لاہور + اسلام آباد (خصوصی رپورٹر + وقائع نگار + وقائع نگار خصوصی + ایجنسیاں) ملک کے معروف قانون دانوں ایس ایم ظفر، بیرسٹر ڈاکٹر فاروق حسن، جسٹس (ر) نذیر غازی، اعظم نذیر تارڑ، ذوالفقار بخاری، اظہر صدیق، امین جاوید اور دیگر نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو بحیثیت وزیر رینٹل پاور کیس میں ملزم قرار دیا گیا ہے لہٰذا انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم کی حیثیت سے حاصل استثنیٰ ان پر لاگو نہیں ہو گا۔ وزیراعظم کی گرفتاری کا حکم بطور وفاقی وزیر پانی و بجلی کا ہوا اس لئے رکن اسمبلی کی گرفتاری کے لئے اسمبلی کی سپیکر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے، ایسے فیصلے جمہوریت کی بقا کے لئے ضروری ہیں، سپریم کورٹ کا حکم آئینی ہے۔ سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر نے کہا کہ رینٹل پاور کیس راجہ پرویز اشرف کے وزیراعظم بننے سے پہلے سے زیرسماعت تھا اس لئے سپریم کورٹ کے حکم پر پرویز اشرف کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ بیرسٹر ڈاکٹر فاروق حسن نے کہا کہ پرویز اشرف کی گرفتاری ہو سکتی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں ان کی درخواست زیر سماعت ہے جس میں انہوں نے درخواست کی تھی کہ راجہ پرویز اشرف کو رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے نااہل قرار دیا جائے۔ وزیراعظم کی حیثیت سے حاصل استثنیٰ راجہ پرویز اشرف کو حاصل نہیں کیونکہ وہ جرم وزیر کی حیثیت سے کر چکے ہیں۔ جسٹس (ر) نذیر غازی نے کہا کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کو گرفتار کیا جا سکے گا کیونکہ انہوں نے جرم وزیر پانی و بجلی کی حیثیت سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کی ٹائمنگ بہت اہم مقام ہے جس کے ملکی سیاست پر دوررس اثرات مرتب ہونگے۔ پاکستان بار کونسل کے رکن اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قانونی طور پر راجہ پرویز اشرف کو نااہل ہونے کے بعد گرفتار کیا جا سکتا ہے کیونکہ وہ ابھی نااہل نہیں ہوئے بنیادی طور پر ابھی اس فیصلہ کی ضرورت نہیں تھی۔ چودھری ذوالفقار علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے رینٹل پاور معاملے پر پہلے بھی احکامات جاری ہوئے لیکن حکومت کی جانب سے عمل درآمد نہیں کیا گیا اب سپریم کورٹ نے عدالتی حکم نہ ماننے پر حکم جاری کیا تو یہ احسن اقدام ہے۔ سید ذوالفقار بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے رینٹل پاور کیس میں وزیراعظم پرویز اشرف کو گرفتار کرنے کا حکم اپنی حدود سے تجاوز نہیں ہے اگر کوئی یہ کہتا ہے تو یہ اس کی غلط فہمی ہے رینٹل پاور کیس کا فیصلہ مناسب وقت پر آیا ہے۔ خواجہ محمود احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے عوامی فیصلہ دیا گیا ہے اب عوام کا اعتماد عدلیہ پر بڑھ گیا ہے اور لوگ ملک میں قانون کی حکمرانی قائم رکھے جانے کے ساتھ ہیں۔ اظہر صدیق نے کہا کہ رینٹل پاور کیس گذشتہ چھ ماہ سے چل رہا ہے۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کے لانگ مارچ سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ اب راجہ پرویز اشرف کا 90 دن کا ریمارنڈ لیا جانا چاہئے۔ امین جاوید ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے راجہ پرویز اشرف کی گرفتاری کا حکم آئینی ہے جو سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار ہے اب یہ کہنا کہ راجہ اشرف کو عہدہ چھوڑنے کے بعد گرفتار کیا جانا چاہئے یہ رعایت وزیراعظم کو نہیں۔ رانا ندیم صابر ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ملک وزیراعظم کو مبینہ کرپشن کرنے پر گرفتار کرنے کا حکم اچھا فیصلہ ہے۔ صدر کو آئین میں استثنٰی ہے لیکن وزیراعظم کوئی استثنیٰ نہیں ہے۔ وزیراعظم کے مشیر فواد چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ سمیت کسی بھی عدالت کو وزیر اعظم کی گرفتاری کا حکم جاری کرنے کا اختیار نہیں، سپریم کورٹ کے فیصلے کو پارلیمنٹ میں چیلنج کریں گے ہم اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ عمران بلوچ اور ذوالفقار علی بخاری نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں صرف عدلیہ ہی کرپشن کے خلاف کھڑی ہے اور عوامی اہمیت کے کیسز میں عوام کو انصاف دلانے کے لئے قابل تحسین اقدامات کر رہی ہے۔ حکومت نے رینٹل پاور کے کیس میں ابھی تک اصل ملزمان سے پیسہ وصول کیا نہ ہی ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے۔ راجہ پرویز اشرف کو اپنے عہدے سے بطور وزیراعظم مستعفی ہو کر اپنے آپ کو نیب کے حوالے کر دینا چاہئے۔