لاہور(اے پی پی)ترشاوہ باغات کی بیماریوں پر قابو پا کر پاکستان ترشاوہ پھل پیداکرنے ولا دنےا کا پہلا بڑا ملک بن سکتا ہے۔ محکمہ زراعت پنجاب کے ترجمان نے اے پی پی کو بتایاکہ ترشاوہ باغات کی اکثر بیماریاں ترشاوہ نرسری سے ہی آتی ہیں اسلئے ترشاوہ پودے اس نرسری سے حاصل کیے جائیں جو کینکر کی بیماری سے پاک ہوں اور اس بیماری کا باعث بننے والے ویکٹر (لیف مائنر) کو کیمیائی زہروں کے ذریعے کنٹرول کیا جا نا چاہیے۔ ترجمان نے بتاےا کہ ترشاوہ پودوں کی نرسری کے پودوں کا مرجھاﺅ کئی اقسام کی پھپھوندی مثلاً فیوزیریم، پیتھیم یا فائٹو فتھورا وغیرہ کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان نقصان دہ پھپھوندی کی وجہ سے نرسری میں نقصان کی شرح 10سے25فیصد تک ہو سکتی ہے پھپھوندی کے پھیلاﺅ میں نامناسب زمین، نکاس آبپاشی،کاشتی امور وغیرہ شامل ہیں۔ فائٹو فتھورا نامی پھپھوندی دنیا کے تمام ترشاوہ باغات اور نرسریوں میں پائی جاتی ہے اور اس بیماری سے تمام روٹ سٹاکس اور اس پر پیوند کی گئی ترشاوہ پھلوں کی اقسام متاثر ہوتی ہیں۔ بیماری کے شدید حملہ کی صورت میں پودے کے پتے اور پھل گر جاتا ہے اور 2سے 3دنوں میں پودے سوکھ کر ختم ہو جاتے ہیں۔