رینٹل پاور کیس: سپریم کورٹ نے وزیراعظم پرویز اشرف کی گرفتاری کا حکم دیدیا ‘سپریم کورٹ نے وزیراعظم پرویز اشرف کی گرفتاری کا حکم دیدیا‘ دیگر ملزموں کو بھی پکڑنے کی ہدایت‘ نام ای سی ایل میں شامل

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس میں نیب کے پراسیکیوٹر جنرل اور تفتیشی افسران کو وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری میں کسی مصلحت یا ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کیا جائے، ملزمان کے خلاف ریفرنسز اور چالان متعلقہ کورٹس میں دائر کر کے رپورٹ 17 جنوری تک عدالت میں پیش کی جائے۔ عدالت نے سختی کے ساتھ حکم دیا ہے کہ اگر ملزمان ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود ملک سے فرار ہوئے تو اس کے ذمہ دار چیئرمین نیب ہوں گے کے عدالت کا نام استعمال کر کے نیب کے ڈی جی راولپنڈی صبح صادق، ڈی جی آپریشن شہزاد بھٹی، تفتیشی افسر اصغر خان و کامران فیصل کو معطل و تفتیش سے الگ کرنے والوں کی عدم گرفتاری پر اور مذکورہ افسران کی بحالی پر نیب سے وضاحت طلب کرتے ہوئے نیب کو ذمہ داروں کا تعین کر کے آئندہ سماعت پر جامع رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے جبکہ نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل رانا زاہد نے عدالتی حکم پر بتایا کہ رینٹل پاور کیس میں 17 ذمہ دار ملزمان سمیت دیگر کے بارے میں ریفرنس دائر کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے 30-12-12 کے فیصلے میں کہا گیا ان میں سے 12 کے خلاف تفتیش کے بعد ریفرنس دائر کرتے ہوئے رپورٹ نیب ہیڈ کوارٹر میں جمع کروا دی گئی ہے۔ عدالتی حکم پر ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے ملزمان کے نام عدالت میں پڑھے، ان میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، شوکت ترین، شاہد رفیع، اسمٰعیل قریشی، منور بشیر احمد، طاہر بشارت چیمہ، فضل احمد خان، محمد انور خان، رفیق بٹ، غلام مصطفی، قیصر اکرم، مسعود اختر شامل ہیں۔ چیف جسٹس افتخار محمد حودھری نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب خود دیکھیں کہ رینٹل پاور کیس کی تحقیقات میں کیا پیشرفت ہوئی ہے اور کون کون گرفتار ہوا ہے؟ نیب کا کام کرپشن ختم کرنا ہے اسے تحفظ دینا نہیں ہے۔ جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ نیب کی جانب سے رانا زاہد پیش ہوئے۔ فاضل عدالت نے رانا زاہد سے پوچھا کہ رینٹل پاور بدعنوانی کے ملزمان کو گرفتار کرنے کے حکم پر تاحال عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ اور اگر ہوا ہے تو کس حد تک علمدرآمد ہوا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ خواہ وہ چھوٹا ہے یا بڑا نیب حکام ملزمان کو گرفتار کریں۔ دوران سماعت ڈی جی نیب راولپنڈی صبح صادق نے کہا کہ وہ 36 سال سے ایمانداری سے ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ راجہ پرویز اشرف سمیت 12 افراد کے خلاف تفتیش مکمل کرتے ہوئے ریفرنس دائر کر کے رپورٹ نیب ہیڈ کوارٹر میں پیش کی اور ملزمان کو گرفتار کرنے کی سفارش کی۔ آئی او اصغر خان کے وکیل عامر عباس ملک نے کہا کہ رینٹل پاور کسی کے فیصلے میں 22 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کرتے ہوئے کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی مگر نیب کے تفتیشی افسران کو مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے کام سے روکا جاتا رہا۔ جسٹس عظمت سعید نے رانا زاہد کو کہا کہ غلط تراجم کرنے میں نیب اپنی مثال آپ ہے، آٹھ آٹھ مہینے آپ ریفرنس دائر نہیں کرتے شاید آپ کو ملزمان کے نام لینے کی بھی اجازت نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چیئرمین کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہوا ہے، شہزاد بھٹی کو مداخلت کرتے ہوئے تفتیش سے علیحدہ کیا گیا۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ریفرنس دائر نہیں کرتے نو دس ماہ گزر چکے ہیں، عدالتی فیصلہ آئے ہوئے اگر ریفرنس دائر کرنا چاہیں تو رات کو لکھیں اور صبح دائر کر دیں۔ ججز کی تعریف پر انہوں نے کہا کہ ہمیں تعریف پسند نہیں کرنا ہے تو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کریں جو عدالت سے تعاون کرتا ہے وہ معطل ہو جاتا ہے۔ رانا زاہد نے کہا کہ آپ بولیں کس کو گرفتار کرنا ہے ہم کر لیں گے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جا¶ پھر سب ملزمان کو گرفتار کرو۔ رانا زاہد نے کہا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ملزمان کے نام ای سی ایل میں ہونے کے باوجود دبئی فرار ہو گئے، آپ ثبوت ہونے کے باوجود ملزمان کو کیوں گرفتار نہیں کرتے؟ آپ نیب پراسیکیوٹر سے زیادہ ملزمان کے وکیل لگتے ہو۔ رانا زاہد ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے ملزمان کی گرفتاری اور رپورٹ جمع کرانے کے لئے مہلت کی استدعا کی، عدالت نے جسے مسترد کرتے ہوئے مذکورہ حکم پر عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 17 جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے وزےراعظم سمےت دےگر ملزمان کے حوالے سے نےب افسران کی جانب سے تےار کئے گئے رےفرنسز بھی عدالت مےں پےش کرنے کا حکم دےا ہے۔ عدالت نے قرار دےا کہ نےب رپورٹ مجاز حکام کو پےش کر کے ملزمان کے خلاف رےفرنس دائر کئے جائےں۔ عدالت نے کہا ہے کہ سابق وزیر پانی و بجلی، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر 16 ملزمان کو 24 گھنٹوں میں گرفتار کر کے چالان پیش کر کے اور عدالتی حکم پر عملدرآمد کے بارے میں رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔ عدالت نے چیئرمین نیب فصیح بخاری کو ایک بار پھر توہین عدالت کے نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔ واضح رہے کہ عدالت نے رینٹل کیس کے فیصلہ میں قرار دےا تھا کہ رےنٹل منصوبوں مےں کرپشن کرنے والے سابق وزےر پانی و بجلی اور دےگر ملزمان کے خلاف سول اور فوجداری مقدمات قائم کئے جائےں تاہم نےب نے اےک سال سے زائد عرصہ مےں کوئی رےفرنس دائر کےا اور نہ ہی کسی ملزم کے خلاف کارروائی کی اور رےفرنس تےار کرنے والے دو افسران کو معطل کر دےا گےا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 14 دسمبر 2011ءکو محفوظ کیا گیا فیصلہ 30 مارچ 2012ءکو کرائے کے بجلی گھروں (رینٹل) کے منصوبوںکو غیر شفاف، غیر قانونی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دے دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے رینٹل پاور کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ تین صفحات پر مشتمل حکم میں عدالت نے کہا ہے کہ سابق وفاقی وزیر راجہ پرویز اشرف سمیت 16 ملزموں کو گرفتار کیا جائے جبکہ ملزمان کو گرفتار کر کے 17 جنوری تک چالان پیش کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ تمام ملزمان کو آئندہ 24 گھنٹے میں گرفتار کیا جائے، کیس کی مزید سماعت 17 جنوری کو ہو گی۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر وفاقی وزارت داخلہ نے رینٹل پاور پراجیکٹ سکینڈل میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، دو سابق وزرا اور سابق بیوروکریٹس سمیت پاور کمپنیوں کے مالکان پر مشتمل 16 ملزمان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر لئے، چیئرمین نیب نے تمام ملزموں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی تصدیق کر دی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...