اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ راجہ پرویز اشرف وزیراعظم ہیں اور وزیراعظم رہیں گے۔ وزیراعظم کو مجرم نہ کہیں جبکہ وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ وزیراعظم کو گرفتار کیا جائے۔ فیصلے میں ذکرکا مطلب یہ نہیں کہ کوئی شخص ملزم بن جائے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو گرفتار کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ ابھی تک حکومت کو نہیں ملا اور جس موقع پر عدالت کا یہ فیصلہ آیا، وہ قابل غور ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمن ملک نے کہا ہے کہ مجرم، ملزم اور زیرتفتیش میں فرق ہے۔ سپریم کورٹ کا حکم نامہ ابھی نہیں ملا۔ ”دشمن مرے تے خوشی نہ کریئے، سجناں وی مر جاناں“۔ طاہر القادری کے پیچھے نہ جی ایچ کیو ہے نہ آئی ایس آئی۔ رینٹل پاور کیس نیب کے پاس ہے جو غیر جانبدار ادارہ ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے باوجود راجہ پرویز اشرف ابھی تک وزیراعظم ہیں، ان کی گرفتاری کا فیصلہ پولیس نے نہیں نیب نے کرنا ہے، فوج طاہر القادری کے پیچھے نہیں اس لئے آرمی چیف سے بات نہیں کرینگے، لانگ مارچ کے شرکاءکی تعداد 25ہزار ہے، سکیورٹی صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے، لانگ مارچ کے شرکاءکے خلاف کوئی ایسا ایکشن نہیں لینگے جس سے پرتشدد کارروائیوں کو ہوا ملے۔ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کی گرفتاری کے حوالے سے جو فیصلہ دیا ہے اس پر قانونی ماہرین سے مشاورت جاری ہے اور فیصلے کے قانونی پہلوﺅں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے اگر وزیراعظم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے میرے پاس نیب کی درخواست آئے گی تو اس پر عمل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرفتاری کا اختیار صرف چیئرمین نیب کے پاس ہے۔ پہلے چیئرمین نیب فیصلہ کریں کہ کیس فائل ہو گا یا نہیں، پھر تحقیقات ہونگی۔ سپریم کورٹ کے خلاف بات کرنا غلط ہو گا کہ فیصلے کا تعلق طاہر القادری کے ساتھ ہے، سپریم کورٹ کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں کرتی جس سے بنیادی انسانی حقوق پامال اور بدنامی ہو گی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہیں لکھا کہ وزیراعظم کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے، سازشیں ہوتی رہتی ہیں لیکن کسی کو مورد الزام ٹھہرانا درست نہیں۔ طاہر القادری کا لانگ مارچ جمہوریت کے خلاف ہے، حکومت الیکشن وقت پر کرانے کیلئے پرعزم ہے۔ 20، 25 ہزار افراد کو لا کر احتجاج کرنا ملک کو بدنام کرنے جیسا ہے۔ پی پی نہیں چاہتی کہ الیکشن ملتوی ہوں۔ طاہر القادری سے درخواست ہے کہ جمہوریت کو دھچکا لگنے والا کوئی کام نہ کریں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہونگے،عوام جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ پاکستان بھر کے وکلاءاور ملک کے دوسرے سیاستدان یہی کہہ رہے ہیں کہ یہ فیصلہ جس موقع پر آیا اس موقع اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں کچھ مماثلت ضرور ہے۔ ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ طاہر القادری کی تقریر اور سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہاں کہاں مماثلت ہے۔ علاوہ ازیں معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ راجہ پرویز اشرف گرفتاری کے باوجود وزیراعظم رہیں گے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ایم این اے ہیں اور انکے پاس اکثریت حمایت موجود ہے تب تک وہ وزیر اعظم ہی رہیں گے۔ اسی طرح کوئی وزیر یا ایم این اے جب جیل میں ہوتا ہے تو سپیکرقومی اسمبلی قانون کے مطابق بلا سکتی ہیں۔ جب تک سزا نہ ہو تو ایم این اے نااہل نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اگر جیل بھی گئے تو سزا ہونے تک وہ وزیر اعظم ہی رہیں گے۔