خیبر پی کے میں فوج کی موجودگی کے باوجود سکیورٹی کی صورتحال بدتر ہے : انٹرنیشنل کرائسس گروپ

برسلز (بی بی سی+ ثناءنیوز) جنگ زدہ علاقوں کے بارے میں تحقیق کرنےوالی بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل کرائسس گروپ نے کہا ہے کہ پاکستان کے علاقے سوات اور مالا کنڈ ڈویژن میں فوج انتظامی اور سکیورٹی کے اختیارات مکمل طور پر صوبائی حکومت کے حوالے کرے۔ خیبر پی کے کے علاقے سوات، دیر، چترال، کوہستان اور مالا کنڈ کے اضلاع صوبے کے زیرانتظام قبائلی علاقوں یا پاٹا میں شامل ہیں۔ پاٹا کو تین برس پہلے انتہاپسندی سے پاک کرنے کیلئے فوجی آپریشن کیا گیا مگر ان علاقوں میں فوج کی موجودگی کے باوجود سکیورٹی کی صورتحال بدتر ہے۔ 2008ءاور 2009ءمیں تحریک نفاذ شریعت محمدی اور مولوی فضل اللہ سے منسلک طالبان سوات اور ان علاقوں میں زیادہ مضبوط تھے اور وہ اب تک سکیورٹی اہلکاروں اور شہریوں پر حملے کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں تنظیم انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی جانب سے شائع ہونےوالی 60 صفحوں پر مشتمل تازہ رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ پاٹا میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے وہاں لاگو نظام عدل قانون 2009ءاور ایکشنز ان ایڈ آف سول پاور یا ( اے اے سی پی) کو ختم کیا جائے اور ان علاقوں کو مکمل طور پر صوبہ خیبر پی کے میں شامل کیا جائے۔ فوج کی حراست میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہیں جن پر دہشت گردی کا شبہ ہے۔ لوگوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ فوج کی جانب سے انتہاپسندی روکنے کی ناقص پالیسےوں، قابل احتساب اور مضبوط شہری حکومت کو بحال کرنے کی ناکام کوششوں کی وجہ سے پاٹا کے شہریوں اور ریاست کے درمیان خلیج مزید بڑھ گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن