پرویز اشرف کا نوازشریف‘ اسفندیار‘ الطاف‘ شجاعت‘ اچکزئی کو فون‘ جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی کوشش سے سختی کیساتھ نمٹا جائے گا: سیاسی قیادت کا اتفاق

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز+ ثناءنیوز) ملک کی سیاسی قیادت نے راجہ پرویز اشرف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئین کی بالادستی اور جمہوری نظام کیلئے اتفاق رائے موجود ہے۔ راجہ پرویز اشرف نے اسلام آباد میں تحریک منہاج القرآن کے دھرنے سے پیدا شدہ صورتحال کے پس منظر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد نوازشریف، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما محمود اچکزئی، اے این پی کے صدر اسفند یار ولی، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، (ق) لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین کو ٹیلیفون کئے اور ان سے موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ تمام سیاسی قیادت کے ساتھ بات چیت میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ آئین اور جمہوری نظام کو بالادست رکھنا ہے۔ سیاسی قیادت نے کہا کہ ملک میں جمہوریت بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کی گئی ہے۔ عوام نے جمہوریت کیلئے زبردست جدوجہد کی اور اب اسکا دفاع ہر قیمت پر کیا جائیگا۔ آئین کو مسخ کرنے، جمہوری نظام کے ڈی ریل کرنے یا غیرآئینی اقدامات کرنے کی کسی بھی کوشش سے سختی سے نمٹا جائیگا۔ پرویز اشرف نے سیاسی قیادت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صبر و تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کررہی ہے۔ اسکو کمزوری کے طور پر نہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی ذاتی ایجنڈا نافذ کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ جمہوری نظام کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائیگا۔ سیاسی قیادت نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ سیاسی اور جمہوری قوتوں کی اس وقت تمام تر توجہ آئندہ انتخابات پر ہونا چاہئے۔ الیکشن کمشن کی نگرانی میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد پر توجہ دی جائے۔ وزیراعظم پرویز اشرف سے فون پر بات کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور اپنے مطالبات کے حل کیلئے بات چیت کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ بات چیت کے ذریعے انتخابی اصلاحات اور دیگر جائز مطالبات کے حل کا راستہ نکالا جاسکتا ہے تاہم کوئی غیرآئینی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائیگا۔ دریں اثناءطاہر القادری کے مطالبات سامنے آنے کے بعد راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں طاہرالقادری کا اسمبلیاں برخاست کرنے کا مطالبہ غیر آئینی قرار دیا گیا۔اس کے علاوہ اجلاس میں غیر آئینی اور غیر قانونی مطالبات منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق اجلاس خورشید شاہ سمیت دیگر وزرا سے تازہ ترین صورتحال پر مشاورت کی گئی جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ طاہرالقادری کا اسمبلیاں برخاست کرنے کا مطالبہ غیرآئینی ہے۔وزیراعظم سے ٹیلی فونک گفتگو میں سیاسی رہنما¶ں نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ وہ الیکشن کمشن کو متنازعہ بنانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ الطاف حسین نے کہا کہ طاہر القادری کو تحمل سے کام لینا چاہئے اور مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...