اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی/ ایجنسیاں) طاہر القادری کے بلیوایریا ڈی چوک کے سامنے دھرنے کے موقع پر منگل کی صبح کلثوم پلازہ کے قریب پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم ہو گیا، پولیس کا مﺅقف ہے دھرنے کے شرکاءمیں سے کسی نے ہوائی فائرنگ کی جس کے بعد پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل پھینکے۔ مظاہرین نے بھی پولیس پر پتھراﺅ کیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے دوران کارکنوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کو حفاظتی حصار میں لے لیا۔ واقعہ کے بعد وزیر داخلہ رحمن ملک نے ڈاکٹر طاہر القادری کو مکمل سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی ہے، وزیر داخلہ نے چیف کمشنر اسلام آباد سے کلثوم پلازہ کے قریب فائرنگ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔آن لائن کے مطابق مظاہرین نے پولیس پر پتھراﺅ بھی کیا جس سے ایس ایچ او سمیت 2 پولیس اہلکار اور6 مظاہرین زخمی ہوگئے۔ وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے طاہر القادری کی حفاظت پولیس کا فرض ہے۔ امید کرتے ہیں طاہر القادری تعاون کریں گے۔ سرکاری اہلکاروں کے علاوہ کسی کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا طاہر القادری کی حفاظت پولیس کا فرض ہے۔ کوئی مشکوک شخص ان کی گاڑی کے قریب آنے کی کوشش کرے گا تو پولیس کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے روکے۔ انہوں نے کہا لانگ مارچ کے شرکاءکی جانب سے پولیس پر پتھراﺅ کیا گیا۔ فائرنگ ہوئی لیکن خوش آئند ہے پولیس نے بہت تحمل کا مظاہرہ کیا۔ رحمن ملک نے کہا لانگ مارچ کے شرکاءکے پاس کلاشنکوفیں تھیں۔ طاہر القادری ہمارے مہمان ہیں، مہمان نوازی کے تمام تقاضے پورے کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا تحقیقاتی ٹیم بھی بنا دی ہے جو تحقیقات کرے کہ شرکاءکے پاس جدید اسلحہ کہاں سے آیا۔ انہوں نے کہا طاہر القادری سے درخواست کرتا ہوں اسلحہ کے ہمراہ شرکاءکو لانگ مارچ سے الگ کر دینا چاہئے۔ طاہرالقادری کا ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا تھا لانگ مارچ میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹے گا لیکن اس کے برعکس ہمیں پتھر بھی پڑے اور گولیاں بھی چلیں۔ اسلام آباد کا تجارتی مرکز بلیو ایریا بند ہے جس سے کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے اور اس نقصان کے ذمہ دار طاہر القادری ہیں جبکہ منہاج القرآن کے ترجمان کا کہنا ہے طاہر القادری کی گرفتاری کے لئے ان کے کنٹینر کا گھیراﺅ کر لیا گیا تھا۔
دھرنے کے دوران ہوائی فائرنگ، پتھراﺅ، ایس ایچ او، 2 اہلکاروں سمیت 6زخمی
Jan 16, 2013