوئی مل ہے کھولی
 ننکانہ صاحب اور چھانگا مانگا میں صرف 74 پکڑے گئے ہیںجبکہ ہر گلی محلے میں کنڈے پھینکنے والے مچھیرے سورج غروب ہونے کا انتظار کرتے ہیں، واپڈا والوں کو چاہئے کہ وہ جس جس بجلی چور کو پکڑیں تو اگلے مہینے اس علاقے کے سارے بلوں میں اسکی تصویر لگانے کا سلسلہ شروع کردیں،ایک بجلی چوروں سے ہر کوئی باخبر ہوجائیگا دوسرا امید ہے کہ آئندہ کوئی ایسی گھٹیا حرکت بھی نہیں کرے گا،ویسے ہمارے مشورے پر عمل کرکے دیکھیں چند مہینوں میں مثبت رزلٹ سامنے آئیگا اس کےساتھ ساتھ ہر وہ واپڈا اہلکار جو میٹر پیچھے کرتے ہیں یا بجلی چوری کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں انکی بھی تصویریں لگانا شروع کردیں،بس ہر کوئی توبہ توبہ کریگا وہ اندھیرے میں رہنا برداشت کردیگا لیکن بجلی کی تاروں پر کنڈا نہیں ڈالے گا۔
٭....٭....٭....٭
 امریکہ میں بغیر دستاویزات مقیم 1کروڑ تارکین وطن کو شہریت دینے کا فیصلہ
 اوباما کو دوسری مدت کیلئے منتخب کرنے والے تو اب لُڈیاں ڈالیں گے، بس ایک ماہ کا انتظار کرنا ہوگا لیکن ”الانتظار اشد من الموت“ کیونکہ یہ انتظار تو موت سے بھی سخت ہوتا ہے۔ایک کروڑ افراد تو کہیں گے کہ ”اوباما سڈا ماما“ کیونکہ ہار لوگوں کو گرین کارڈ تو ملنا ہے ان کیلئے تو اوباما لائف ٹائم صدر رہے تو وہ خوش ہیں،بس جن لوگوں کے پیٹ بھرے ہوتے ہیں وہ تو بہرحال میں خوش ہوتے ہیں۔تکلیف انہیں ہی ہوتی ہے جن کے پیٹ میں بلیوں کے بچے ”میاﺅں میاﺅں“ کررہے ہوتے ہیں۔صدر اوباما کے اس اقدام سے مزید ایک کروڑ ٹیکس نیٹ میں آجائیں گے جس کا فائدہ امریکہ کو ضرور ہوگا۔
 ہمارے ہاں جس طرح ٹیکس چوری ہے امریکہ میں اسکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا وہ لوگ تو اپنی جانوں سے زیادہ اپنے ملک اور قانون کے ساتھ مخلص ہیں۔ہمارے شہری ہر معاملے میں امریکہ کی مثال دیتے ہیں انہیں ٹیکس کے معاملے میں بھی ذرا امریکی شہریوں کے ساتھ اپنا موازنہ کرناچاہئے تاکہ انکی آنکھیں کھل جائیں۔

ای پیپر دی نیشن